خود کفیل نوجوان ۔۔۔۔ خود مختارگلگت بلتستان
تحریر : محمد طاہر رانا
سرکاری اعداد شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں بے روزکار نوجوانوں کی تعداد 36 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے،اور اس میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ،ناقدین کے مطابق ایسے میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی طرف سے پرائم منسٹر یوتھ ڈویلپمنٹ فنڈ کیلئے مختص کئے گئے 20 ارب روپے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہیں ،اگر 20 ارب روپے 36 لاکھ نوجوانوں میں تقسیم کئے جائیں تو فی کس 600 روپے کے لگ بھگ بنتے ہیں ۔لیکن کیونکہ یہ اعلان پاکستان مسلم لیگ (ن)کے منشور کے مطابق اور انتخابی مہم کے دوران کئے گئے اعلانات پر عملدرآمد ہے ،اس لئے ان اعلانات سے نہ صرف پاکستان کے دیگر چار صوبوں بلکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے طلبہ و طالبات اور بے روزگار نوجوانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔وزیر اعظم پاکستان کے ہفتے کے روز قوم سے خطاب کے دوران نوجوانوں کیلئے 6 سکیموں کا اعلان نوجوانوں کی فلاح و بہبود کیلئے پہلا زینہ تصور کیا جا رہاہے۔وزیر اعظم پاکستان نے ایک ایسے وقت جہاں ملک ایک طرف معاشی بدحالی،اداروں کی زبوں حالی کا شکار ہے نوجوانوں کیلئے پرائم منسٹر یوتھ ڈویلپمنٹ فنڈ کے اجراء کا اعلان کر کے نوجوانوں کو یہ پیغام دیا ہیکہ موجودہ حکومت نوجوانوں کو پس پشت ڈالنے کے بجائے انہیں خود کفیل بنا کر قومی دھارے میں شامل کرنا چاہتی جو کہ ایک حوصلہ افزاء بات ہے۔ ان اعلانات نے پاکستان میں نوجوانوں کی برسوں کی فرسٹیشن اور احساس محرومی کو کسی حد تک کم کیا ہے۔
پرائم منسٹر یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام کی 6 سکیموں میں بال سود قرضے ،5 سے 20 لاکھ تک چھوٹے قاروباری قرضے،یوتھ ڈویلپمنٹ سکیم،یوتھ سکل ڈویلپمنٹ سکیم،پسماندہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کی فیس معافی سمیت ایک لاکھ طلبہ و طالبات کو لیپ ٹاپ کی فراہمی شامل ہیں۔
پاکستان کے دیگر صوبوں میں ان سکیموں کا اجراء کس طرح کیا جائیگا اس سے قطعہ نظر گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو ان سکیموں کے ذریعے کس طرح مستفید کیا جائیگا یہ ہمارے لئے زیادہ اہم ہے ۔جہاں تک دیگر صوبوں کا تعلق ہے ان کے مقابلے میں گلگت بلتستان سب سے زیادہ پسماندہ علاقہ ہے جہاں وسائل اور روزگار کی کمی کی وجہ سے نوجوان انتہائی نامساعت حالات کا شکار ہیں ۔قراقرم انٹرنیشنل ہونیورسٹی کے قیام کے بعد پڑھے لکھے بے روزگارنوجوانوں کی تعداد میں کئی گنا زیادہ اضافہ ہوگیا ہے اور کے آئی یو کی ماسٹرز کی ڈگری ہاتھ میں تھامے ہزاروں بے روزگار نوجوان ایک عرصے سے مختلف محکموں میں در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔آمدن کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے قراقرم یونیورسٹی بے روزگار وں کی فیکٹری بن گئی ہیں جہاں سے سالانہ ہزاروں طلبہ و طالبات فارغ التحصیل ہوتے ہیں اور پھر گرد ش دوراں کا شکار ہیں،دوسری طرف بہتر تعلیمی اداروں اور وسائل کی کمی کی وجہ سے حصول تعلیم سے محروم بے روزگار نوجوانوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔زیادہ تر نوجوان معاشی بدحالی کی وجہ سے منفی سرگرمیوں کا شکار بنتے ہیں ۔یا پھر حالات کی ستم ظریفی کی وجہ سے اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھتے ہیں۔اس احساس محرومی کی وجہ سے زیادہ تر نوجوانوں میں گصہ عدم برداشت اور چڑچڑاہٹ پیدا ہورہی ہے۔گلگت بلتستان کے نوجوانکسی بھی شعبے میں کسی سے کم نہیں ہیں لیکن مواقعوں کی کمی کے باعث یہ نوجوان جو قوموں کا اثاثہ سمجھے جاتے ہیں آہستہ آہستہ ناسور بنتے ہیں۔راقم ایسے بہت سے نوجوانوں کو بھی جانتا ہے جنہوں نے حصول تعلیم کے دوران کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیااور محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کی لیکن آج وہ معاشرے میں پہلے سے موجود کرپشن ،اقربا پروری ،پسند نا پسند ،میرٹ کی پامالی اور رشوت ستانی کا شکار ہو چکے ہیں ،والدین کو بڑھاپے میں سہارے کیلئے اپنی جمع پونجی اور اپنے خواہشات کا خون کر کے اپنے بچوں کو اچھے اچھے تعلیمی اداروں میں پڑھاتے ہیں لیکن انکو مرنے تک اس کا ثمر نہیں ملتا اور پھر ایسے نوجوان تمام عمر ضمیر کے ہاتھوں قتل ہوتے رہتے ہیں ۔بے روزگاری کی لعنت کی وجہ سے بہت سارے نوجوانوں نے منشیات میں سہارا لینا شروع کیا ہے جو کہ کسی بھی معاشرے کیلئے کوئی خوش آئند بات نہیں ہے ۔
مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر گلگت بلتستان مسلم لیگ (ن) کی صوبائی قیادت ، صوبائی حکومت اور صوبائی ایڈمنسٹریشن کو چاہیے کہ وہ گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو خود کفیل کرنے اور انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے یہاں کے نوجوانوں کیلئے دیگر صوبوں کے مساوی حصہ حاصل کریں ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان ان سکیموں کو صاف و شفاف اور منصفانہ تقسیم کے ذریعے 2014 کے الیکشن میں واضح برتری اور کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔پارٹی قائدین کو اس موقع پر چاہئے کہ وہ ان سکیموں کی بلاتفریق اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کیلئے کردار ادا کریں تاکہ معاشرے میں پہلے سے موجود برائیوں کا شکار نوجوان ترقی کی راہ میں گامزن ہو سکیں ۔غیر منصفانہ تقسیم یا ورکروں کو نوازنے کی روش نے اس سے قبل بھی بہت سی سیاسی پارٹیوں کا پتہ صاف کر دیا ہے،گلگت بلتستان کے اکثریتی نوجوانوں کی وزیر اعظم پاکستان میاں نوازشریف سے پر زور اپیل ہیکہ ان سکیموں کو صاف و شفاف بنایا جائے تاکہ معاضی کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے۔