گلگت بلتستان

عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام غذر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد

گلگت ( وجاہت علی ) گلگت کے باسی اختلافات ختم کر کے اتحاد و اتفاق کے ذریعے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر بنیادی حقوق کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں ۔یہ گلگت بلتستان میں ایک نیا انقلا ب ہیں اولین دستے کا کردار غذرکے انقلابی عوام کر دار ادا کر ینگے ۔
غذرکے مختلف پارٹیوں کے رہنما ؤں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تحصیل گوپس کے نمائندہ مو سیٰ مدد نمبردار اسکومن مرزہ محمد یاسین کے نمائندے اسلم انقلابی خطیب مولانا غفران نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج گلگت کے عوام متحد و متفق ہو چکے ہیں ۔گلگت کے عوام بنیادی حقوق کے لیے جد وجہد کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔گلگت ہمارا دل ہے ۔اگر گلگت والے جو حکم دینگے ان کے ہر حکم پر لبیک کہنگے۔پچھلے 67 سالوں سے ہمیں اپس میں لڑایا گیا اور ہمارے حقوق غصب کئے گئے ۔مگر آج پوری قوم متحد ہو چکی ہے۔اور دس مارچ کا شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال کر کے ایک قوم بننے کاثبوت دیا ہے۔اور یہ کام حکومت نہیں کر سکی ۔آج تمام ممالک اور تنظیمیں ایک پلیٹ فارم پر موجود ہیں جو کہ خوش آئند ہیں ۔
download-1آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسان ایڈوکیٹ ،کنوینر عوامی ایکشن کمیٹی نے کہا کہ حکمران عوام کو کبھی بھی حق نہیں دینگے ۔اپنا حق چھین کر لینا ہو گا۔حکمرانوں نے غریب عوام کو مزید غربت میں دھکیلا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ محنت کش اور غریب عوام متحد ہو کر یکجا ہو کر اپنے حقوق حاصل کرے ورنہ ظالم حکمران غریبوں پر مزید زین تنگ کر دینگے ۔انہوں نے کہا کہ 23 مارچ تک عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کرے اور عوام کو جینے کا حق دے۔ وزیر اعلیٰ ایک جھوٹا شخص ہے۔اور گلگت بلتستان کے عوام اس جھوٹے شخص سے اچھی طرح واقف ہے۔علاقے کے لوگوں کےمطالبات تسلیم کیے جائیں ورنہ 23 مارچ کے بعد حکمرانوں کو چھپنے  کی جگہ نہیں ملے گی ۔
آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیپٹن محمد شفیع نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہ وزیر اعلیٰ میر جعفر اور میر صادق کا کردار ادا کر رہے ہیں اور جی بی کے عوام کو بھی احمق سمجھتے ہیں مگر ان کو منہ کی کھانی پڑیگی ۔وہ دھمکیاں دینا بند کر دے اگر ہم گرفتار بھی ہو جاتے ہیں تو قومی ایشو کیلئے مگر وہ اپنا فکر کر ے حکومت جاتے ہی کر پشن فراڈ میں گرفتار ہونگے اور اس کی ضمانت بھی نہیں ہو گی۔میدان 23 مارچ کے بعد میدان سجے گا ۔عوام کو جینے کاحق دے ۔
کانفرن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سلطان ریس نے کہا کہ آج تک ہمیں آپس میں لڑا یا گیا مگر ابھی ہم ملکر اپنے حقوق کے لیے لڑئینگے۔ہم نے پاکستان کے لیے بہت قربانیاں دی اب وقت آیا ہے کہ اپنے حقوق کے لیے قربانیاں دے اب ہم لڑاؤ اور حکومت کر و کے پالیسی سمجھ چکے ہیں اور عوام باشعور ہو چکے ہیں ۔ہمیں جینے کا حق ملنا چاہیے۔ہم وہ ہیں جنہوں نے ڈنڈوں سے اس خطے کو آزاد کرایا آج انھی ڈنڈؤں سے حقوق لینگے۔  آباؤ اجداد نے عارضی طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا مگر آج تک اس کا صلہ ہمیں نہیں ملا ۔ہم سے پوچھے بغیر 2500 مربع میل علاقہ چائنا کو دیا ۔اور دیامر میں ہمارے ساتھ حدود تنا زعہ میں زیادتی ہو رہی ہیں اب بہت ہو چکا صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ جھوٹ بولنا بند کر دے اور فوراً چارٹر ڈآف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کرائے ہمیں آج تک لڑا کر ہمارے تمام سبسڈیز ختم کر دیے گئے ۔اور حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ا ب خاموش رہنا ظالم کے ساتھ دینے کے برابر ہے۔
کانفرنس سے نزیر ایڈوکیٹ ،وجاہت علی ،رحمت اللہ سرامی ،طاہر علی طاہر ،علی گوہر ،بختاور نور ولی ،عبد شاہ دکھی نے بھی خطاب کیا اور حقوق لینے کے لیے عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم پر متحد ہو کر جد وجہد کرنے اور کوشش تیز کرنے پر اتفاق کیا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button