امن کی سبسڈی مل گئی
گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر احتجاج کا سلسلہ جاری ھے سکردو میں عوام کی بڑی تعداد دھرنا دے رہی ھے جبکہ گلگت میں صورتحال اس کے بر عکس ھے ماضی قریب میں گلگت سٹی میں مذہبی تنظیموں کی کال پر ہزاروں افراد کو شریک ھوتا دیکھا ھے لیکن آج 23 تنظیموں کے مشترکہ دھرنا میں شرکا کی تعداد اٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ھے. ھر تنظیم اپنے سو کارکن بھی لانے میں ناکام ثابت ہوئی ھے جو اس بات کو ظاہر کرتی ھے کہ ان تنظیموں میں اخلاص کی کمی ھے. توقع کی جارہی تھی کہ دو درجن تنظیموں کی کوششوں سے گلگت میں دس ھزار سے زیادہ افراد دھرنا دینے پنچ جاینگے لیکن صد افسوس کہ ایسا نہ ھو سکا.
تاھم یہ امر حوصلہ افزا ھے کہ جو لوگ دھرنے میں شریک ہیں وہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج کے لیے تیار ہیں. صوبائی حکومت ان مظاهرین کو دیکھ کر پریشان ھے اگر ہماری توقع کے مطابق لوگ سڑکوں پر نکلتے تو بات کچھ اور ہی بن جاتی. بارش اور سردی کے باوجود دھرنے میں عوام کی شرکت حوصلہ بڑھا رہی ھے.
عوامی ایکشن کمیٹی کی کوششوں سے گندم پر سبسڈی ملے یا نہ ملے لیکن عوام کو امن پر سبسڈی ملی ھے. فرقہ وارانہ ھم آہنگی اخوت اور بھائی چارہ دیکھنے میں آیا ھے جس کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کی آنکھں ترس کر رہ گئی تھی خدا کرے کہ ایکشن کمیٹی کے ذریعے امن و محبت کا یہ سلسلہ جاری و ساری رھے گلگت بلتستان کے عوام کو سب سے زیادہ ضرورت امن و بھائی چارے کی ھے. آج تک حکمرانوں نے لڑاو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل درآمد کر کے عوام کو متحد ہونے نہیں دیا لیکن آج عوامی ایکشن کمیٹی نے نا ممکن کو ممکن بنا دیا کل تک جو لوگ ایک دوسرے کو برداشت کرنے کو تیار نہ تھے وہ آج ھاتھوں میں ہاتھ دال کر ایک صف میں حقوق حاصل کرنے کے لیے اکھٹے ہیں. خدا کرے یہ منظر سلامت رہے.
Good show