بیگانے کی شادی، اور عبداللہ کی دیوانگی
اپنے علاقے کے مسائل سے بے خبرگلگت بلتستان کے کئی نوجوان نیا پاکستان بنانے کے سلسلے میں تحریک انصاف کے دھرنے میں شامل ہیں تحریک انصاف کے دوستوں سے معزرت کے ساتھ ان پینتالیس دنوں میں عمران خان کے زبان سے گلگت بلتستان کے محرومیوں اور مسائل کا زکر کبھی بھی سننے کو نہیں ملا ۔خان صاحب پاکستان کے دیگر شہروں قصبوں اور نہ جانے کن کن مسائل کو اپنے تقریروں میں بیان فرمارہے ہیں اور ہر روز ایک نئی ظلم کرپشن اور ناانصافی کی داستان سناکر کروڑوں عوام کو ہیجان میں مبتلا کردیتا ہے لیکن خان صاحب کو گلگت بلتستان میں بسنے والے انسانوں کے مسائل کا کبھی خیال نہ آیا۔لگتا ہے ملک کے دیگر سیاسی رہنماوٗں کی طرح خان صاحب کو بھی پتہ ہے کہ گلگت بلتستان سے قومی اسمبلی میں خان صاحب کو کوئی نشست نہیں ملنے والا اور نہ ہی خان صاحب کو وزیر اعظم بننے میں گلگت بلتستان سے کوئی مدد حاصل ہوسکتا ہے کیونکہ اسے پتہ ہیں کہ یہاں کے عوام ووٹ کے حق سے محروم ہیں۔
تحریک انصاف کے دوست مانے یا نہ مانے یہ سب کچھ اقدار کیلئے ہورہا ہے اگر واقعی خان صاحب پاکستان کے محروم طبقے کی آواز بنکر یہ سب کچھ کررہا ہوتا تو پھرپاکستان میں سب سے زیادہ محرومیوں کا شکار گلگت بلتستان کے عوام ہیں اور خان صاحب کی ہر تقریر گلگت بلتستان کے ہی مسائل سے شروع ہونا چاہیے خان صاحب مجھے یہ بتا دیں کہ گلگت بلتستان کے علاوہ ملک کا وہ کونسا صوبہ ہے جہاں عوام کو پاکستان کے ایوانوں کیلئے ووٹ کا حق حاصل نہیں اور ملک کا وہ کونسا حصہ ہے جہاں باپ اور بیٹے کے قتل پر قاتلوں کو سزا کی بجائے ترقی سے نوازا جاتا ہے ملک کا وہ کونسا حصہ ہے جہاں ظلم کے خلاف احتجاج کرنے پر سخت سے سخت ترین سزائیں دی جاتی ہے ۔
اب ہم زرا اپنے گریبان میں جھانکنے کی کوشش کرتے ہیں گلگت بلتستان کے عوامی نمائندے گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے،علاقے سے کرپشن ختم کرنے اور ملک کے قومی اسمبلی میں نمائندگی حاصل کرنے کی قرار داد پیش کرنے میں تو بدقسمتی سے آج تک ناکام ہیں اور دھرنوں کے خلاف قرارداد پیش کرکے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں اور اوپر سے پیپلز پارٹی اور ق لیگ کی مخالفت جبکہ وفاق میں پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہی نواز حکومت قائم ہیں بات یہاں پر ختم نہیں ہورہی اب وزیر اعلی اور ن لیگ کے لیڈر حافظ حفیظ الرحمان کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف سنگین الزامات اور پھر ان کو عدالتوں میں چیلنچ کرنے نئے بیانات سامنے آرہے ہیں اگر یہ سیاست سیکھنے کا عمل ہے تو ٹھیک ہے اگر یہ وفاق کی نقل کی کوشش ہے تو پھر یہ انتہائی شرمناک ہے اگر نقل بھی کرنا ہے تو کم ازکم اچھے طریقے سے کیا جائے تاکہ جگ ہنسائی نہ ہو۔
معزرت کے ساتھ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہم آج بھی بدقسمتی سے سیاسی نابالغوں میں شامل ہیں ہم اپنے مسائل اور حقوق کی بات کرنے کے بجائے دوسروں کیلئے جان قربان کرنے کو تیار ہیں کوئی اسمبلی میں مزمتی قرارداد لانے کی کوشش میں ہے تو کوئی اسکو ناکام بنانے کی اور کرپشن کی سنگین الزامات لگا رہا ہے تو کوئی ان کو عدالتوں میں چیلنچ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے کہیں گورنر اپنے کرسی بچانے کے چکر میں ہے توکہیں کچھ سیاسی رہنما گورنر بننے کی کوشش میں سرگردان نظر آرہے ہیں ان سیاسی نابالغوں سے مایوس نوجوان اپنے سروں پر پی ٹی آئی کے پرچم باندھے نیا پاکستان بنانے کے چکر میں ڈی چوک پر ۔ دوستوں اگر آپ اتنا سیاسی شعور کے مالک ہے تو براہ مہربانی پرانا پاکستان سے ہی اپنا کچھ حاصل کرکے دکھاوٗ نیا پاکستان بعد کی بات ہے.
سچ پوچھئے تو اسے کہتے ہیں بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ