طاہر القادری انقلاب نہیں فساد پھیلا رہا ہے، رحمت اللہ سراجی
گلگت (پرس ریلیز) طاہر القادری ملک میں انقلاب نہیں خارجی فتنہ پھیلا رہے ہیں ۔ پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے ، پاک فوج آپریشن میں مصروف ہے۔ سامراجی صہیونی قوتیں پاکستان کو اندرونی جھگڑوں میں الجھانے کے لئے خوفناک سازشیں کر رہی ہیں ۔ ایسے حالات میں دھرنوں اور جلسے و جلوسوں کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا ، ایسے نازک وقت علامہ صاحب کا چندفرقہ پرست شدت پسند تنظیموں کی ملی بھگت سے ملک کو عدم استحکام سے دوچارکرنا سیکورٹی فورسسز پر حملوں کی دھمکیاں دینا اور لاء اینڈ آرڈر کا مسلہء کھڑا کرنا بدترین دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے۔ان خیالات کا اظہار سینئر رہنما جمیعت علماء اسلام گلگت بلتستان و امیر پاسبان حقوق اہل سنت و الجماعت گلگت بلتستان اور مرکزی رہنما عوامی ایکشن کمیٹی مولانا رحمت اللہ سراجی نے پی۔ایچ۔اے کے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے ایک بیان میں کی۔ انہوں نے ملک پہ حالیہ بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طاہر القادری بیرونی ایجنڈے پر ملک کو عدم استحکام سے دو چار کر رہے ہیں ، وہ غیر آئینی اور غیر اخلاقی راستے کے ذریعے بادشاہت کے طلب میں ملک میں انارکی پھیلا رہے ہیں۔ طاہر القادری کا مقصد انقلاب نہیں تاج و تخت کا حصول ہے۔ یہ جنونی شخص مذہب کو استعمال کر کے سادہ لوح لوگوں کو بیوقوف بنا کر ان کے جذبات سے کھیل رہا ہے اور اپنے اوچھے حرکتوں سے حکومت کو یر غمال بنا کرمکروہ عزائم حاصل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان مخالفین کی گردنیں اڑا کر اور پولیس جوانوں کو وردیاں اتار کر ملک میں کونسا انقلاب لا رہے ہیں اور وہ کس حیثیت سے ملک میں تشدد اور بد امنی پھیلا نے کے احکامات جاری کر رہے ہیں کارکنوں کو تشدد مار دھاڑ اور سیکورٹی فورسسز پر حملوں پر اکسا کر ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔سیکورٹی فورس پر حملے چاہے وزیرستان میں ہوں یا لاہور اسلام آباد میں یہ بد تریں دہشتگردی کے زمرے میں آتی ہے جو نا قابل معافی جرم ہے اس وقت فوج اور حکومت کے لئے مسائل کھڑے کرنے کے بجائے پاک فوج کی حمایت کی جائے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو تمام تر اندرونی اور بیرونی بحرانوں سے نکالنے کے لئے اے۔پی ۔سی بلایا جائے اور تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔