کالمز

چپورسن روڈ پر سیاست

تحریر: سیدکریم

وادی چپورسن ضلع ہنزہ کے دور افتادہ 480 گھرانوں اورتقریبن5000 افراد پر مشتمل ایریا یے۔ شمال میں افغانستان اور واخان کی پٹی کے زریعے تاجکستان سے ملانے والی یہ اپنی جغرافیائی اعتبار سے نہایت پرکشش وادی يے۔

وادی چپورسن تک جانے والی واحد رابطہ سڑکت، 70 کلومیٹر طویل، سوست سے بابا غندی (بزرگ صوفی) کے مزار، تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ سڑکر 1982-83 میں ہنگامی بنیادوں تک اس وقت تعمیر کی گئی تھی جب روس میں جاری جنگ کی وجہ سے علاقے میں دفاعی پیچیدگیاں ہونے ہونے کا خدشہ تھا۔ یہ رابطہ سڑک وادی چپورسن کے 11 دیہات تک رسائی کا واحد ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ دفاعی اعتبار سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ چند کلومیٹر پرے افغانستان واقع ہے۔

کچی رابطہ سڑک کی تعمیر سے علاقے میں امید ہوئی تھی کہ دیگر سہولیات بھی عوام علاقہ کو میسر ہونگیں۔ تاہم یہ امید خام ثابت ہوئی ہے۔ تمام امیدواروں کے انتخابی کیمپین میں شامل ہونے، اور بلند و بانگ دعووں کے باوجود، اس سڑک کی حالت آج بھی ناگفتہ بہ ہے۔

2010 کے الیکشن میں سابقہ سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی وزیر بیگ نے عوام سے وعدہ کیا کی وہ اپنے دور میں اس روڈ  کو ٹرک ایبل بناۓ گا, یو چپورسن نہ صرف بلکہ پوری ہنزہ سے  بھاری اکثریت سے جتنے کے بعد  ایسے لاپتہ ھوگیے جیسے گدھے کے سر سےسینگ۔

2015 کے الیکشن میں سابق گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر نے اسں روڈ کے اوپر اپنی سیاست خوب چمکائ اور گوجال کی تیسری بڑی وؤٹ بنک چپورسن کو بلیک میل کر کے الیکشن جیت  گیا۔ بعد میں خود گورنر بنا تو اپنے بٹیے کو سیاسی اثر ورسوخ کی بنیاد پر ٹکٹ دلا کر ایک بار پھر کامیاب ہوا۔

اس روڈ کی ایک دلچسپ داستان یہ ہے کہ حکومت  گلگت  کےدفتری کاغذات ميں یہ ٹرک ابیل روٹ2006 میں  مکمل ہے,جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔

اگرچہ سابق گورنر نے کامیابی کے بعد اس روڑ کے ایک پورشن  جو یرزیچ پلّ سے رامینج کے پل تک چڑھا ئی اور سب سے زیادہ خطرے والی جگہ, جہاں اکتوبر سے اپریل تک برف رہتا ہیں پر  پروجیکٹ رکھا۔  چونکہ اگلا الیکشن سر پہ تھا لیکن آج تقربیا 5 سالوں کے بعد بھی 13 کلو میڑ طویل یہ  راستہ مکمل نہیں ہے۔

حالیہ دنوں وادی سے 4*4ٹویٹہ جو پبلک سروس کے زیر استعمال ہے  اور سردیوں میں واحد زریعہ یے, اسی ایر یا میں حادثے کا شکار ھوا۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان تو نہیں ھوا البتہ خاتون سمیت پانچ سواری زخمی ھویں۔ اسی پر خطر جگہ پہ 2015سے اب تک چار حادثے ھوگئیں ایک 34سالہ جوان کی موت, بہت سارے زخمی اور چیف سکریرٹری کی فیملی بھی جولائی  2019 کے حادثے میں خوش قسمت رہی۔

ضلع ھنزہ چونکہ پچھلے الیکشن سے اب تک منتخب  سیاسی نمائیندگی سے ان کے گھریلو مسائل کی وجہ سے دستبردار ہوچکے اور اس وجہ سے ھنزہ کی تاریخ ميں ایک سیاہ سیاسی دور رقم کر چکی ہے۔خیر اگر %100خواندہ لوگوں کے ضلع ایک گھر سے 3  نمائندوں کو منتخب نہيں کرنیگے تو اور یہ عقلمندی کون کرسکتے ہیں؟

چونکہ میر صاحب سر زمیںن ہنزہ کے بہت منجے کھلاڈی ہے اور انکی کافی خدمات رہی ہیں اور ہم سب کے لئے قابل عزت کے ساتھ ہم ان سے بہت توقعات رکتھے تھے  مگر بارہاں میں محسوس کرتا ہوں کہ الیکشن میں تین نمائیدگی لے کر اپ نے اپنے تنگ دلی اور سیاسی حوص سب پر عیاں کی۔

اب چند ماہ میں  آنے  والے الیکشین کو  امیدوار ہنزہ NA 6 کی  بلخصوص وادی چپورسن میں حکمت عملی کیا ھوگی, آیا دوبارہ اس روڈ کو وؤٹ بنک بنا کر ایک بار پھر  یہی لوگ دیگرصورتوں میں آکر عوام کو اپنی سیاسی حربے کا شکار بنانے میں کامیاب ہوتےہیں یا عوام ہنزہ کو کوئی نیے چہرے دیکھنیے کو ملے گی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button