4 گھنٹے بجلی ۔۔۔450 کا بل
زرار سکول سے جیسے ہی گھر پہنچا اس نے اپنی امی سے کہا کہ آج اسے پھر سکول میں استری کے بغیر وردی پہننے پر سزا دی گئی ، جبکہ ہمارے ہمسائے کے بچے ہر روزاستری شدہ وردی پہن کر آتے ہیں ،انہیں شاباشی ملتی ہے۔زرینہ بی بی برتن دھونے میں مصروف تھیں بیٹے کی شکایت سن کر پہلے تو افسردہ ہوئیں پھر کیا تھا محکمہ برقیات کی جیسے شامت ہی آگئی، اسلم مزدوری سے 4 بجے فارغ ہوکر گھر آجاتا تھا،اسکا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں تھیں ، وہ محنت مزدوری کر کے اپنے اور اپنے بچوں کا پیٹ پال رہا تھا انتہائی نامساعت حالات کے باوجود اسلم نے تہیہ کیا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو ضرور پڑھائے گا، ہفتے کے روز وہ جلدی گھر لوٹاتھا اس کے گھر پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد محکمہ برقیات کے ایک اہلکار نے دروازے پر دستک دی اور بل تھما کر چلا گیا، بل میں واضح طور پر 450 کے تین ہندسے نظر آرہے تھے، اسلم کے 2 کمروں پر مشتمل ڈربے نما گھر میں صرف 2 انرجی سیور لگے ہوئے تھے ، غربت کی وجہ سے نہ تو اسکے پاس ٹی وی تھی ،نہ ہی رفریجریٹر یا گیزر ،سردیوں کے شروعات کے ساتھ ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی شروع کی گئی تھی،جسکی وجہ سے دن کو صرف 4 گھنٹے بجلی دستیاب ہوتی تھی بمشکل 100 روپے تک بجلی استعمال ہوئی ہوگی لیکن جب 450 بل تھما یا گیا تو اسکی جیسے پیروں تلے زمین نکل گئی ، غریب آدمی جو بمشکل اپنے گھر کا چولہا جلا رہا ہو اسکے لئے یہ رقم بہت زیادہ ہوتی ہے، عصر کے وقت وہ نماز پڑھنے گھر کے ساتھ ہی واقع مسجد چلا گیا جہاں اسکی ملاقات اپنے ہی پیٹی بند ساتھی رفیق سے ہوئی ،اس نے رفیق کو بجلی کے بل کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ نجانے کیوں ایک طرف تو بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے دوسری طرف بل بھی بغیر میٹر دیکھے اندازے سے دئیے جاتے ہیں ، رفیق نے جواب دیا کہ ہاں کچھ ایسا ہی اسکے ساتھ بھی ہوا ہے اس کو بھی بل بجلی کے استعمال سے زیادہ کا ملا ہے، یہ کہتے ہوئے رفیق نے جیب سے بل نکال کر اسلم کو دکھایا وہاں بھی 450 ہی لکھا ہوا تھا ۔دونوں نے نماز ادا کی اور اللہ سے دعا مانگی کہ محکمہ برقیات کے زمہ داروں کو ہدایت ملے تاکہ وہ غریبوں کیساتھ ایسا سلوک نہ کریں ، زرار کے ان دنوں امتحانات چل رہے تھے اور اسے رات گئے تک پڑھنا پڑتا تھا تاکہ سکول میں پوزیشن حاصل کر سکے لیکن ننھے زرار کو یہ معلوم نہ تھا کہ ان دنوں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول کیا ہے، شام کے بعد اس نے کافی انتظار کیا کہ بجلی آئے اور وہ اپنے صبح کے پیپر کی تیاری کر سکے لیکن مجال ہے کہ بجلی آئے،یوں انتظار اور اندھیرے کے باعث زرار بغیر تیاری کے سو گیا ، وہ بچہ جو پڑھ لکھ کر اپنے گھر والوں کی مشکلات کا ازالہ کرنا چاہتا تھا محکمہ برقیات کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا شکار ہو گیا۔
گلگت میں ان دنوں محکمہ برقیات شہریوں کو بجلی فراہم کرنے میں بری طرح ناکام نظر آتی ہے، جہاں ایک طرف با اثر شخصیات کے گھروں میں سپیشل اور غیر قانونی لائنیں ہیں اور بجلی کا غلط ، مفت اور غیر قانونی استعمال ہوتا ہے وہیں متوسط اور غریب طبقہ اندھیروں میں رہنے پر مجبور ہے، ایک اندازے کے مطابق اس وقت گلگت شہر میں روزانہ کی بنیاد پر جو بجلی صارفین کو مہیا کی جاتی ہے وہ مہینے میں صرف پانچ دن کے برابر ہوتی ہے لیکن مہینے کے آخر میں بل صارفین کو چکرانے کے لئے کافی ہوتا ہے، دوسری طرف 30 فیصد ایسے بجلی صارفین بھی ہیں جن کے گھروں میں ابھی تک میٹر نہیں لگے جسکی وجہ سے بجلی کا غیر قانونی استعمال محکمہ برقیات کی غفلت کے باعث عروج پر ہے اورمحکمہ شہر کو بجلی فراہم کرنے میں ناکام نظر آتا ہے ، اس وقت شہر کو 40 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے جبکہ پیداوار صرف 18 میگاواٹ ہے اور اس بجلی سے بھی بااثر شخصیات زیادہ مستفید ہوتے ہیں ، کارخانے چلانے والے اور عام گھریلو صارفین کے بجلی بلات تقریبا برابر ہوتے ہیں ، بجلی کی غیر منصفانہ تقسیم اور ناکام پالیسی کی وجہ شہریوں کو شدید لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، جہاں محکمہ برقیات کی نا اہلی کی بات ہو رہی ہے وہیں وہ شہری بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ میں برابر کے شریک ہیں جو بجلی کا غیر قانونی اور چوری کر کے مفت استعمال کر رہے ہیں ، محکمہ برقیات کو چاہئے کہ غیر قانونی استعمال کے خاتمے کیلئے میٹرز کھمبوں پر نصب کئے جائیں اور مہینے کے آخر میں میٹرز دیکھ کر بلات دئیے جائیں ۔
حال ہی میں گلگت کے مضافات میں محکمہ برقیات کے بلنگ سیکشن نے تمام بجلی صارفین کو میٹر دیکھے بغیر450 کے بلات تھما دئیے ہیں جس کی وجہ سے وہ سخت پریشانی کا شکار ہیں ، اب جو صارف بجلی استعمال ہی نہ کر رہا ہو اسکو بھی 450 کا بل تھمانا سمجھ سے بالا تر ہے جبکہ یہی بل ان لوگوں کو بھی دیا گیا جو ماہانہ 2000 کی بجلی استعمال کر رہیں ہیں ، لگتا یوں ہیکہ محکمہ نے اپنا ٹارگیٹ حاصل کرنے اور میٹر ز دیکھنے کی مشقت سے اپنے آپ کو بچانے کا آسان طریقہ ڈھونڈ لیا ہے، گلگت کے ایک مقامی صحافی ضیاء اللہ شاکر نے سول سوسائٹی کی طرف سے محکمہ برقیات کے ز مہ داران کے خلاف میٹر دیکھے بغیر لم سم وصولی کے خلاف چیف کورٹ میں رٹ دائر کرنے کا فیصلہ کر دیا ہے اسکا یہ اقدام سول سوسائٹی کی طرف سے محکمہ جات کی طرف سے عام شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف سنگ میل ثابت ہوگا اور یقیناًعدالت اس درخواست پر غور کریگی اور محکمہ برقیات کے زمہ داروں کو اس کا جواب بھی دینا پڑیگا ،تاکہ اسلم اور رفیق جیسے افراد جو صرف اللہ سے دعا ہی مانگ سکتے ہیں اصل حقائق سے آشنا ہو سکیں ۔
قارئین کو یہ بتاتا چلوں کہ راقم جیسے ہی یہ تحریرختم کر کے اخبارات کو میل کرنے لگا اچانک بجلی چلی گئی ، حالانکہ شیڈول کے مطابق لوڈشیڈنگ نہیں تھی، خیر یہ بھی محکمہ برقیات کے مہربانوں کی ہی کوئی شرارت ہو سکتی ہے جسکی وجہ سے مجھے تحریر میل کرنے کیلئے بجلی کا طویل انتظار کرنا پڑا ۔