کالمز

ماہ جون کا احتجاجی شیڈول

گلگت بلتستان صوبائی حکومت اپنے اقتدار کے دن جیسے جیسے گن رہی ھے احتجاج کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ھے صورت حال دیکھ کرصاف نظر آرہا ھے کہ مہدی شاہ سرکار کی رخصتی کا منظر کچھ عزت افزا نہیں ھے پانچ سالہ دور میں حکومت کی کارکردگی کیسی رہی اس کا بخوبی اندازہ اس عرصے میں ھونے والے احتجاجی مظاهروں ،دھرنوں اور ریلیوں سے لگایا جاسکتا ھے گزشتہ پانچ سالوں میں جتنے احتجاجی مظاہرے ھوے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ھے میرٹ انصاف اور قانون پر کتنا عمل کیا گیا یہ کسی سے مخفی نہیں، حق دار کو اس کا حق احتجاج کے بعد دینے کا کلچر متعارف اسی دور حکومت میں پروان چڑھا اور اب یہ زور پکڑتا جارہاہے رواں ماہ حکومت سے اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے گلگت بلتستان میں ہزاروں مرد و خواتین اساتزہ نے طلبہ و طالبات کے ھمراہ جمرات سے سڑکوں پر نکلنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں

Bukhari16 جون سے ڈاکٹرز نے سرکاری ہسپتالوں میں کام چھوڈ ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ان کا مطالبہ ھے کہ وفاق کے برابر مالی مراعات اور پرکشش سہولیات دی جائے۔

متاثرین شاہراہ قراقرم نے سات سالوں سے معاوضے ادا نہ ھونے پر برہمی کا اظہار کرتے ھوے مسلے کے حال کے لیے حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دے رکھی ہے۔

لیڈی ھیلتھ ورکرز نے بھی مطالبات کی منظوری کے لے احتجاج کا راستہ اختیار کرلیا ھے دیامر ڈیم متاثرین کا ایک نہ ختم ھونے والا احتجاج وقفے وقفے سے جاری ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے نو نکاتی چارٹر اف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے لیے تیس جون کا وقت عوام نے سرکار کو دے رکھا ھے پیرا میڈیکل سٹاف بھی اپنے ساتھ ھونے والی ناانصافیوں پر نالاں ہیں اور احتجاج کی تیاریوں میں مصروف ہیں ٹھکیداروں نے بھی کروڑوں روپے کے واجبات ادا نہ ھونے پر رواں ماہ احتجاج کی کال دے رکھی ھے این ای ایف ٹیچرز کو مستقیل کرنے کے حوالے سے لی گئی مہلت بھی ختم ھونے کو ھے جبکہ پانی بجلی و دیگر مطالبات کے لیے احتجاجی مظاہرے بغیر شیڈول کے بھی ہوتےرہے نگے

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button