جرائم

نااہلی یا پھر کچھ اور؟ افیون کا افغانی سمگلر گرم چشمہ (چترال) پولیس کی حراست سے فرار

گرم چشمہ (نمائندہ) گزشتہ دنوں گرم چشمہ تھانے کی حدود افغان بارڈر کے قریب پولیس نے ناکہ لگا کر افغانستان سے افیون اسمگل کرنے کی کوشش کرنے والے چھ افراد کو پکڑنے کی کوشش کی۔ ان چھ افراد میں سے پانچ اسمگلر اسی وقت فائرنگ کرتے ہوئے واپس افغانستان بھاگنے میں کامیاب ہوئے جبکہ ایک شخص کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ گرفتار شخص کو اگلے دن عدالت میں پیش کرکے اس کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔ گرم چشمہ تھانے کی موبائل میں مذکورہ شخص کو چترال سے واپس گرم چشمہ تھانے منتقل کیا گیا۔ ذرائع کے بقول جیسے ہی مذکورہ افغان شہری کو گرم چشمہ تھانہ پہنچایا گیا اس نے باتھ روم جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ مقامی پولیس کے اہلکاروں نے ہتھ گھڑی کھول کر ملزم کو لاک اپ سے ملحقہ باتھ روم میں بھیجنے کے بجائے پولیس اہلکاروں کے زیر استعمال باتھ روم میں بھیجا۔ جب کافی عرصے تک مذکورہ ملزم باتھ روم سے باہر نہیں آیا۔ تو اہلکاروں نے دروازہ بجایا۔اندر سے کوئی رسپانس نہ ملنے پر دروازہ توڑنے پر معلوم ہوا کہ ملزم کھڑکی کے راستے بھاگ چکا۔ پولیس اہلکاروں نے تلاش شروع کی۔ کچھ ذرائع اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ ملزم اس وقت تھانے کے قریب سے چیر ول اور نیوست کی طرف سفر کررہا تھا اور پولیس والوں نے ملزم کو دیکھنے کے بعد موٹر سائیکل لے کر اس کو پکڑنے کے لئے گئے۔ پولیس والے ہمیشہ سے کمال کرنے کے ماہر ہوتے ہیں اس میں بھی کمال یہ تھا کہ ان کے پاس موٹر سائیکل تو تھا مگر بندوق نہیں تھی۔ جس کی وجہ سے تھوڑی سی دوری کا فائدہ اٹھا کر ملزم گھنٹوں پولیس اہلکاروں کو تنگی کا ناچ ناچاتا رہا۔ یہاں تک کہ شام ہوگئی۔ اور اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر ملزم غائب ہوگیا۔ملزم کی تلاش میں گزشتہ کئی دنوں سے گبور اور پرابیگ کی وادی کے کئی گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ مگر سب لاحاصل رہا۔

یہ خبر جہاں پولیس کی کارکردگی پر دھبہ ہے وہیں بہت سارے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ علاقے کے لوگ سوال کررہے ہیں کہ ایک ملزم تھانے کے اندر کھڑکی توڑ رہا ہے۔ یقینا کسی آوزار سے توڑ رہا ہوگا۔ ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کو آواز کا سنائی نہ دینا ایک معمہ ہے۔  اس سے بھی بڑا حل طلب مسئلہ بغیر ہتھیار کے منشیات کے اسمگلر کا پیچھا کرنا ہے۔ اس سوال کا جنم لینا غیر حقیقی نہیں ہے کہ ملزم کو باقاعدہ کسی پلان کے تحت بھگایا گیا ہو۔ کیا دو پولیس اہلکاروں کو معطل کرنا اس مسئلے کا حل ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ اسی باتھ روم سے اس سے لئے پہلے بھی ایک اسمگلر بھاگنے میں کامیاب رہا ہے مگر مقامی ہونے کی وجہ سے اس کو دوبارہ گرفتار کرنے میں کامیابی ملی تھی۔

گرم چشمہ کے عوام میں بے چینی اور سوالات کا جنم لینا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے حکومت وقت سے سوال کررہے ہیں کہ علاقے کی پولیس کیا کررہی ہوتی ہے کہ غیر مقامی لوگ آکر جب دل چاہئے ہمارے بچے مار دیتے ہیں، جب چاہئیں منوں کے حساب سے نشہ آور اشیاء علاقے میں پہنچا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ علاقے کے لوگ شدید خو ف و ہراس کا شکار ہیں کہ اگر ایسے ہی غیر ملکی اسمگلر تھانوں سے بھاگنے لگے تو کل کو دیہی علاقوں میں بہت بڑا مسئلہ بھی کھڑا ہوسکتا ہے۔ علاقے کے لوگوں نے ڈی پی او، ڈی سی، کمشنر مالاکنڈ، ایم این ا ے، ایم پی اے اور وزیر اعلی سے اپیل کی ہے کہ ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button