چیف سیکریٹری کا تبادلہ گلگت بلتستان کی بدقسمتی ہے: حاجی رحمت خالق
چلاس(اسداللہ)پارلیمانی سکریڑی بلدیات حاجی رحمت خالق نے کہا ہے کہ چیف سکریڑی کا تبادلہ گلگت بلتستان کے عوام کی بد قسمتی ہے۔ایسا آفیسر کبھی نہیں دیکھا جو رات بارہ بجے تک آفس میں بیٹھ کر تمام محکموں کے سربراہان کے ساتھ عوامی مسائل کے حل کیلئے پالیسیاں مرتب کرتا تھا۔چیف سکریڑی سیاسی شخصیات کیلئے نقصان دہ ضرور تھے لیکن عوام کیلئے سود مند تھے ۔ چوبیس گھنٹوں میں اٹھارہ گھنٹے کام کرنے والے آفیسر تھے۔ گلگت بلتستان کا نظام صحیح راستے پر چل پڑا تھا۔ ا ن کا اچانک تبادلہ کسی صورت نیک شگون نہیں ہے۔امید ہے نئے آنے والے چیف سیکرٹری بھی سابقہ چیف سیکرٹری کی اچھی پالیسیوں کو جاری رکھیں ینگے
دیامر میڈیا سنٹر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کاطریقہ کارکو درست نہیں سمجھتے البتہ گلگت بلتستان کے عوام کو سبسڈی برقرار رہنا چاہئے جس طرح پرویز مشرف نے اپنے نو سالہ دور حکومت میں گندم کی قیمیتوں میں 820اور پیپلز پارٹی نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں گیارہ سو روپے برقرار رکھا اسی طرح وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو چاہیئے کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کی غربت کو مدنظر رکھتے ہوئے گندم کی قیمتیں 820 یا گیارہ سو ہی برقرار رکھیں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سرکاری ملازمتوں کے علاوۂ پرائیوٹ سیکٹر کا وجود ہی نہیں جس کی وجہ سے بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور عوام کے پاس قابل کاشت زمین بھی نہیں ہے ایسے میں حکومت کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوامی احساسات کی ترجمانی کرتے ہوئے سابقہ حکومتوں کی قیمیتوں کو برقرار رکھے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئیے کہ وہ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کرکے مسلئے کا حل نکالیں وزراء اپنی انا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عوامی انا کے مطابق فیصلے کریں جس کے بہتر نتائج نکلیں ینگے انہوں نے عوامی ایکشن کمیٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے سخت گیر موقف میں لچک پیدا کریں تو گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق حل نکل سکے گا۔