چترال

نیشنل بنک دروش سے نجی عمارت حالی کرانے کا مطالبہ، قبضہ ختم کروایا جائے: مالک مکان

چترال(گل حماد فاروقی) سرکاری طورپر چلنے والی نیشنل بنک آف پاکستان دروش برانچ ایک نجی عمارت میں قائم کیا گیا تھا جو حاجی محمد یوسف وردگ کی نجی جائداد ہے ۔ مقامی صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے حاجی محمد یوسف نے کہا کہ نیشنل بنک کے ساتھ میرا معاہدہ ہوا تھا جو 30 جون 2013 کو حتم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قانون کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے دو ماہ قبل بنک عملہ کو نوٹس دیا تھا کہ ہماری عمارت حالی کرے جس کے بعد بنک منیجر نے ہمیں یقین دہانی کی مگر دس ماہ گزرنے کے باوجود بھی انہوں نے ہماری عمارت حالی نہیں کی۔

حاجی محمد یوسف نے کہا کہ ہم نے دس ماہ پہلے نوٹس دیا تھا جس کے بعد دوسری پارٹی سے ہماری بات بھی چل رہی تھی مگر برانچ منیجر تاحیری حربوں سے کام لے رہا ہے اور عاصبانہ طور پر میرے عمارت پر قبضہ جمایا ہوا ہے جس کی وجہ سے مجھے نہ صرف مالی طور پر نقصان اٹھانا پڑتا ہے بلکہ شدید ذہنی کوفت میں بھی مبتلا ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بالائی افسران سے بھی رابطے کئے جن میں صوبائی چیف اطلس خان زونل آپریشن چیف داؤد جان اور آئی ٹی انچارج اقبال زادہ اور دروش برانچ کے منیجر معین الملک شامل ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مجبوراً میڈیا کے ذریعے نیشنل بنک کے صدر اور گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ متعلقہ حکام کو سختی سے ہدایت کرے کہ ہمارا بلڈنگ فوری طور پر حالی کرکے ہمیں حوالہ کرے بصورت دیگر ہم عدالت سے رجوع کرنے کی قانونی حق محفوظ رکھتے ہیں۔
اس سلسلے میں جب زونل آپریشن چیف داؤد جان سے ہمارے نمائندہ فون پر رابطہ کرکے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں بھی احساس ہے کہ حاجی یوسف کے ساتھ قانونی معاہدہ حتم ہوچکا ہے اور ہم نے دوسری عمارت بھی بنک کیلئے حاصل کی ہے مگر ٹیکنیکل سٹاف کو وہان بھیج کر میڈیا اور انٹرنیٹ کی تمام مشنری نکال کر دوسری عمارت میں لگانا ہوگا۔

جب برانچ منیجر معین الملک سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی سے اپنے افسران بالا اور آئی ٹی سیکشن کے ذمہ دار کو خط اور فیکس کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ وہ متعلقہ عملہ دروش بھیج کر یہاں سے رابطے کی مشنری اور آن لائن نظام کو نکال کر دوسری عمارت میں نصب کرے تاکہ ہم فوری طور پر اپنا کام جاری رکھے۔ تاہم ابھی تک اس مقصد کیلئے کوئی نہیں آیا ہے۔

تاہم حاجی محمد یوسف نے بنک عملہ کو مورد الزام گردانتے ہوئے کہا کہ ہم نے بار بار خود بھی رابطہ کرکے ان سے خواست کی کہ فوری طور پر آئی ٹی والا عملہ بھیج کر ہماری عمارت سے انٹر نیٹ اور دیگر سامان، مشینری نکال کر دوسری عمارت میں نصب کرے مگر وہ تاحیری حربوں سے کام لے رہا ہے۔انہوں نے صدر، وزیر اعظم اور نیشنل بنک کے ارباب احتیار سے اپیل کی ہے کہ نیشنل بنک دروش کے عملہ کو ہدیت کرے کہ میری عمارت فوری طور پر حالی کرے تاکہ میں اس میں اپنا کاروبار شروع کرسکوں۔کیونکہ موجودہ حالت میں مجھے مالی طور پر بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور ذہنی کوفت میں بھی مبتلا ہوں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button