گلگت بلتستان
جسمانی طور پر مفلوج نوجوان کی حکومت اور مخیر حضرات سے امداد کی اپیل
گلگت ( خصوصی رپورٹ) دونوں ٹانگوں سے مکمل طور پر مفلوج نوجوان نے اپیل کیا ہے کہ حکومتی سطح پر اسکے تعلیمی اور دیگر اخراجات برداشت کیئے جائیں دونوں ٹانگوں سے مفلوج نوجوا ن لیاقت علی کی عمر18سال ہے ۔اور وہ آٹھ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے لیاقت علی کا بنیادی تعلق استور سے ہے اور وہ جلال آباد میں مقیم ہے مفلوج ہونے کے باوجود اس نے حصول علم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہ اس وقت آٹھویں کلاس کا طالب علم ہے ۔جلال آباد ہائی سکول سے اس کا گھر تقریباًدو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔ لیاقت علی اوراس کے دیگر چھوٹے بھائی جلال آباد ہائی سکول میں زیر تعلیم ہیں اس کے چھوٹے بھائی اسے ایک پہیے والے ریڑھے میں بیٹھا کر سکول لاتے اور لے جاتے ہیں گھر سے سکول تک کا تمام راستہ کچا ہے ۔لیاقت علی کا بوڑھا باپ روزانہ اجرت پر مزدوری کرکے گھر کا خرچہ چلا رہا ہے.
مفلوج نوجوان نے میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیدائشی معذور ہے اور اسے تعلیم حاصل کرنے کا بے حد شوق ہے لیکن سکول گھر سے دور ہونے کی وجہ سے اس سے بے حد تکالیف برداشت کرنا پڑرہی ہیں لیکن وہ پھر بھی حوصلہ مند ہے انہوں نے مزید کہا کہ میرے ماں باپ کو بڑھاپے کی وجہ سے لوگ مزدوری پر نہیں لگاتے ہیں جس کی وجہ سے گھر کا نظام چلانا ممکن ہوگیاہے ۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان چند ماہ قبل جلال آباد ہائی سکول کے دورے پر آئے تھے ۔اس وقت میں نے مالی امداد کے لیئے تحریری درخواست پیش کی تھی لیکن وزیر اعلیٰ کی طرف سے کوئی مثبت جواب موصول نہ ہوا مفلوج لیاقت علی اور اس کی والدہ ناہیدہ نے دردمندانہ طور پر ا پیل کیا ہے کہ کوئی مخیر شخصیت اس کی حالت ذار پر رحم کھائے اور لیاقت علی کے لیے تین پہیوں والی سائیکل کا انتظا م کیا جائے تاکہ وہ خود چل کر سکول جاسکے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کی تعلیم کے اخراجات حکومتی سطح پر برداشت کیے جائیں.