کالمز

غذر ایکسپریس وے کی اہمیت و افادیت

تحریر: محبوب حسین

ٹرانسپورٹ سسٹم کسی بھی  ملک ، علاقہ یا معاشرے کے کے لیے بہت اہم اور لازمی جز سمجھا جاتا ہے، اور  ان کی موجودگی میں  کسی بھی ملک معاشی لحاظ سے ترقی کی طرف گامزن رہتا ہے ۔ انہی کے ذریعے انسان اپنی ضروریات کے سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ باآسانی منتقل کرسکتے ہیں۔ذرائع آمدورفت کے ذریعے ہی کسی ملک کی معاشی اور اقتصادی ترقی ممکن ہے۔

ہمارے ملک میں ٹرانسپورٹ سسٹم  کے مختلف ذرائع  ہیں، ان میں ریلوے، (روڑ) سڑکیں، Waterways , Airways ، sea ports, ) فضائی ، سمندری ) اور بائی پائپ لائن وغیرہ شامل ہیں۔ یہ تمام ٹرانسپورٹ  سسٹم کے اقسام کسی بھی ملک کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی ماند ہوتے ہیں، کیونکہ انہی کے ذریعے ہم اپنی ضروریات کے سامان مارکٹ تک بروقت رسائی ممکن ہے۔

اگر کسی بھی ملک کا ذرائع آمدورفت کا نظام بہتر ہے تو اس ملک میں معاشی اور انڈسٹریز کا نظام بھی بہتر ہوگا۔اور وہی علاقہ، معاشرہ یا ملک خوشحالی کی طرف رواں دواں ہوگا۔ان میں روڑ( Roads ) سڑکیں  ٹرانسپورٹ سسٹم کا ایک اہم اور بنیادی حصہ ہے۔اور انہی Roads کے زریعے ہم باآسانی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں ۔

پاکستان میں موجودہ جو Roads Nework  ہیں پورے ملک میں انکی ٹوٹل لمبائی تقریبا 249959 کلومیٹر اور ان میں 138726 ہائی یونی اچھے معیار کے اور 111233 کلومیٹر درمیانی معیار کے (Roads ) سڑکیں  دستیاب ہیں۔اور ان  میں GT Road , Grand Trunk Road جو کراچی کو پشاور سے ملاتی ہے۔اور پاک چین اقتصادی راہداری بھی ایک قسم کا تجارتی پروجیکٹ ہے جو دو ملکوں پاکستان اور چین کو آپس میں ملاتی ہے۔ اس طرح ان کی افادیت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اب پاکستان نے نیشنل ہائی وے کی تعاون سے گلگت بلتستان میں ، گلگت تا شندور ٹاپ تک 216 کلومیٹر ایکسپریس وے تعمیر کرنے کا معاہدہ کیا ہے، جس کی ٹوٹل لاگت تقریبا 2 ارب 50 کروڑ 50 لاکھ ہے۔

اب نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے گلگت ،اوشکھنسداس سے شندر ٹاپ تک 22 فٹ چوڑی میٹل سڑک تعمیر کریں گا،   گلگت بلتستان کے ایک نجی اخبار کے ایک ذرائع کے مطابق گلگت تا شندور ایکسپریس وے کے معاہدے پر دستخط ہوچکے ہے جس کے تحت آئندہ دو ماہ کے اندر اندر گلگت سے شندور ٹاپ تک ایکسپریس وے کا کام شروع کیا جائے گا، سڑک جو اوشکھنداس سے شروع ہو کے سکارکوئی سے ہوتے ہوئے شندور تک میٹل کیا جائے گا اور سڑک کی لمبائی تقریبا 216 کلومیٹر ہے۔

اگر یہ سڑک گلگت سے شندور ٹاپ تک تعمیر ممکن ہوا تو اسکے  بہت سارے افادیت ہو سکتے ہیں۔اول یہ کہ گلگت بلتستان ایک سیاحتی ملک ہے اس میں جتنے بھی سیاح دوسرے ملکوں سے یہاں آتے ہیں انکے لیے سڑک پر سفر آسان ہوگی۔ اور گلگت بلتستان اور خصوصا غذر کی طرف سیاحوں کا رخ زیادہ ہوگا جس کی وجہ سے کافی income Generate ہوگا۔اس ایکسپریس وے  کے بننے کے بعد روزگار کے مواقع مہیا ہونگے،  ہمارے جو مقامی پھل فروٹ ہیں انکو بروقت مارکیٹ تک رسائی ملے گی۔ کئی گھنٹوں کا سفر کم وقت میں طے ہوگا۔ گلگت بلتستان کے پہاڈ قدرتی معدنیات سے لیس دیس ہے انکو بھی مارکیٹ تک رسائی ملے گئ۔ غذر کی وادی خصوصا تحصیل گوپس اور پھنڈر ٹروٹ مچھلیوں کا مرکز ہے یہاں پہ فیش فارمز بنا کے انکو پاکستان کے دوسرے صوبوں کو باآسانی پہنچا سکتے ہیں۔اسکے علاوی ملک میں خوشحالی  آئے گی، تجارت اور لین دین میں اضافہ ہوگا۔ گلگت ٹو شندور ٹاپ تک ایکسپریس وے کی بروقت تعمیر پاکستان سمیت پورے گلگت بلتستان کے عوام کے لیے ایک خوش آئند بات ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button