کالمز

پولیٹیکل ٹی 20 ٹورنامنٹ

گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت اور مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان کے مابین جاری سیاسی کھیل رواں سال کے پہلے ہفتے  سے شرو ع ہی ہو گیا تھا ،مرکز میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت اور صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت اس سیاسی کھیل میں برتری حاصل کرنے اور آنے والے انتخابات میں ٹرافی جیتنے کیلئے ان دنوں بھر پور پریکٹس کر رہے ہیں ، ایسے میں عوام (تماشائیوں ) کی داد حاصل کرنے یا دوسرے فریق کو نیچا دکھانے کیلئے تمام شائستہ ، غیر شائستہ ،مہذب اور غیر مہذب حربے استعمال کئے جا رہے ہیں ۔ مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان اور مرکز کی کوشش ہے کہ گلگت بلتستان میں پیپلز پارٹی کی ریٹنگ اتنی گرے کہ وہ آنے والے الیکشن میں منہ دکھانے لائق نہ رہ جائے ، جبکہ پیپلز پارٹی کے جیالے بھی مسلم لیگ(ن) کودیوار سے لگانے کی اپنی اپنی کوششوں میں مصروف ہیں ، اس سیاسی تماشے میں عوام سینڈویچ کی طرح پس کر رہ گئے ہیں ، عوامی مسائل اتنے پیدا کئے گئے ہیں کہ عوام سخت بے چینی کا شکار ہو گئے ہیں ،احتجاجوں اور دھرنوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ بد ترین طرز حکمرانی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

tahir-ranaگندم کی قیمتوں میں اضافہ ، اساتذہ کی بر طرفی اور دوبارہ انٹرویو کا مسئلہ ، کنٹریکٹ ملازمین کا مسئلہ، بجلی کا شدید بحران ، ہسپتالوں میں ناقص سہولیات، جیسے عوامی ایشوز کو حل کرنے کے بجائے دونوں بڑی جماعتیں ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالنے میں مصروف ہیں ۔

مسلم لیگ (ن) آنے والے انتخابات میں اپنی راہ ہموار کرنے کیلئے موجودہ صوبائی حکومت پر گندم سبسڈی کا نزلہ گرا رہی ہے جبکہ پیپلز پارٹی اس کا الزام مرکز میں مسلم لیگ (ن) کو سبسڈی خاتمے کا زمہ دار ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے، دونوں جماعتیں یہ کھیل گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات تک جاری رکھینگے اور عوام اس وقت تک بنیادی انسانی حقوق سے محروم رہینگے ، ایسے میں ملکی سطح کی لیڈر شپ گلگت تشریف لائیگی اور اعلانات کے ذریعے عوام کے مطالبات مانے جائنگے ، تب عوام اس پارٹی کی ہو جائیگی جو انہیں ریلیف دیگی۔ 

عوامی ایکشن کمیٹی جس میں گلگت بلتستان کے 13جماعتوں کا اتحاد ہے جس کی بھر پور عوامی حمایت نے اس بار سیاسی منظر نامے پر اپنا ایک منفرد مقام حاصل کر لیا ہے۔ 10 مارچ کو بھر پور شٹر ڈاون احتجاج اور اس سے قبل مختلف اضلاع میں کامیاب احتجاجوں اور دھرنوں کے ذریعے ایکشن کمیٹی عوام میں مقبول ہوتی جا رہی ہے۔مسلم لیگ (ن) نے بھی اپنے انتخابی عمل کا باقاعدہ آغاز 19 مارچ کے جلسے سے کیا ہے ،تاہم اس بار انتخابات میں موجودہ صورت حال کی وجہ سے نتائج غیر یقینی ہونے کا امکان ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا ہیکہ اگر انکے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدر آمد نہیں کیا گیا تو 15 اپریل کو ایک بار پھر احتجاج کیا جائیگا، مسائل حل ہوں نہ ہوں یہ سلسلہ چلتا رہیگا ۔ لیکن آنے والے انتخابات میں کسی قسم کا اتحاد فی الحال دور دور تک نظر نہیں آ رہا ہے ۔ 

ناقدین کا کہنا ہیکہ اس بار تاریخ میں پہلی بار وفاقی حکومت (ن)کی ہونے کے باوجود صوبے میں مسلم لیگ (ن) کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا ۔مسلم لیگ (ن)کو بھاری اکثریت سے کامیابی شاید حاصل نہ ہو سکے لیکن دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بناسکے گی ۔ دیکھنا یہ ہیکہ عوامی ایکشن کمیٹی کا زور الیکشن تک جاری رہ سکتا ہے یا پھر اپنے الگ الگ مفادات کے پیش نظر یہ کمیٹی بھی وفاق پرست جماعتوں کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوگی ۔ 

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button