گلگت، "باعمل پیر کے خلاف بے بنیاد خبر چھاپنے کی مذمت کرتے ہیں”، عقیدت مندوں کا بیان
گلگت (پریس ریلیز) گلگت بلتستان کے ایک مقامی اخبار میں سکارکوئی میں مقیم ایک با عمل پیر کے خلاف بے بنیاد اور من گھڑت خبر چھپنے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ مذکورہ خبر میں انتہائی غیر ذمہ رانہ، غیر پیشہ ورانہ ، غیر اخلاقی اور غیر روایتی الفاظ استعمال کئے گئے ہیں جس پر گلگت بلتستان کے تمام طبقات میں انتہائی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ یہ امر واضح ہونا ضروری ہے کہ مذکورہ پیر فقیر طریق القلندری سے وابستہ ہیں جن کا آبائی وطن ملتان ہے اور موصوف حضرت سلطان باہو ؒ کی درگاہ عالیہ سے منسلک ہیں ۔ ان کی گلگت بلتستان بالخصوص گلگت میں موجودگی انتہائی نیک شگون ہے کیونکہ یہ پیر صاحب گلگت میں امن و بھائی چارہ پروان چڑھانے اور انسانیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔انہوں نے علاقے میں یکجہتی کی زبردست فضا قائم کی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ پیر صاحب سکارکوئی میں مقیم اپنے ڈیرے میں مریضوں اور مسائل میں مبتلا لوگوں کو دم دُعا اور اسلامی وظائف سے فیفیاب کرتے رہتے ہیں۔ ا ن کے ڈیر ے میں پندونصائع اور اخلاقی اور روحانی درس سے شرشار ہونے کے لیے علاقے بھر سے خدمت انسانیت کا جذبہ رکھنے والے لوگ جوق در جوق آتے ہیں ۔ اور یہ وہ لوگ ہیں جو علاقے میں امن ،محبت ،بھائی چارہ و مسلکی و فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے نہ صرف کام کرتے ہیں بلکہ نفرتوں ، کدورتوں اور بغض و عداوت کے خلاف ہمہ وقت برسرپیکار رہتے ہیں۔
پیر صاحب المعروف بابا جی نہ صرف گلگت بلتستان میں بلکہ ملک بھر میں اپنے خوبصورت کردار اور اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے مشہور اور ہر دلعزیز ہیں۔ انتہائی افسوس اور رنج کے ساتھ لکھنا اور کہنا پڑ رہا ہے کہ خدمت انسانیت پرمامور ایک با کردار بے لوث درویش انسان پر بلا کسی تحقیق کے آنکھیں بند کرکے الزامات دھرنا ہی اصل میں نقص امن کے مترادف ہے ۔ پبجابی زبان کا ایک انتہائی مشہور قول ہے کہ گھوڑی اور پیر کو آزما کر ہی اختیار کیا جاتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار بابا جی کے سینکڑوں انتہائی ذمہ دار عقیدت مندوں نے کیا ۔