سانحہ علی آباد ہنزہ اور ماڈل ٹاؤں لاہور کی نوعیت ایک جیسی ہے ، منظور پروانہ
سکردو( پریس ریلیز) گلگت بلتستان میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے ذریعے اظہار رائے کی آزادی کو سلف کیا جا رہا ہے ، انسانی اور بنیادی حقوق سے محروم عوام کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے نام پر عمر قید کی سزائیں دینا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں ، حکومت بابا جان اور اس کے ساتھیوں کو بلا مشروط رہا کر کے سانحہ عطا آباد پر جیوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لائیں اور معزز عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسیروں کی رہائی کا حکم دیں ، ان خیالات کا اظہارگلگت بلتستان یونائیٹڈ موؤمنٹ کے چئیرمین منظور پروانہ نے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ علی آباد ہنزہ اور ماڈل ٹاؤں لاہور کی نوعیت ایک جیسی ہے ، اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور پر پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے تو سانحہ عطا آباد میں باپ اور بیٹے کی قتل کا مقدمہ وزیر اعلٰی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ پر درج کیوں نہیں ہو رہا ہے ، گلگت بلتستان کی عدالتیں پاکستان کے عدالتوں کی پیروی کرتے ہوئے سانحہ عطا آباد میں ملوث گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اور پولیس آفیسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے کر گلگت بلتستان میں جیوڈیشل ایکٹوزم کا ثبوت دیں اور اس تاثر کو ختم کریں کہ گلگت بلتستان میں عدالتیں انتظامیہ کے زیر اثرہیں۔
منظور پروانہ نے کہا کہ بابا جان اور اس کے ساتھیوں کو سنائے گئے سزاؤں کے بعد گلگت بلتستان بالخصوص ہنزہ میں لاکھوں لوگ ذہنی اذیت کا شکار ہیں اور درجنوں خاندان براہ راست متاثر ہو رہے ہیں ترقی پسند رہنماء بابا جان کی زندگی کے بارے میں عالمی سطح پر ایک تشویش پائی جاتی ہے ، گلگت بلتستان میں عوامی حقوق کی جد و جہد کرنے والوں پر دہشت گردی اور غداری کا مقدمہ درج کرکے سزائیں دینے کا سلسلہ فوری طور پر روک کر حکومت پاکستان کو متنازعہ خطے میں انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانا ہوگا ۔