کالمز

آئیں ! انسانیت کے قاتل ڈھونڈیں!

تحریر : فیض اللہ فراق

گلگت بلتستان کے درو دیوار ایک بار پھر انسانی خون سے رنگین ہیں، فیس بک پر وائرل سانحہ نلتر کے ایک معصوم بچے کی تصویر وجود پر بجلی بن کر گری ہے، کچھ دہشت کے سوداگروں نے نلتر بالا جانے والی مسافر گاڑی کو نشانہ بناتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کی ہے اطلاعات کےمطابق جس کے نتیجے میں 5 معصوم انسان داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ہیں جبکہ 9 مسافر زخمی ہیں جبکہ بعض زخمیوں کی حالت خطرے میں بتائی جا رہی ہے۔ نلتر میں پیش آنے والا دلخراش واقعہ انسانی قدروں کی پامالی ہے۔ ایسے واقعات کے پس پردہ جہاں انتقامی رویوں کی ہوا ہوتی ہے وہاں کوئی نہ کوئی منظم سازش بھی کارفرما ہوتی ہے، یہ تو قبل از وقت ہے کہ اس واقعے کا اصل مجرم کون ہے اور اس کا بینفشری کون ؟ مگر موجودہ صوبائی حکومت اور سول سوسائٹی پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گلگت بلتستان کو ایک اور مشکل سے نکالنے میں کردار ادا کرے۔ دلاسے اور تسلیاں مسلئے کا حل نہیں البتہ ذمہ دار رویے کا اظہار وقت کا تقاضا ہے، نلتر کے مظلوموں کا سفاک قاتل انسانیت کا قاتل ہے، ہم سب کا قاتل ہے، امن کا قاتل پے اور اس نے گلگت بلتستان کی ترقی کا گلہ گھوٹنے کی کوشش کی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ غیر ذمہ دارانہ بیانات سے باہر نکلتے ہوئے سانحہ نلتر کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں عملی قدم اٹھائیں، حکومت اپنے انداز سے آف دی ریکارڈ شاہراہ ریشم سمیت پورے گلگت بلتستان میں سیکورٹی بڑھاتی مگر ” شاہرہ ریشم پر سیکورٹی بڑھانے” کی خبر دے کر عوام کو مزید اس آگ میں دھکیلنے اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کا اشارہ دیا ہے حالانکہ اب تک یہ معلوم نہیں کہ نلتر واقعہ کے حقائق کیا ہیں؟ گلگت بلتستان کی عوام کو بھی اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ ہر واقعے کو فرقے سے جوڑنے کے بجائے اسے انسانی قتل عام کہا جائے۔۔۔ نلتر میں بے گناہ انسانوں کا خون بہایا گیا ہے اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب بلاتفریق ملکر انسانیت کے قاتلوں کا تعاقب کرتے ہوئے پسماندہ خاندانوں کا دکھ بانٹیں۔۔۔ معصوم انسانی جانوں سے کھیلنے والے ہم سب کے دشمن ہیں ، آئیں ہم سب ( شعیہ، سنی، اسماعیلی، نوربخشی) ملکر انسانیت سوزی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، سراپا احتجاج ہوتے ہیں، ملکر باہر نکلتے ہیں اور ہاتھوں کی زنجیر بنا کر ان یزیدیوں کا پیچھا کرتے ہیں جنہوں نے معصوم انسانوں کی جانیں لی ہیں، ظلم کے خلاف کھڑے ہونا حسین کی سنت ہے، میدان کربلا کا سبق ہے اور سرور کائنات کی تعلیمات ہیں۔۔۔ سانحہ نلتر ملک کے استحکام پر حملہ ہے اور دشمن طاقتوں کو خوش کرنے کا ایک منصوبہ لگتا ہے، بطور قوم ہم سب کا مطالبہ ہونا چاہئے کہ اس واقعے کے پس پردہ حقائق تک پہنچنے میں حکومت آگے بڑھے، اصل محرکات کو سامنے لایا جائے اور نلتر کے پسماندہ خاندانوں کی دلجوائی ہنگامی بنیادوں پر کسی بڑے اقدام سے کیا جائے۔۔ گلگت بلتستان بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس دھرتی کے سینے پر کئی زخم پڑے ہیں جو آج تک مندمل نہ ہوسکے مزید زخم برداشت کرنے کی سکت اب باقی نہیں لیکن دشمن کی سازشوں کا جواب صبر و تحمل سے دیا جائے، اس واقعے کی آڑ میں بے گناہوں کی زندگی حرام نہ کی جائے۔۔۔ اگر ہم نلتر کے مظلوموں، گلگت بلتستان اور ملک پاکستان کے ساتھ مخلص ہیں تو اس دہشت گردی کو مسلک کا رنگ دینے کے بجائے انسانیت کا قتل کہا جائے اور مظلوم خاندانوں کو انصاف دلانے تک پوری قوم کو ملکر پرامن احتجاج کرنا چاہئے۔۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button