بلاگز

مجھے فخرہے کہ میں ایک ڈاکٹر کا بیٹا ہوں

تحریر کرکٹر اُسامہ احمد قریشی
فرذند ڈاکٹر خورشید احمد ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر استور
گلگت بلتستان

 آج مجھے لگ رہا ہے کہ واقعی میرےوالد صاحب ایک عظیم پیشے سے منسلک ہیں ِاک ایسا پیشہ جسے مسیہہ ہی کہا جاتا ہے میں آج اپنے والد محترم پر جتنا بھی فخر کروں وہ بہت کم ہے میں آج سچ میں مجھے یہ یقین ہوگیا کہ میرے والد صاحب ِاک مسیہہ ہیں۔۔۔ یہ مجھے کیسے محسوس ہوا؟ میں نے سوچا کہ اپنے ان جزبات اوراحساسات کو آپ دوستوں کے ساتھ شیئرکروں اور اپنے اندد کی اس کیفیت کو سامنے لے کے آؤں کہ میں کیوں اپنے والد صاحب کو ِاک مسیحح کا سرٹیفیکیٹ دے رہا ہوں اور یہ سرٹیفیکیٹ میں ایک بیٹا بن کے نہیں دے رہا بلکہ میں اپنے ختے کا باشندہ بن کے ایک ڈاکٹر کو سرٹیفیکیٹ دے رہا ہوں ۔۔۔ السلام علیکم! آج اسلام آباد سے اپنے گھر گلگت آئے ہوئے مجھے دس دن سے ذیادہ ہوگئے لیکن اب تک والد محترم سے ملاقات نہیں ہو پائی ۔۔ وہ اِس لئے کہ میرے والد صاحب پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں اور گلگت بلتستان کے ضلع استور میں بطور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں ۔۔۔ پچھلے دس دنوں سے اُن سے فون پر رابطہ کرنے کی جب کوشش کرتا ہوں تو کبھی نمبر سگنل رینج سے باہر ہوتا اور کبھی کال اُٹھاتے نہیں اور جب اِک آد بار اُٹھاتے بھی ہیں تُو سلام کے بعد فوراً فرماتے ہیں کہ بیٹا کرونا کے حوالے سے انتہائی اہم مٹینگ پر بیٹھا ہوا ہوں پھر بات کرتے ہیں یہ بول کر اللّٰہ حافظ بول دیتے اور فون رکھ دیتے ہیں۔۔۔گھر والوں کا کہنا ہے والد صاحب تقریباً اِک ماہ سے گھر نہیں آئے اگر گلگت شہر آئے بھی ہیں تُو وہ بھی کچھ گھنٹوں کے لئے دفتری کام سے ہیلتھ سیکریٹریٹ اور وہاں سے دوبارہ استور واپس اپنی ڈیوٹی پر چلے جاتے ہیں۔۔ اِک دن جب والد صاحب کا نمبر سگنل رینج سے باہر جارہا تھا تومیرا گوریکوٹ ڈی ایچ او ہاوس کے سرکاری نمبر پر رابطہ ہوا تُو وہاں میری بات عالم بھائی سے بات ہوئی جوکہ والد محترم کے سرکاری باورچی ہیں اُن کا کہنا تھا کہ والد صاحب وہاں بھی ذیادہ تر وقت آفس اور فیلڈ ورک میں گذارتے اور صرف رات کو آرام فرمانے گھر جاتے ہیں اور پھر صبح سویرے اپنی ذمہ داریاں سر انجام دینے گھے سے نکلتے ہیں ۔۔۔ والد صاحب کو اپنے پیشے سے بے حد لگاؤ ہے اور نہ صرف اُنکو بلکہ پورے دنیا کے جتنے بھی ڈاکٹرز ہیں وہ اس کو پیشے سے ذیادہ انسانیت کی خدمت سمجھتے اور اپنی جان کی فکر کئے بغیر دوسرے انسانوں کی خدمت اور جان بچاتے ہیں جس کی مثال ہمارے قومی ہیرو ڈاکٹر اُسامہ ریاض شہید ہیں جن کی قربانی کی تعریف کرنے لگے تُو الفاظ کم پڑ جائینگے۔۔۔ ڈاکٹرز وہ عظیم انسان ہوتے ہیں جو اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزانے سے ذیادہ اپنے پیشے کو وقت دیتے ، صبح شام انسانیت کی خدمت کرنے اور اپنے جان کی پرواہ کئے بغیر دوسروں کی جان بچانے کو افضل سمجھتے ہیں ۔۔ آج 27 مارچ والے دن پُورے ملک میں سفید جھنڈے لہرا کر پاکستانی قوم نے ڈاکٹروں کو سلام پیش کیا اور کرونا جیسی وبا کے خلاف جنگ میں اُن کی قربانیوں کو سراہا اور ملک کے وزیر اعظم عمران خان اور چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلٰی حافظ حفیظ الرحمٰن نے ڈاکٹروں کو سلام پیش کرتے ہوتے سفید جھنڈے کو ہوا میں لہرایا اور اُنکے اعزاز میں کرونا وبا کی پھیلاؤ کو مد نظر رکھتے ہو اُس حساب کے تقریبات رکھے اور سلام پیش کیا۔۔۔ جس سے ملک کے تمام ڈاکٹروں کا حوصلہ بلند ہوا اور اُنکو یقیننً مذید اِس جان لیوا وبا سے لڑنے کی ہمت ملی ہوگی۔۔ جیسے میدان جنگ میں ہماری پاک فوج دشمنوں سے مقابلہ کر کے ہمیں فتح سے حمکنار کرتی ہے اور ہمارے سکون کے لئے اپنی جان کو خطرے میں ڈالتی ہے اسی طرح آجکل ڈاکٹرز بھی ہمارے فوجیوں کی طرح اِک جان لیوا وبا کے خلاف اپنی جانوں کو داؤ پر لگا کر اس وبا سے مقابلہ کرہے ہیں تاکہ اس سے ہمیں نجات مل سکے اور ہم سکون سے جئے۔۔۔ جیسے جنگ میں فوج آگے ہوتی فرنٹ سے لیڈ کرتی اور ڈاکٹر ہمشہ وہاں بھی اُنکو سہارا دینے کے لئے حاضر ہوتے لیکن اِس جنگ میں ڈاکٹرز فرنٹ سے لیڈ کررہے اور پاک فوج اُنکا سہارا بنی ہوئی ہے۔۔۔ مجھے اِک ڈاکٹر کا بیٹا ہونے پر فخر ہے۔۔۔ اللّٰہ پاک میرے والد صاحب سمیت دنیا کے جتنے بھی ڈاکٹرز ہیں اُنکو اِس وبا سے جنگ میں مدد دے اور اپنا فضل و کرم ناذل کرے اور ہم سب کو کرونا کے خلاف جیت سے ہمکنار کرے ۔۔۔ والسلام

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button