کریم آباد ویلی چترال میں احتجاجی دھرنا، مسائل حل کرنے کے لیے حکومت کو دس دن کی مہلت
چترال (نذیرحسین شاہ نذیر) کریم آباد اور آرکاری ویلی کے لوگوں نے حکومت کو دس دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے ۔ کہ شغور پل ، کریم آباد و آرکاری روڈ کی تعمیر اور پی ٹی سی ایل و وائر لیس لوپ کی بحالی اور شغور آرکاری پی ٹی سی ایل ٹاور کی تنصیب کا مسئلہ حل نہ کیا گیا ۔ تو علاقے کے عوام سنگین اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے ۔ جمعرات کے روز کریم آباد اور آرکاری سے بڑی تعداد میں لوگوں نے تیس سے پینتا لیس کلومیٹر پیدل مارچ کیا ۔ اور شغور کے مقام پر چترال گرم چشمہ روڈ کو ڈھائی گھنٹے تک بلاک کئے رکھا ۔ اور احتجاجی جلسہ منعقد کیا ۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین کریم آباد ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن( کاڈو) اسرارالدین ، سابق ضلع نائب ناظم سلطان شاہ،جلال الدین ، سید جماعت شاہ، محمد یعقوب خان وغیرہ نے کہا ۔ کہ آرکاری ، کریم آباد اور شغور کے لوگ حکومتی بے حسی کا شکار ہو چکے ہیں ۔ چلنے کیلئے روڈ اور پل نہیں ، رابطے کیلئے ٹیلیفون اور وائرلیس لوپ کی سہولت نہیں ۔جبکہ کھانے کیلئے عوام کو ناقص گندم فراہم کیا جا رہا ہے ۔ اور حکومت لوگوں کی خاموشی کو ان کی کمزوری اور ناسمجھی گردان کر مسائل کے حل کی طرف کو ئی توجہ نہیں دے رہی ۔ لیکن حکومت کو یہ جان لینا چاہیے ۔ کہ یہاں کے لوگ کمزور اور نا سمجھ نہیں ۔ بلکہ ملکی امن کی خاطر وہ حکومت کے تمام مظالم برداشت کرتے رہے ہیں ۔ اب برداشت ان کے بس سے باہر ہو چکا ہے ۔انہوں نے کہا ۔ کہ وہ حکومت کی بجائے این جی اوز کے رحم وکرم پر زندگی گزار رہے ہیں ۔ اور اپنی مدد آپ کے تحت روڈز سے لے کر بجلی گھر ، واٹر سپلائی اور سکول تک خود تعمیر کر چکے ہیں ۔ لیکن بار بار مطالبے کے باوجود حکومت کی طرف شغور پل اور پی ٹی سی ایل کی بحالی تک نہیں ہو رہی ۔ انہوں نے کہا ۔ شغور پل انتہائی شکستہ ہو چکا ہے ۔ اور خدا نخواستہ کسی جانی نقصان کی صورت میں اس کے ذمہ دار ایم این اے ، ایم پی اے اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو ہو گا ۔ مقررین نے ممبران اسمبلی اورضلعی انتظامیہ پر شدید تنقید کی ۔ اور ان کے خلاف مردہ باد کے نعرے لگائے ۔انہوں نے کہا ۔ کہ لوگوں نے لاکھوں روپے کے وائر لیس لوپ سیٹ خریدے ۔ اب اگر پی ٹی سی ایل سروس نہیں دے سکتی۔تو سیٹ لے کر لوگوں کے رقوم واپس کرے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ حکومت ان کے مسائل پر فوری توجہ دے کر حل کرے ۔ بصورت دیگر سنگین اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور اسمبلی نمایندگان پر ہو گی