کالمز

لوٹا کریسی

ڈاکٹر محمد زمان

جب قائد آعظم دو قومی نظریے کی جنگ لڑ رھے تھے تب بھی چند مفاد پرست پیٹ پرست مسلم ممبران اسمبلی  کانگریس کی جھولی میں میر جعفر اور میر صادق کا رول ادا کر رہے تھے۔

دو قومی نظریے کی تحریک نے زور پکڑی تب  ایک مسلمان ممبر اسمبلی کے ضمیر نے انگڑائی لی۔  کسی فرد کے ذریعے مسلم لیگ میں شمولیت کا ارادہ ظاہر کیا تو قائد آعظم نے پیغام لانے والے کو ممبر اسمبلی کو لینے سے انکار کچھ یوں کہہ کر انکار کیا کہ، "جو ایک بار بکتا ھے وہ باربار بکتا ھے اور  بکنے میں فرق صرف قیمت کا ھوتا ہے۔”

یہی موسمی پرندے جہاں پانی دنکا دیکھتے ہیں اسی وقت اپنا گھونسلہ بدلتے ہیں اور اور مفاداتی عمل کو جمہورت اور کبھی اسلام کی بقا گرداننے کی کوشش کرتے ہیں

تیسری دنیا کے ممالک میں لوٹا گردی بہت عام ھے

خاص کر پاکستان اور گلگت بلتستان اور کوہستان کے ممبران اس دھندے ے ماہر ہیں۔ یہی فصلی بٹیرے گلگت بلتستان کے مسائل کے زمہ دار ہیں۔

چند کوڑیوں کے بدلے بکنے والے یہ اصطبل کے گھوڑے جب اسمبلی پہنچ جاتے ہیں تو انکی زبان کو تالے لگ جاتے ہیں۔ اسمبلی میں یا کسی بھی فورم پر  اپنے حقوق پر بولتے نہیں۔ اس لۓ پسماندگی کا دور دورہ ہے۔

قومیت کا نعرہ مفادات کی خاطر لگایا جاتا ہے۔ عوام کو چند افراد آپس میں دست و گریباں چھوڑ کر خود مال بنانے میں لگ جاتے ہیں۔

بلی چوھے کا یہ کھیل بد قسمت سے  دہائیوں سے جاری ہے۔

وفاق میں جس کی حکومت آتی ھے یہ پرندے مفادات کے خاطر اسی پارٹی کے خیمے میں گھس بیٹھیے بن جاتے ہیں

اور حکومت وقت بھی اب سائبیریا کے پرندوں کو قبول کرتی ہے جس سے ان لٹیروں کی سابقہ لوٹ مار پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

اس کھیل سے گراس روٹ سے لیڈر شپ ہیدا نہیں ہوتی۔ قربانیاں دینے والے کارکنوں کے حقوق پر ہمیشہ ڈاکہ پڑتا رھتا ہے۔

اب وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ گگت بلتستان میں جنرل الیکشن سر پر ہے۔ لوٹے ایک بار پھر پارٹیاں بدلنے  کی سر توڑ کوشش میں لگے ہیں۔

کچھ تو مفادات کے خاطر کل تک تحریک انصاف کو یہودی جماعت کہنے والے عمران خان کو مسیحا کہتے ہوۓ نہیں تھکتے ہیں۔ نواز شریف کو دلوں کی دھڑکن کہنے والے اور حفیظ کو شیر اور مرد حر کہنے والے اب منہ موڑ چکے ہیں۔ کیونکہ انکا نظریہ کمیشن کرپشن کرسی ہے۔ انکا دین ایمان مفادات  اور پیسہ ہے۔

یہ چڑھتے سورج کے پجاری ہیں۔

کل خدا نخواسطہ وفاق میں حکومت ڈگمگا جاۓ تو پنترا بدلنے میں دیر نہیں کرتے

سیاسی پارٹیوں کوکوئ معیار مقرر کرنا چاہیے۔ ان کے ماضی کا احتساب بھی ہونا چایۓ اور مستقبل میں راہ راست پر چلنے کا قسم پریڈ بھی۔

ان بہروپیوں سے دور رہیں نگے تو علاقے میں ترقی اور سیاسی جدوجہد پروان چڑھے گا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button