کالمز

نادان حکمران اور کل کے حالات

آج بڑے دنوں بعد میرے دوست مسلہ خان صاھب حاضر دفتر ھوے ان کو دیکھ کر ہمیں خوشی ہوئی کرسی پر بیٹھتے ہی کہنے لگے بخاری ہمارے بچوں کا کیا بنے گا …………….؟ انہوں نے سوالیہ نظروں سے دیکھا تو ھم چونک پڑے اور ان سے دریافت کیا کہ خیریت ھے کیا ھوا ھے آپ کے بچوں کو ………؟

ہم نے ان کے سوال پر اپنا سوال داغ دیا تو موصوف کہنے لگے بخاری بھائی غریبی کے باوجود اپنا پیٹ کاٹ کر بچے کو اعلی تعلیم دلا رھا ہوں اب تک میرے لاکھوں روپے خرچ ھو چکے ہیں لیکن اب گلگت بلتستان میں روزگار دینے کے نام پر جس طرح ملازمتں فروخت کی جارہی ہیں اور رشوت اور سفارش کے بغیرسرکاری نوکری کا ملنا نا ممکن بنادیا گیا ھے ایسے حالات میں میرٹ اور انصاف پر ملازمت کا ملنا دشوار ھے اور میرے پاس نہ تو کسی کی مٹھی گرم کرنے کی گنجائش ھے اور نہ میں اپنے فرزند کو چوری چھپے بھرتی کرنا چا ہتا ھوں حرام کھانے بہتر ھے کہ ………..

Bukhariمسلہ خان صاھب کی آنکھوں میں آنسو صاف نظر آرھے تھے ان کی زبان بھی شدت غم و فکر سے مزید کچھ کہنے کے قابل نہ تھی اور میرا دوست مزید کچھ بولے چلا گیا اور مجے سوچوں کے سمندر میں غرق کرگیا۔

محترم قارئین گلگت بلتستان میں مسلہ خان جیسے ہزاروں والدین ایسے ہیں جنہوں نے اپنی غربت کے باوجود اپنے بچوں کو تعلیم کے حصول میں مدد دی خود بھوک برداشت کی تنگ دستی کو گلے لگایا اپنا آج اپنی اولاد کے کل پر قربان کیا ھے آج ایسے تمام والدین اور ان کے بچے پریشان حال ہیں کیونکہ گلگت بلتستان میں جب سے مہدی شاہ اور ان کی کابینہ اقتدارسنبھالا ھے میرٹ کا جنازہ بڑی دھوم سے نکالا جا رہا ھے ان کے دور حکومت میں ملازمت کے لیے ڈگری کا ہونا ضروری نہیں بلکہ آپ کے پاس صرف نوٹو ں سے بھرا بیگ ہوناچاہیے۔

گزشتہ چار سالوں کے دوران سرکاری اداروں میں رشوت اور سفارش پر بھرتیاں کی گئی جس باعث مسلہ خان جیسے لوگوں کے بچے مایوس ہوکر اپنی تعلیمی اسناد کو آگ کی نظر کرنے پر مجبور ہیں گلگت بلتستان میں خود مختار ادارے ھوں یا کوئی دوسرا محکمہ سب میں لوٹ مار اور اقربا پروری کا جمہ بازار گرم ھے وزیر اعلی سید مہدی شاہ اور ان کے وزرا بڑی بے شرمی کے ساتھ کریپشن کو نہ صرف تحفظ دے رہےہیں بلکہ اس کو مزید فروغ دینے کے لیے سرگرم ہیں آج یہ لوگ ووٹ کے چند ٹکڑوں کے لیے جس طرح انصاف کاخون کر رہےہیں اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہونگے آج جو نوجوان مایوس ہوکر اپنی ڈگریوں کو آگ لگا رہےہیں یہ آگ ایک روز حکمرانوں کے گھروں تک پہنچ جاے گی جن ہاتھوں میں آج اسناد ہیں جب یہ ہاتھ خالی ھو نگے تو ان ہاتھوں میں کل کلاشنکوف ہوگی اور پھر

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button