کالمز

اس کی کہانی میری زبانی – ایک افسانہ

ایک ایسی کہانی جس کا کوئی سرا۔ نہیں چاہے اسے بے وقوفی کہیے یا نادانی۔  جو ہونا تھا ہوا۔افسوس صرف اس بات کی رہے گی کہ ان پہ بھروسہ کیا جو خدا کو بھی بھول چکے ہیں۔ جن کے ہاں ہاں خدا کا کوئی وجود ہی نہیں۔

 جی ہاں میں کچھ بے حس لوگوں کی بات کر رہی ہوں جو دنیا میں صرف لوگوں کو تکلیف دینے آئے ہیں باقی ان کی زندگی کا کوئی مقصد نہیں۔

میں ایک ایسی معصو م درد دل رکھنے والی خاتون کو بیان کر رہی ہوں جس نے مجھے بیٹھ کے درد سنایا۔۔کہانی کچھ یوں ہےمجھے اب تک اس کہانی میں یہ سمجھ نہیں آرہا کہ اسے کیا کہوں پیار،یا دشمنی۔

کہانی کچھ یوں ہے۔

ایک ایسا پیار جس میں کسی کا وجود نہں۔ اتنی چا ہت کہ وہ ہے تو سب کچھ ہے ۔صرف اس کی باتوں پہ اس کی قسموں پہ یقینجب میری اہمیت ہوتی تو وہ آنے میں کبھی دیر نہیں کرتا کیونکہ کئی بار اس نے آنے کا وعدہ کیاالیکن آج تک ملنے نہیں آیا.کہہ رہی کیسے اعتبار کروں ؟کیسے مانوں کہ وہ مجھ سے پیار کر رہا تھا کبھی کبھار لگتا ہے وہ ایسے ہی ٹائم پاس کر رہا تھا۔

کیسے یقین نہ کرتی کیونکہ وہ اس ماں کی قسم لے رہا تھا جو اس دنیا میں بھی نہیں جس نے اسے جنم دیا ہر بلا آفت سے اسے بچا کے ایک خاص مقام تک پہنچا دیا وہ اسی ماں کا واسطہ دے رہا تھا اور مجھ سے کہہ رہا تھا کہ میں یہی ہوں, آپ کو چھوڑ کے میں آپنی ماں کی بد دعا نہں لے سکتا، آرہا ہوں ملنے. دو گھنٹے انتظار کروایا لیکن نہیں آیا پھر مجھ سے کہا کہ میں آکے آپ کو سر پرائز دونگا آج تک نہیں پتہ. کہ وہ سر پرائز کیا تھا؟۔پھر کہا کہ میں آکے آپ سے ملونگا, آج تک وہ دن نہیں آیا۔پھر میں نے خود ہمت کر کے کہا کہ مجھ سے ملو ،کہا ٹھیک ہے ہفتے کو میرے ساتھ دوست وغیرہ ہیں میں اتوار کے دن آونگا۔لیکن پھر کچھ پتہ نہیں چلا۔میں نے اس کے لئے ایک معمولی سا گفٹ لا کے رکھا کہ وہ آئے گا تو دونگی پر آج تک پڑا ہوا تھا میں نے پھینک دیا کیونکہ اب میرے لئے وہ کوئی معنی نہیں رکھتا،

خیر جو ہونا تھا ہوا اب سوچ رہی ہوں ، کہ قطع تعلق کر رکھوں لیکن اس دل کا کیا کروں جو نہ کسی کی سن رہا ہے، نہ مان رہا ہے۔ عجیب کشمکش میں مجھے مبتلا کر کے رکھ دیا ہے۔

اور میں بھی پاگل ہوں کہ ایک ان دیکھی چیز پہ بھروسہ کیا۔اور بن دیکھے محبت کر گئی جو کہ غلط ہے میں ہوں بیوقوف یا اس کے پیچھے رب کی مرضی ہے ۔مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا یا مولا میری مدد کر مجھے اس کرب سے نکال دیں ۔یا مولا جو میرے لئے بہتر ہے وہ راہ دکھا دے مشکل آسان کر دے۔

میرے ساتھ کچھ لو گوں نے اسے دعا دی اور سمجھایا کہ

زندگی واقعی ایک چیلنج ہے جس کو سمجھنا بہت ضروری ہے اگر وقت پہ اسے نہیں سنوارا تو زندگی کو سنبھالنا بہت مشکل ہوگا۔اور اور ایسا روگ دے گی کہ اندر سے کھوکھلا کر کے رکھ دے گی۔

یہ محبت بھی عجیب ہے جب ہوتی ہے تو پتہ بھی نہیں چلتا اور اتنا آگے لے جاتی ہے کہ زندگی سے جٹر ے مسئلوں کو ہم بھول جاتے ہیں۔ اس سطح پہ پتہ بھی نہیں چلتا کہ میں کہا ہوں کیا صحیح ہے کیا غلط ہے

آخر میں کہنے لگی اور زارو قطار رونے لگی

آج میں رب کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے آج اس نے اس کی اوقات دیکھا دی اور ایک اندوھناک دنیا سے مجھے نکال دے ۔کیونکہ یہاں نہ منزل تھی نہ حقیقت ۔اندھی محبت تھی ۔جسکا کوئی وجود نہیں تھا ایک عارضی دنیا کو اہمیت دی۔جو اس قابل نہیں کہ اس سے دل لگا لیا جائے،اس دنیا میں صرف وہی لوگ ہیں جو آپ کو دکھ دینگے اور تکلیف دے کے خوش ہونگے

آخر میں اسے یہ کہ کے حوصلہ دیا کہ یاد رکھو پریشان ہونے والوں کو کبھی نہ کبھی سکون مل ہی جا تا ہے لیکن پریشان کرنے والے ہمیشہ سکون کی تلاش میں رہتے ہیں

،اللہ سب کو آپنے

حفظ وآمان میں رکھے

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button