کالمز

میرا شعوری ووٹ نذیر احمد ایڈوکیٹ کا، لیکن کیوں؟

تحریر: حسین علی شاہ

نذیر احمد ایڈوکیٹ یکم مارچ 1979 کو ضلعی ہیڈکوارٹر گاہکوچ میں سیاسی شخصیت اور گاوں کے نمبر دار نیت والی شاہ کے گھر پیدا ہوئے۔ میٹرک تک تعلیم اپنے آبائی گاوں گاہکوچ سے مکمل کرنے کے بعد اعلی تعلیم کے حصول کے لئے شہر کا رخ کیا۔ انٹرمیڈیٹ کراچی سے کرنے کے بعد اعلی تعلیم کے لئے پشاور چلے گئے جہاں سے انہوں  نے قانون اور سیاست میں گریجویشن کی اور2004 میں پشاور یونیورسٹی سے ہی ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔  نذیر احمد ایڈوکیٹ شروع سے ہی لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے کوشاں تھے۔ سیاسی تربیت بچپن سے ہی اس کے گھرانے میں ہوئی تھی جہاں گلگت بلتستان (اس وقت کے ناردرن ایریاز) کے سیاسی لوگوں کی بیٹھک بھی سجتی تھی۔

ابتداء میں نذیر احمد ایڈوکیٹ نے گلگت بلتستان اسٹوڈںٹس فورم بنایا اور اس کے چئیرمین بھی مقرر ہوئے۔ اسٹوڈنٹس کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ نذیر احمد ایڈوکیٹ سماجی کاموں میں بھی مصروف رہے۔ ایل ایل بی مکمل کرنے کے بعد اسلام آباد میں ہی نیر بخاری لاء ایسوسی ایٹس کے ساتھ منسلک رہے اور 2007 تک اسلام آباد بار کونسل کے ممبر بھی رہے۔

2007 کے بعد نذیر احمد ایڈوکیٹ ضلع غذر آئے اور یہاں اپنے آبائی گاوں میں وکالت شروع کی۔ 2009 -2010 میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری جبکہ 2011-2012 میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے۔ 2013 کو گلگت بلتستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹیوکمیٹی کے ممبر رہے اور 2014 میں گلگت بلتستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ نذیر احمد ایڈوکیٹ ہیومن رائٹس ایڈوکیسی نیٹ ورک گلگت بلتستان کے کوآرڈینیٹر کے طور پر بھی کام کرتے آرہے ہیں۔ جس کا مقصد گلگت بلتستان میں رائج نظام میں اصلاحات جہدوجہد، عوام میں سیاسی اور سماجی شعور کی بیداری، مذہبی ہم آہنگی اور امن کے فروخت کے لئے مختلف سیمینارز اور سیمپوزیمزکا انعقاد اور ضلع غذر کے اندر خودکشیوں کے تدارک اور ان کے رجحانات کو کم کرنے کے لئے کوششیں کرتے رہیں ہیں۔ اس کے علاوہ سیاسی سفر میں بھی نذیر احمد ایڈوکیٹ مزاحمتی سیاست کے گنے چنے لوگوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ بے باک اور نڈر لیڈر کے طور پر عوام خصوصا نوجوانوں میں بہت مقبول ہیں۔

2009 میں سیلف گورننس آرڈیننس جس میں عوام بالخصوص عوامی نمائندوں کو قدرتی وسائل پر قانون سازی کے اختیارات سے محروم رکھا گیا تھا ان اختیارات کو قانون ساز اسمبلی منتقل کرانے کے لئے ہیومن رائٹس ایڈوکیسی کے زیر اہتمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں کے ساتھ ملکر جہدوجہد کرتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے گلگت بلتستان میں آل پارٹیز کانفرنسز بھی منعقد کرواتے رہے ہیں۔ دیامیر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے حقوق کے لئے گلگت بلتستان اور ملک کے دیگر حصوں میں متاثرین اور نوجوانوں کے ساتھ ملکر جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ نذیر احمد ایڈوکیٹ گندم کی سبسڈی اور دیگر عوامی حقوق کے لئے جب عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان قیام عمل میں آئی تو ممبر ایگزیکٹیوکمیٹی منتخب ہوئے اور عوامی ایکشن کمیٹی غذر کے روح رواں رہے۔ گندم سبسڈی کے علاوہ صحت عامہ کے مسائل کے حل کے لئے جدوجہد کرتے رہے۔ اس کے علاوہ بھی علاقائی مسائل کے حل کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ اس کا عزم غریب اور پسے ہوئے لوگوں کا اعتماد اس طرح بحال کرنا ہے کہ کوئی بھی ان کے حقوق کو غضب نہ کرسکے اور لوگ اپنے حق کی آواز کے ساتھ خود کھڑے ہوجائیں۔

حالیہ رونما ہونے والے کچھ واقعات میں نذیر احمد ایڈیوکیٹ کے کام کو اس کی کوشش کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ہندرپ کے واقعے میں جس طرح احتجاج کا دائرہ کار غذر تک بڑھایا گیا اور قانونی معاملات کو جس احسن طریقے سے نبھایا گیا اس میں نذیر احمد ایڈوکیٹ کی خدمت کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ نذیر احمد ایڈوکیٹ نے 2015 میں غذر حلقہ نمبر 2 سے آزاد اُمیدوار کی حیثیتسے انتخابات میں حصہ لیا اورنوجوانوں میں بہت مقبول رہے اور بڑے مارجن سے اس حلقے کی سیاست میں انٹری دی۔

اس دفعہ 2020 کے الیکشن میں نذیر احمد ایڈوکیٹ پاکستان تحریک انصاف کی اُمیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں۔ نذیر احمد ایڈوکیت پچھلے 13 سالوں سے گاہکوچ میں لوگوں کی خدمت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ سیاسی معاملات ہو یا پھر بنجر اراضیوں کے نہ سلجھنے والی قانونی پیچیدگیاں ہوں یا پھر عوامی مسائل، حل کے لئے نذیر احمد ایڈوکیٹ ایک بہتر انتخاب ہے۔ نذیر احمد ایک درد رکھنے والے عوام دوست نوجوان قیادت ہے۔ میرے حلقے میں جتنے بھی اُمیدوار ہیں ان میں اگر مجھے کسی پہ اعتبار کرنا ہو یا پھر اپنا لیڈر منتخب کرنا ہو تو میں آنکھ بند کر کے نذیر احمد ایڈوکیٹ کا ساتھ دونگا۔

میں 2015 میں بھی نذیر احمد ایڈوکیٹ کے شانہ بشانہ کھڑا تھا اور آج بھی اپنی سوچ کے حساب سے اُس کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اور میری سوچ کے حساب سے ایک مخلص اور قائدانہ صلاحیتوں کا مالک شخص میرے شعوری ووٹ کا حقدار ہوسکتا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button