چترال

سابقہ ادوار میں چترال کوہرسطح پرنظراندازکرنے کاخمیازہ آج ہم پسماندگی کی صورت میں بھگت رہے ہیں سردارحسین

پشاور(نامہ نگار ) سابقہ ادوار میں چترال کوہرسطح پرنظراندازکرنے کاخمیازہ آج ہم پسماندگی کی صورت میں بھگت رہے ہیں ۔موسمی حالات اوربرفباری کے باعث کسی بھی مالی سال میں صرف پندرہ دن چترال میں ترقیاتی کام ہوتاہے اورباقی فنڈ واپس کرناپڑتاہے ۔انتظامی اورترقیاتی نکتہ نظرکے حوالے سے اپرچترال کاضلع بحال ہوناچاہیے موجودہ حالات میں عمران خان یانوازشریف کاکسی بھی کھائی میں گرنے سے فائدہ کسی تیسری جماعت کوپہنچے گادھرنوں سے ملک جمہوریت اورخودتحریک انصاف کونقصان پہنچ رہاہے.

ان خیالات کااظہار چترال سے پاکستان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ سے منتخب ممبرصوبائی اسمبلی سیدسردارحسین شاہ نے گذشتہ روزپشاورمیں ایک روزنانہ اخبارسے گفتگوکرتے ہوئے کیا چترال کی پسماندگی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہاکہ چونکہ چترال کارقبہ بہت بڑا ہے اورآبادی تاجکستان کے سرحدسے لیکر افغانستان کے سرحدتک پھیلا ہوا ہے.

دوسری بات یہ ہے کہ کسی بھی مالی سال کابجٹ چترال میں استعمال ہی نہیں ہوتاکیونکہ بجٹ جون میں پیش کیاجاتاہے اوراس کے بعد ضروری کارروائیوں کے بعد جب اکتوبرمیں فنڈریلیزہوتاہے تولواری ٹاپ کی بندش سمیت پورے چترال میں موسم موافق نہیں رہتااس لئے اپریل تک کوئی کام ہوتاہی نہیں اورمجبورایہ فنڈواپس کرناپڑتاہے.

اسی طرح چترال کی پسماندگی کی تیسری وجہ مختلف ادوار میں وسائل سے مالامال اس خطے کونظرانداز کیاجاتاہے جس کے باعث چترال کے عوام آج دور جدید میں دوسرے لوگوں سے پیچھے رہ گئے ہیں انہوں نے کہاکہ اگرلواری ٹنل پرکام کوتیز کردیا جائے اوراس کوسیاست سے بچایاجائے تواس کی تکمیل سے چترال دوسرے علاقوں کے مقابل آجائے بلکہ اس سے دیگر شعبوں کے سیاست کوکافی فروغ ملے گاانہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ چترال کے عوام نے اپنی تقدیر بدلنے کے لئے ہرپارٹی کے نمائندوں کوکامیاب کیاہے لیکن جوکام آج پی پی پی کے ادوارمیں ہوئے ہیں وہ کسی دوسری حکومت نے نہیں کئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 1957میں ذوالفقارعلی بھٹو نے چترال میں پہلے بجلی گھرکاافتتاح کیاتھا اسی طرح تعلیمی ادارے بھی زیادہ ترپی پی پی کے دورہی میں بنے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ عمران خان کے مطالبات جائزہیں اورہم ان سے اتقاق کرتے ہیں لیکن ان کوپیش کرنے کاطریقہ کادرست نہیں جبکہ اب توصورتحال اس نہج پرپہنچ چکی ہے کہ واپسی کاراستہ معدوم ہوتا نظرآرہاہے ۔انہوں نے کہاکہ اے این پی اورپی پی پی سیکولراورترقی پسند سوچ رکھتی ہے اس لئے ہمارا اتحاد فطری ہوسکتاہے ماضی میں بھی ہم نے اتحاد کیااورمستقبل میں بھی ہم ساتھ چل سکتے ہیں انہوں نے بتایا کہ چترا ل میں نیب نے میری درخواست پرگرفتاریاں کی ہیں کیوں کہ ایسے بھی وہاں کیسز سامنے آئے ہیں کہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ایک اینٹ بھی نہیں لگائی گئی ہے جبکہ کاغذات میں بلیک ٹاپ روڈہوچکاہے اگرہم نے اس قسم کے مقاصدکاقلع قمع نہ کیا تویہ نظام چلانا مشکل ہوجائیگا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button