دھرنے،دھرنے اور دھرنے
گلگت بلتستان گزشتہ کئی مہینوں سے دھرنوں کی لپیٹ میں ہے ۔ کاروباری اشخاص،اساتذہ،سرکاری ملازمین سمیت عام آدمی بھی حکومت وقت سے ناراض نظر آرہا ہے اور اپنے حق کے حصول کیلئے لوگوں کا ہجوم سڑکوں پر سراپا احتجاج اور دھرنوں کی شکل میں نظر آرہا ہے ۔دھرنوں اور ریلیوں کی وجہ سے جہاں طلباء ،مسافر ذہنی مریض بن چکے ہیں وہی دھرنوں اور احتجاجی ریلیوں کے باعث کاروباری حضرات کو کروڑوں کے نقصان کا سامنا ہے جو کہ علاقے کی خوشحالی کیلئے بڑی رکاوٹ ہے ۔گلگت بلتستان کے عوام جن کا دارومدار سرکاری نوکریوں اور کاروبار پر منحصر ہے حکومت نے سرکاری نوکریوں پر پابندی لگا کر تو عوام کو مشکل میں پہلے ہی ڈال دیا ہے اور اب حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے عوام دھرنوں اور احتجاجی ریلیوں کی صورت میں سڑکوں پر نظر آر ہے ہیں جس کی وجہ سے کاروبار بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے جس کے باعث یہاں کے عوام کو مزید مشکلات کا سامنا ہے ۔نا جانے دھرنوں اور احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ کب ختم ہو گا ۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جس سے قومیں آباد ہو سکتی ہیں اور بڑے بڑے دانشوروں کا بھی یہی دعویٰ ہے کہ تعلیم ہی کے ذریعے غربت،جہالت ،دہشت گردی ود یگر معاشی برائیوں کے خاتمہ اور قوموں کی ترقی ممکن ہو سکتی ہے ۔
نہایت افسوس سے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج گلگت بلتستان میں اس مقدس پیشے سے تعلق رکھنے والے اساتذہ سکولز ،کالجوں کے بجائے ہمیں سڑکوں میں دھرنوں اور احتجاجی ریلیوں کی صورت میں نظر آرہے ہیں جو کہ انتہائی افسوس اور دکھ کا مقام ہے ۔ گلگت بلتستان میں روز دھرنوں اورجلسوں سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ یہاں حکومتی رٹ مضبوط نہیں ہے ۔ دھرنوں کے باعث جہاں طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے وہی ٹرانسپورٹ کی بندش کی وجہ سے مسافروں کو بھی کئی کئی دن راستوں پر گزارنا پڑ رہا ہے ۔ گلگت بلتستان کی تاریخ میں طویل ترین دھرنوں کی ریکارڈ قائم ہو تی جا رہی ہے کوئی بجلی کے لئے سڑکوں پر ہے تو کوئی مستقلی تو کوئی اپ گریڈیشن کیلئے تو کوئی اپنی تعلیمی اسناد جلا کر حکومت وقت سے اپنی نارضگی کا اظہار کر رہا ہے اس طرح دھرنوں اور احتجاجی ریلیوں کے انوکھے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ان دھرنوں اور جلسوں کے سامنے حکومت بے بس نظر آرہی ہے وزراء اور وزیر اعلیٰ ایک ہی بات پر ڈٹے ہیں کہ اختیارات وفاق کے پاس ہے ہم کچھ نہیں کر سکتے ۔وزراء اور وزیر اعلیٰ کے ایسے بیانات سے یہاں کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جا تا ہے۔
لہذا ہماری حکومت سے یہ گزارش ہو گی وہ ایسے بیانات دیکر عوام کو مایوس نہ کرے کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے حکومت کو چاہئے کہ وفاق کیساتھ مل کر گلگت بلتستان کے عوام کے دیرینہ مسائل حل کریں اور دھرنوں ، جلسوں کے سلسلے پر قابو پا لیا جائے ورنہ دھرنوں اور جلوسوں سے گلگت بلتستان کا مستقبل داؤ پر لگ سکتا ہے اور ترقی کے منازل طے کر نے کا خواب ،خواب ہی رہ جائے گا ۔