گلگت بلتستان
گلگت، گرمی سے بے حال اور بجلی سے محروم روزہ دار افطار کے لیے برف خریدنے لگے
گلگت (مون شیرین ) ماہ صیام میں گلگت شہر میں برف کا کاروبار عروج پر ہے سینکٹروں افراد نے اسسے اپنے روزی کا ذریعہ بنایا ہے. ماہ صیام میں روزہ دار پیاس کی شدت کو کم کرنے کے لئے خاص کر افطارمیں یخ پانی استعمال زیادہ کرتے ہیں۔ تاکہ دن بھر کے پیاس کو بُجھا سکے۔ رمضان مبارک میں شدید گرمی کے باعث روزہ داروں کو زیادہ شدید پیاس لگتی ہے، جبکہ گلگت شہر مین غیر اعلانیہ لوڈشیدنگ کے باعث بھی عوام کو ٹھنڈا پانی میسر نہیں ہوتی ہے۔
گلگت کے معروف بازار گھڑی باغ میں برف فروخت کرنے والے شخص عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ جب گرمی زیادہ ہوتی ہے تو برف کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز بابو سر سے مزدے میں قدرتی برف لاتا ہے۔ جس کی طلب زہادہ ہے۔ بابو سر سے گلگت تک کا سفر پانچ گھنٹے کا ہے گلگت پہنچتے پہنچتے بر ف کافی پگھل بھی جاتا ہے۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ وہ ایک شاپر میں برف50 روپے کافروخت کرتا ہے اور لوگ اس قدرتی برف کا شوق سے خریدتے ہیں۔
اس قدرتی برف کو شہر لانے سے ماحول پر کیا اثر انداز ہو رہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف اس کاروبار سے کافی افراد اپنے گھر چلاتے ہیں۔