اہم ترین

ڈیم منصوبے میں‌آسامیوں‌کی "غیر منصفانہ تقسیم”، دیامر کے تعلیمیافتہ نوجوان ‌واپڈا کیخلاف میدان میں‌اُتر آئے

چلاس (شفیع اللہ قریشی) دیامر گریجویٹ الائنس،دیامر یوتھ مومنٹ،تھور یوتھ آرگنائزیشن اور دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں بیروزگار طلباء کا واپڈا کیخلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ،واپڈا آفس کے مین گیٹ پر دھرنا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ دیامر ڈیم پراجیکٹ پر کام کرنے کے لئے آسامیوں کے اشتہار میں دیامر سمیت پورے گلگت بلتستان  کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے۔ محض ایک فیصد کوٹا مخصوص کیا گیا ہے جس میں بھی سابق فاٹا کو شامل کیا گیا ہے، جو گلگت بلتستان کے ساتھ ناانصافی کی تازہ ترین مثال ہے۔

مظاہرین نے صدیق اکبر چوک سے واپڈا آفس چلاس تک پیدل لانگ مارچ کیا اور کئی گھنٹوں تک آفس کے مین گیٹ پر پرامن احتجاجی دھرنا  دیا۔ مظاہرین کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں واپڈا کی جانب ہونیوالی زیادتیوں کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ متاثریں دیامر ڈیم سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں پڑھے لکھے نوجوانان ہاتھوں میں ڈگریاں لیے در در ٹھوکریں کھانے پر مجبور اور روزگار نہ ملنے پر شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ طلبا کو تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے نوکریاں دینے کے وعدے کئے گئے تھے، لیکن اشتہار میں گلگت بلتستان کو مکلم دیوار سے لگایا گیا ہے، جس کے خلاف پرامن احتجاج جاری رہے گا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم نے لازوال قربانیاں دی ہیں، لیکن ہمارے ساتھ ناانصافی اور زیادتیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور واپڈا نے جو وعدے کیے تھے تاہم اپنے وعدوں پر نہیں اترے ہیں۔ہمارے حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔پڑھے لکھے نوجوانان کا کہنا ہے کہ ڈگریاں ہاتھوں میں لیے اب سموسے اور پکوڑے بیجھنا ہوگا۔نوکری نہیں ملے گی۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ واپڈا دیامر نے دیامر متاثرین اور بے روزگار نوجوانوں کے نام ترقی اور خوشحالی کا دور دورہ وعدوں پر وعدے کیے مگر ہمارے حقوق کو ہر بار پامال کرکے ہمارے قربانیوں پر زخم کے سوا کچھ نہیں دیا ہے،ہم پاکستانی ہے پاکستان ہمارا ہے۔جب جب بھی مادر وطن ملک کی ترقی اور خوشحالی،استحکام پاکستان کے لیے قربانیاں دینا جانتے ہیں تو اپنے حقوق کو چھینا بھی حق رکھتے ہیں۔مظاہرین کا دیامر بھاشاہ ڈیم پراجیکٹ واپڈا نامی کرپٹ خزانے پر بوجھ بننے والا ادارے کو احتجاجی دھمکی دیتے ہوئے آئیندہ 72 گھنٹوں تک مطالبات کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے،بصورت دیگر احتجاجی مظاہرے کا دائرہ کار وسیع کرکے پورے گلگت بلتستان تک پھیلایا جائے گا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button