نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن گلگت بلتستان کے زیر اہتمام کراچی میں احتجاجی ریلی، دھرنے کی حمایت کااعلان
کراچی (پریس ریلیز) آج نیشںل سٹوڈنٹس فیڈریشن گلگت بلتستان سندھ دویزن کے زیر اہتمام کراچی میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا. مظاہرے کے شرکاںے عوامی ایکشں کمیٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوے انکی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمدرآمد کو یقینی بنایا جائے.
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوے مقررین نے کہا کہ آج عوام کی مجبوری اور طبقہء اختیار کی غفلت نے گلگت بلتستان کے عوام کو گھروں سے نکلنے پر مجبور کیا ہے۔ گولی سے نہیں مارو بھوکا مارو پالیسی کے تحت گلگت بلتستان کے عوام کے بُنیادی حقوق مُسلسل پامال کئے جا رہے ہیں۔ اقوام مُتحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں ریاست پاکستان گلگت بلتستان کی مُتنازعہ حیثیت تسلیم کرتے ہوئے اشیاء خوردونوش میں سبسڈی دینے کا مجاز ہے۔
گندم کی سبسڈی کے خاتمے اور دیگر بُنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف گلگت بلتستان میں 22سیاسی و مذہبی تنظیموں کے مُشترکہ الحاق سے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی تحریک عمل میں آئی جس میں علاقے کی تمام مذہبی ، قوم پرست ، پروگریسیو اور کچھ وفاق پرست جماعتیں شامل ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے بینر تلے پچھلے 6 دنوں سے تمام اضلاع میں دن رات دھرنے کے بعد آج لاکھوں افراد تمام اضلاع سے لانگ مارچ کرنے کے بعد گلگت شہر میں جمع ہوئے ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کا مُطالبہ ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے 9 نکا تی چارٹر آف ڈیمانڈ کی مُکمل منظوری تک دھرنا جاری رہے گا یادرہے کہ حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں اُٹھائے گئے ہیں۔
مقررین ںے مزید کہا کہ المیہ یہ ہے کہ اس سارے عمل کو جہاں لاکھوں عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں، مین اسٹریم میڈیا انکھوں اور کانوں میں پردہ ڈالے ہوئے ہے۔ corporate media کا یہی المیہ ہے کہ وہ محنت کش عوام کی کسی بھی تحریک کو پروان چڑھنے نہیں دیتا اور یہی آج کل گلگت بلتستان میں جاری عوامی تحریک کے ساتھ بھی ہو رہا ہے۔ NSF Gilgit Baltistan میڈیا کے بلیک آوٹ کی شدید الفاظ میں مُذمت کرتا ہے۔
No taxation without representation کے بین الاقوامی قانون کے تحت گلگت بلتستان کا جب کوئی آئینی حل نہیں نکلتا ریاست پاکستان ان تمام بُنیادی انسانی حقوق بشمول سبسڈی کا ذمہ دار ہے۔ آئینی حقوق کی عدم فراہمی ہی گلگت بلتستان کے عوام کا جزوی مسلہ ہے۔ چونکہ گلگت بلتستان کو آئینی طور پر پچھلی 7 دہائیوں سے یتیم رکھا گیا ہے تو اس ضمن میں پھر سبسڈی کے خاتمے اور دیگر حقوق کی پامالی کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا ہے۔
NSF Gilgit Baltistan کے رہنماؤں ںے قومی میڈیا کو شدید تنقید کا ںشاںہ بناتے ہوے مطالبہ کیا کہ میڈیا خدا را اب بس کریں ، گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی پامالی دُنیا کو دکھا دیں اور حکمران طبقے کے تسلط سے نکل کر عوامی دھارے میں شریک ہوں۔
انہوں ںے مزید کہا کہ ہم گلگت بلتستان کی صوبائی اور وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے 9 نکاتی چارٹآف ڈیمانڈ کو منظور کیا جائے۔اس وقت گلگت بلتستان کے حالات حکمرانوں کی بے حسی اور میڈیا کی غفلت کی وجہ سے کشیدہ تر ہوتے جا رہے ہیں حکمرانوں کو چاہیئے کہ حوش کے ناخن لیں اور گلگت بلتستان میں بُنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ خطہ ہاتھ سے نکل نہ جائے۔