چترال گول نیشنل پارک میں غیر قانونی طور پر کشمیر مارخور کا شکار
چترال(گل حماد فاروقی) چترال گول نیشنل پارک میں ایک اور کشمیر مارخور کا غیر قانونی طور پر شکار ہوا۔ پچھلے سال بھی نامعلوم افراد نے چترال گول نیشنل پار ک میں غیر قانونی طورپر مارخور کا شکار کیا تھا جس پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وہ شکار حساس ادارے کے ایک اہلکار نے کیا تھا مگر مقامی پولیس ، محکمہ جنگلی حیات اور چترال گول نیشنل پارک کے ڈویژنل فارسٹ آفیسر شکیل احمد ان کا نام لینے سے بھی قاصر تھے اور ان کے نام پر کوئی رپورٹ بھی درج نہ ہوسکا جبکہ ہائی کورٹ کے مداحلت پر سب حرکت میں آگئے۔
چترال پولیس کے مطابق چترال گول نیشنل پارک میں ایک بار پھر غیر قانونی طور پر ہمارے قومی جانور کشمیر مارخور کا غیر قانونی طور پر شکار ہوا ہے۔
چترال پولیس نے تین ملزمان عمران خان، تکبیر شاہ اور گل گوجر کو گرفتار کرکے ان کے حلاف زیر دفعہ 506, 186, 189, 34 تعزیرات پاکستان کے تحت مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی۔ پولیس نے بتایا کہ انہوں نے شکار میں استعمال ہونے والے گولی (کارتوس کا کوکہ) اور مارخور کے چمڑا، اور جسم کے اجزاء برآمد کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس شکار میں خود کار اسلحہ استعمال ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورولی روغ کے علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا۔
مقامی لوگ اس بات پر حیرت کا اظہار کررہے ہیں کہ چترال گول نیشنل پارک پر اربوں خرچ ہوئے ہیں اور ان کی حفاظت کیلئے بھی کافی تعداد میں عملہ بھرتی کیا گیا ہے اس کے باوجود بھی یہ کیسے ممکن ہے کہ عملہ کی ساز باز کے بغیر یہاں غیر قانونی شکار ہورہی ہے۔
ایک مقامی شحص نے بتایا کہ مارخور کی سربریدہ لاش بھی برآمد ہوئی ہے. یاد رہے کہ مارخور کے سنگ نہایت قیمتی ہیں اور لاکھوں میں بکتا ہے۔
چترال گول نیشنل پارک ہزاروں ایکڑ رقبے پر محیط ہے اور یہاں شکار کے علاوہ درخت کاٹنا بھی ممنوع ہے مگر اس کے باوجود بھی یہاں لوگ شکار کرتے رہتے ہیں۔
اس سلسلے میں جب ہمارے نمائندے نے چترال گول نیشنل پارک پرجیکٹ کے دفتر فو ن کرکے اس کے ڈی ایف او شکیل سے ان کی موقف جاننے کی کوشش کی تو وہ دفتر میں موجود نہیں تھے۔ دولت خان کلرک نے بتایا کہ اس وقت دفتر میں کوئی ذمہ دار افسر موجود نہیں ہے۔
چترال کے لوگ مطالبہ کرتے ہیں ایک بار پھر پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس از خود نوٹس لیکر اس معاملے کے تحت تک جاکر اصل مجرموں کو بے نقاب کرے اور ان کو قرارواقعی سزا دے.