معمول کے امور کو فرقہ وارانہ رنگ دینا کسی بھی ذمہ دار شخصیت کے شایان شان نہیں ہے، گورنر
گلگت۔(پ۔ر) گورنر گلگت بلتستان پیر سید کرم علی شاہ نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ گورنر سیکریٹریٹ علاقے کا ایک اعلیٰ انتظامی ادارہ ہے جہاں تمام اُمور کو قواعد و ضوابط کے تحت نمٹائے جاتے ہیں اور کسی شخص یا گروہ کی ذاتی خواہشات یا دباو پر فیصلے نہیں کئے جاتے ہیں ۔انہوں نے فرمایا کہ عارضی ملازمین کی مستقلی کے ایکٹ پر بہت جلد فیصلہ کیا جا رہاہے اور اس ضمن میں محکمہ قانون سے مذکورہ بِل کا اصلی مسودہ حاصل کیا گیا ہے لیکن معمول کے اس کاروائی کو بنیاد بنا کر ایک تنازعہ کھڑا کرنا اور گورنر کے ذمہ دار اسٹاف پر بے جا الزامات عائد کرنا افسوس ناک عمل ہے ۔
گورنر گلگت بلتستان نے واضح کیا ہے کہ مذکورہ بِل پر دستخط میں تاخیر گورنر سیکریٹریٹ کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ اس کے ساتھ بھیجی گئی سمری میں بعض تحریری نقائص کو دور کرنے میں درکار وقت کے باعث ہوئی ۔گورنر نے مزید کہا ہے کہ بعض لوگوں کی یہ خام خیالی ہے کہ مجھے سرکاری اُمور کا کوئی تجربہ نہیں لیکن میر ا تعلق ایک عزت مند خاندان سے ہونے کے ناطے سستی شہرت حاصل کرنے کے لیئے بیان بازی کا قائل نہیں ہوں اور نہ ہی اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیئے تنگ نظر اور فروعی ہتھکنڈوں کا کبھی سہارا لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ 45سالوں سے عوام کا منتخب نمائندہ اور پہلا ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو اور اب گورنر ہوں اور غیرمتنازعہ رہا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ آج وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہونے کے باوجود وفاقی حکومت نے میری شخصیت کو غیر متنازعہ سمجھتے ہوئے اپنے عہدے پر برقرار رکھا ہو ا ہے .
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اپنے معمولی و ذاتی مقاصد کے حصول کے لیئے معمول کے اُمور کو علاقائی و فرقہ ورانہ رنگ دینا کسی بھی ذمہ دار شخصیت کے شایان شان نہیں اور علاقے کے مخصوص حالات کے پیش نظر فروعی سیاست کو پروان چڑھانا علاقے کو تباہی کے دھانے پر پہنچانے کے مترادف ہے لہٰذا ملازمتوں کے حصول کا طریقہ ہمیشہ شفاف اور میرٹ پر ہو نا چاہیے کیونکہ آئین پاکستان کے تحت ملک کے تمام اہل افراد کو ملازمت کا یکساں اور مساوی حق حاصل ہے ۔لہٰذا میڈیا اور پریس کے ذریعے دفتری اُمور کو اچھالنا اور ان کو اپنے منشا کے مطابق مقاصد حاصل کرنے کا سلسلہ ترک کیا جائے تاکہ علاقے میں بھائی چارے اور ہم آہنگی کی فضاء کو برقرار رکھا جا سکے ۔