گلگت بلتستان
جموں و کشمیر کو مکمل خودمختار ریاست قرار دیا جائے،جے کے ایل ایف کےرہنما امان اللہ خان کا گلگت میں پریس کانفرنس سے خطاب
گلگت( فرمان کریم بیگ) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سرپرست اعلیٰ امان اللہ خان کے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کو ایک مکمل خود مختار ریاست قرار دیا جائے۔ پاک بھارت ، عالمی برادری اور کشمیری لیڈرز پوری ریاست جموں وکشمیر کی مکمل خودمختاری پر متفق ہوں۔ جمعہ کے روز گلگت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مسلہ کشمیر کا حل نہ ڈھونڈا گیا تو پاکستان اور بھارت ہمیشہ کے لئے ایک دوسرے کے محتاج رہیں گے۔ اور عالمی امن کو داعمی خطرہ رہیگا ریا ستی باشندے ہمیشہ ایک دوسرے کے محتاج رہیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے امریکی ڈراون پاکستان کی حکومت اور عوام کی مرضی کے خلاف دس ہزار پاکستانیوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔ پاکستان ، بھارت اورعالمی امن کا مفاد اسی میں ہے کہ ریاست جموں کشمیر کو ایک مکمل طور پر خود مختار مملکیت تسلیم کیا جائے جو اس مسلے کا قابل عمل ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے حکومت پاکستان اور پاکستان کے سیاسی پارٹیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلہ کشمیر کے بارے میں کوئی ٹھوس لالحہ عمل اپنائیں کیو نکہ نہ حکومت پاکستان اور نہ ہی پاکستان کے سیا سی پارٹیوں ایسا کر رہی ہے۔ حکومت پاکستان کا مسلہ کشمیر کے بارے میں مطالبہ رہا ہے کہ مسلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے قرار داوں اور کشمیر عوام کے مطابق حل کیا جائے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیر ی عوام کے خواہشات میں تضاد پایا جاتا ہے۔ کشمیری عوام کی اکثریت پوری ریاست کی خود مختار چاہتے ہیں اور اقوام متحدہ کی قرارداوں میں کشمیری عوام کے خواہشات کا کوئی قابل عمل ذکر نہیں ہے۔ اُنہوں نے مذید کہا کہ 28 فروری 2014 کو کشمیری لیڈروں کا ایک وفد نے اُس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے سامنے واضع کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ریا ست جموں کشمیر کے عوام کا ایک مکمل قوم سمجھتی ہے۔ جسے خود مختاری کا حق حاصل ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے 18 اکتوبر 2014 کراچی کے جلسے میں کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگایا دونوں کے طرف سے لگائے گئے نعروں میں واضع تضاد ہے۔ اس طرح مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علماء اسلام کے کشمیر سے mtilq پالیسی میں بھی تضاد پایا جاتا ہے۔ اور عمران خان کا کشمیر کے مستقبل کے بارے میں کوئی واضع پالیسی نہیں ہے۔ البتہ جماعت اسلامی پاکستان اور گلبگت بلتستان کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتی ہے۔
کشمیر کے بارے میں پاکستان کی حکومت اور سیاسی پارٹیوں کے درمیان پایا جانے والا یہ تضاد مسلہ کشمیر کے ٹھوس حل کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ سرسپرست ا علیٰ نے گلگت بلتستان میں پائے جانے والے اس تاثر کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا کہ وادی کشمیر کے لوگ چالاک ہیں اور گلگت بلتستان کے لوگ سادہ لوح ہیں۔ گلگت بلتستان اور کشمیر کے لوگ ایک ساتھ نہیں رہ سکتے یہ تاثر گلگت بلتستان کے لوگوں کی احساس کمتری کی بدترین مشال ہے۔ جس سے ختم کرنا انتہائی ضروری ہے۔