گلگت بلتستان

علما کی کوششوں سے تھور اور ہربن کے قبائل میں فائر بندی ہوگئی، حکومت تصادم روکنے میں ناکام رہی

چلاس(ایس ایچ غوری سے) دیامر بھاشہ ڈیم حدود تنازعہ میں خون ریز تصادم کے زمہ دار وفاق کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور کے پی کے کی حکومتیں ہیں چیف جسٹس آف پاکستان قیمتی جانوں کی ضیاع پر از خودنوٹس لیں دیامر کے عوامی سیاسی سماجی حلقوں کا مطالبہ،کئی سالوں سے اہلیان تھور گلگت بلتستان حکومت اور وفاقی حکومت سے مسلسل مطالبہ کرتے چلے آئے کہ حدود تصفیہ کے لئے فوری کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ پرامن طریقے سے مسلئے کا حل نکل آئے لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے عوام کے اس مطالبہ کو اہمیت تک نہیں دی جس کی وجہ یہ دلخراش واقعہ پیش آیا گذشتہ دونوں سے ایک با ر پھر کشیدگی میں اضافہ ہوا تو کے پی کے اور گلگت بلتستان حکومتوں کی زمہ داری بنتی تھی کہ وہ اپنے اپنے ایریاز کے عوام کو مذاکرات کے زریعے یا طاقت کے زریعے روک لیتے لیکن ایسا نہیں کیا گیا دوسری طرف دونوں قبائل کے مابین فائر بندی کروانے میں دونوں صوبائی حکومتیں مکمل ناکام ہوئی بعد ازاں علماء عمائدین اورعوام کی مخلصانہ کاؤشوں کے سبب دونوں قبائل کے مابین فائربندی ممکن ہوئی ہے ورنہ دونوں اطراف سے سینکڑوں افراد کی ہلاکتوں کا اندیشہ تھا دیامر کے عوامی سیاسی اور سماجی حلقوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ حکومتوں کی غیر زمہ داری کی وجہ سے ہربن تھور قبائل کے تصادم میں پانچ معصوم افراد کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوے کہا ہے کہ حدود تصفیہ کے لئے تاحال کمیشن تشکیل دینے میں تاخیری حربے اور رکاوٹیں پیدا کرنے والوں کے خلاف بھی از خود نوٹس لیں.

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button