چترال, دواساتذہ پانچ سالوں سے مسلسل غیر حاضری پر ملازمت سے فارغ
چترال(گل حماد فاروقی) محکمہ تعلیم میں غیرحاضر استانیوں کے حلاف انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی سفارش پر اکھاڑ پچھاڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ کچھ عرصہ قبل مانیٹرنگ یونٹ کے ایک اجلاس میں یہ انکشافکیا گیا تھا کہ چترال کے محتلف مردانہ اور زنانہ سکولوں میں کئی اساتذہ اور استانیاں کئی عرصے سے غیر حاضر ہیں اور بعض ٹیچرز نے اپنی جگہ غیر متعلقہ لوگوں کو سکولوں میں بٹھایا ہے جو بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں
.اس اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا تھا کہ کئی اساتذہ کے حلاف دھوکہ دہی کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے اور ملوث افراد کو ملازمت سے معزول کریں گے تاہم اس پر پریشر گروپ کی وجہ سے کما حقہ عمل درآمد نہیں ہوا
حال ہی میں مانیٹرنگ یونٹ نے نشان دہی کی تھی کہ دو استانیاں گزشتہ پانچ سالوں سے مسلسل غیر حاضر ہیں اور ان غیر استانیوں کو ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی آشیر باد حاصل ہے انہوں نے کبھی بھی ان کے حلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی۔
مانیٹرنگ یونٹ کے شکایت پر نازنین آرا پرائمری سکول ٹیچر گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول موژگرام مڑپ (تورکہو) اور کیفول ورا پرائمری سکول ٹیچر لاچی گرام جو گزشتہ پانچ سالوں سے مسلسل غیر حاضر تھیں کو ملازمت سے فارغ کر دئے گئے۔ ان غیر حاضر استانیوں کو صوبائی حکومت کے سروس رولز کے تحت ملازمت سے معزول کئے گئے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2009 سے اب تک ان غیرحاضر استانیوں کے حلاف ضلعی ایجوکیشن آفیسر نے کوئی قانونی قدم نہیں اٹھایا تھا ۔ تاہم انڈپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے رپورٹ پر ان کو ملازمت سے فارغ کر دئے گئے۔ عوامی حلقوں نے اس قدم کو نہایت سراہا اور اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا کہ ہوسکتا ہے کہ ایسی اور کئی استانیاں غیر حاضر ہوں گی جن کو حکام بالا کی آشیر باد حاصل ہوں گی اور وہ گھر بیٹھے تنخواہ لے رہی ہوں. عوامی حلقوں نے یہ بھی شکایت کی کہ حکام بالا نے کئی استانیوں کو غیر قانونی طور پر سکول میں ہیڈ ٹیچرز لگائے ہیں اور بعض سکولوں میں ایک کی بجائے تین تین ہیڈ ٹیچرز لگائے ہیں۔
حا ل ہی میں اساتذہ کی جو تبادلے ہوئے تھے ان میں بھی محکمہ تعلیم کا ریکارڈ کے مطابق بعض استانیوں کو ڈپٹی کمشنر یا بالائی حکام کے سفارش پر ان کی پسند کی سکول میں تعینات کیا گیا ہے . عوام انصاف کے دعویدار حکومت سے محکمہ تعلیم میں بھی انصاف کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔