اہم ترین

11 اگست یوم سیاہ، نو سالوں سے 14 بیگناہ قید، 17 اگست سےعلی آباد میں‌دھرنا ہوگا، اسیران ہنزہ رہائی کمیٹی کا اعلان

 سانحہ علی آباد کے نو سال مکمل،جیلوں میں بند اسیروں کے خاندان نو سالوں سے انصاف کے لئے دربدر، پولیس اہلکار قتل ناحق کے باوجود آزاد، بیگناہ افراد پابندِ سلاسل

ہنزہ (اجلال حسین) 11 اگست 2010 کو علی آباد ہنزہ میں پولیس کے ہاتھوں ناحق قتل ہونے والے بیگناہ باپ بیٹے کی یاد میں 11 اگست کو یوم سیاہ منایا گیا۔ اس موقعے پر ایک  ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں نے کہا کہ 11اگست 2011کو عطا آباد سانحے سے متاثرہ باپ اور اس کا جوانسال بیٹا پولیس کی دہشتگردی کے باعث شہید ہوگئے۔ اس کے بعد کے حالات کا بہانہ بناتےہوے 465 نوجوانوں کو تھانوں میں گھسیٹا گیا اور 14 افراد کو ستر ستر سالوں کی قید کی سُنائی گئی ہے، ایک ایس فیصلے کے ذریعے جو انصاف کے نام پر دھبہ ہے، اور رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14 افراد ناکردہ جرم کی سزا بھگت رہے ہیں، جبکہ ان کے خاندانوں کو آئے روز دھوکا دیا جارہا ہے۔ کبھی سٹامپ پیپر پر لکھ کر دیا جاتا ہے، کبھی معتبر ادارے کے دفتر میں بھلا کر وعدے کرنے کے بعد دغا دیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ نو سالوں سے جارہی ہے۔

متاثرہ خاندانوں نے کہا کہ وہ انصاف کے لئے جائیں تو کہاں جائیں جب ہر طرف اندھیر نگری ہے، اور طاقت کے بل پر قانون کو نچایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنزہ کے محب وطن عوام کے ساتھ سوچی سمجھی سازش کے تحت کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں میں پولیس والوں کو قتل کرنے والول، سکول جلانے والوں، اور دیگر سانحات میں ملوث افراد کو محبِ وطن قرار دے کر انہیں نوازا جارہا ہے جبکہ ہنزہ میں پولیس کی دہشتگردی کے واقعے کو چھپانے کے لئے بیگناہوں کو ستر ستر سالوں کی سزا سُنائی گئی ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے متاثرین نے کہا کہ اداروں کے فیصلوں سے ہنزہ کے خلاف تعصب کی بدبو آرہی ہے۔ اداروں میں موجود کچھ نادیدہ قوتیں ذاتی رنجش کی بنیاد پر اہلیان ہنزہ کو متنفر کر رہے ہیں، اور ہنزہ کے عوام کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔

150 بچوں کے قتل میں ملوث دہشگرد کو سرکاری مہمان بنا کر ریلیف دیا جاتا ہے ہے جبکہ ہر موقعے پر پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والے،محازوں، کھیل کے میدانوں، اور پہاڑوں کی بلند و بالا چوٹیوں پر سبز ہلالی پرچم لہرانے والے اہلیان ہنزہ کو سزا دی جارہی ہے۔

ایک مہذب اسلامی ملک میں انصاف یقینی بنانے کے لیے 11 اگست سے لے کر آج تک دیے گئے بیانات، بشمول سینیٹرز اور صدر پاکستان، عارف علوی کے بیانات، انسانی حقوق کی تنظیموں کی آوازیں کافی نہیں ہیں؟

 اسیران ہنزہ رہائی کمیٹی نے مزید کہا کہ 29جون 2020کو دھرنا دینے کا فیصلہ بازار ایسوسی ایشن اور سیاسی جماعتوں کی درخواست پر موخر کیا گیا تھا۔ اب ہم 17 اگست کو علی آباد میں قراقرم ہائی وے پر دھرنا دیں گے۔ دھرنا بیگناہ اسیران کی رہائی کے بعد ختم کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اسیران کے خاندانوں کے ساتھ ظلم کی انتہا ہوچکی ہے۔ آج عرفان کریم کی اکلوتی ہمشیرہ کی شادی ہے۔ باپ کاسایہ پہلے ہی سر سے اٹھا گیا تھا مگر باپ کی جگہ پال کر بڑے کرنے والے بیگناہ اسیر بھائی عرفان کریم کو ایک روز کے لئے بھی پیرول پر رہا نہیں کیا گیا۔ اسیر سلمان کریم کی پچھلے دو سالوں سے طبعیت انتہائی خراب ہے علاج کا کوئی بندوبست نہیں کل سلمان کریم کے بھائی کو ایسر سلمان سے جیل میں ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی گئی حالانکہ ملاقات کا دن تھا۔

ایسران ہنزہ رہائی کمیٹی اور متاثرہ خاندانوں نےتمام سیاسی پارٹیوں، علماء کرم، بزنس و ہوٹل ایسوسی ایشن،عوامی ایکشن کیمٹی گلگت بلتستان سمیت تمام تنظیموں اور اداروں سے 17 اگست کو دھرنے میں شریک ہونے کی اپیل کی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button