کالمز

ہینزل پاور پراجیکٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تاخیر کا شکار کیوں؟

Hidayat Ullahکہا یہ جاتا ہے کہ کیوں کا مطلب لڑائی ہے۔ لیکن یہاں میں جو کیوں کا لفظ  استعمال کر رہا ہوں  اس کا مطلب لڑائی سے زیادہ  اپنا احتساب سے ہے ۔ دل کرتا ہے کہ جہاں کیوں کے لفظ سے آپ کو سوچنے کا موقع فراہم ہو وہاں چھوٹی سی لڑائی بھی ہو جائے تو  بات تھوڑی سی واضح اور صاف ہو جائیگی ۔ اگر آگے چل کر یہ چھوٹی سی لڑائی   جھگڑا اورجھگڑے سے بھی آگے چلی جائے تو  برائی سے نمٹنے کے لئے اس سے بھی دریغ نہیں  ہونا  چاہئے  ۔۔قارئین آپ  سوچ رہے ہونگے کہ ایسی کون سی بات  ہے کہ نوبت لڑائی جھگڑے سے بھی آگے نکل سکتی  ہے ۔ بات ہی کچھ ایسی ہے ۔آپ یہ  نہ سمجھیں کہ میں کسی تلوار یا بندوق یا کسی بارود کی لڑائی کی بات کر رہا ہوں۔میرے ہاتھ میں تو قلم ہے اور آج میں اسی قلم سے لڑائی  کے میدان میں  ہوں اور میرا  سامنا ظلم ، نا انصافی ، دہشتگردی اور سب سے بڑی بیماری  تعصب جس نے کینسر کی شکل اختیار کی ہوئی سے ہے ۔۔ جی چاہتا ہے کہ ان کالی بھیڑوں کو  جن کے سبب  یہ سب کچھ ہورہا ہے  ایک ایک کرکے سر عام  اتحاد چوک میں لٹکا دوں ۔چاہنے سے کیا ہوتا ہے  ایسا کرنا میرے اختیار میں نہیں اور نہ میں ایسا  کر سکتا ہوں پر اپنا فرض سمجھ کر با خبر اور نشاندہی تو کر سکتا ہوں ۔ کالی بھڑیں جو انگریزی کے مرکب بلیک شیپ کا ترجمہ ہے۔۔ سب ہی اس کے معانی  سے واقف ہیں ۔ اور آئے روز  ہمارے عوامی نمائندے اور  سرکار کے ذمہ داران  اخباروں میں بیان داغ دیتے ہیں کہ کالی بھیڑوں کو بےنقاب کیا جائیگا ۔لیکن افسوس صد افسوس یہ با اختیار لوگ سب کچھ جانتے ہوئے بھی انجان بنے بیٹھے ہیں ۔سونے پہ سہاگہ یہ کالی بھیڑیں  ان ہی با اختیاروں کے سامنے گود میں بیٹھ کر ان ہی با اختیاروں کی   آنکھوں میں دھول جھونکتے ہیں ۔ نقاب  اترنا  تو دور کی بات ہے کوئی ان کے نقاب کو چھو ہی نہیں سکتا۔ اور پھر یہ نقاب خود  ان کے چہروں پر چڑھ جاتا ہے  جو  کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرنے کے  جعلی بیانات سے اخباروں کے  صفحے کالے کرواتے ہیں ۔۔۔۔ چاہئے وہ نقاب  جانے میں چڑھائیں یا انجانے میں خود بھی  کالی بھیڑوں کے صف میں شامل ہوجاتے ہیں اور اس طرح یہ کالی بھیڑیں ہمیشہ نقاب مین ہی رہتی  ہیں ۔ جس نقاب کی بات ہورہی ہے  وہ نقاب  بڑا ہی حساس  اور جذبات  سے بھرپور ہے ۔ جی ہاں تعصب پرستی  اور قومیت پرستی جس کو استعمال میں لاکر یہ کالی بھیڑیں  مزے سے گلگت بلتستان کی چراگاہ میں  چررہی ہیں ۔۔ لگتا  ایسا ہے کہ چرواہوں نے  رنگین عینکیں لگائی ہوئی ہیں جس کے باعث انہیں  سب کچھ رنگین اور منظر خوبصورت نظر آنے کے  علاوہ بڑا سہانا  بھی  لگتا ہے ۔ مگر ایسا ہے نہیں ۔۔۔ معلومات اور تحقیق کے مطابق ہینزل پاور پراجیکٹ  کے بارے  جو حقائق سامنے آئے ہیں  وہ بڑے تلخ اور  کڑوے ہیں ۔ دیکھا جائے تو گلگت بلتستان کے سبھی پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہیں ۔پھر وہی سوال آتا ہے کیوں?۔۔اس کا جواب کسی حد تک تو آپ سمجھ ہی گئے ہیں  اور پورا سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہینزل پاور پرا جیکٹ  کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا ہے  اس کا مطالعہ ضروری ہے  جو  آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے ۔ ہینزل پاور پراجیکٹ کی  تاخیر  میں بھی یہ کالی بھیڑیں ملوث ہیں جو  علاقے میں  سادھو کے روپ میں  اپنے مفادات کا تحفظ  کرنے کے لئے شیطانی حربوں سے کام لیتے ہیں۔جس کے باعث جہاں  سادہ لوح عوام تو قربان ہو ہی رہے ہیں  وہاں گلگت بلتستان کےبڑے بڑے اہم منصوبے  بھی اس تعصب پرستی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں ان ہی منصوبوں میں سے ایک ہینزل پاور پراجیکٹ  بھی ہے  جو زمہ داروں کی غیر ذمہ دارانہ حرکتوں کی وجہ سے    ایکنک سے منظور شدہ ہونے کے باوجود ابھی تک  اپنے  خد و خال کے مر حلے سے محروم ہے  ۔۔

ہمارے اسلاف جنہوں نے  ڈوگرہ راج  کا خاتمہ کیا  اور نام نہاد الحاق ہی سہی پاکستان سے اپنی قسمت جوڑ دی۔ یہاں پھر وہی سوال ابھرتا ہے کیوںٴ?  آج بھی جو بزرگ مہارجہ کے زمانے کے زندہ ہیں ان سے پوچھا جائے تو وہ یہی کہتے ہیں کہ مہارجہ کا زمانہ ہزار درجہ بہتر تھا ۔ایک بار  پھر  سوال  اٹھتا ہے کیوں? کیا یہ کیوں? ہمارے ضمیروں کو نہیں جھجوڑتا ۔۔۔۔مہارجہ کے زمانے میں ہندو پنڈت عہدوں میں تھے لیکن  عوام کو انصاف مہیا تھا۔۔۔۔ آخر یہ  مسلمان پنڈت  کیوں  اجتماعی  سوچ سے عاری علاقائی اور خاندانی سوچ   کو پروان چڑھارہے ہیں?۔ ان کو  اجتماعی فائدے کے منصوبوں سے چیڑ کیوں ہے۔  ہر چیز میں صرف اور صرف اپنا مفاد عزیز کیوں ہے?  ۔یہ سوالات نہیں  بلکہ لحمہ فکریہ  ہیں ۔۔۔۔ علاقائی سوچ اور خاندانی سوچ کی بات چلی ہے تو  یہ بھی عرض کردوں کہ بجلی کے  ترسیلی نظام کا جائزہ لیا جائے تو  یہ نظام خود چیخ چیخ کر گواہی دیتا ہے کہ  جس کسی نے  خاندانی  نا انصافی کی انتہا دیکھنی ہے تو  سپیشل لائنوں کو دیکھے۔۔۔۔بڑے عہدے رکھنے والوں کے گھروں کے اندر لگے ٹرانسفارمرز  کو دیکھے۔۔۔۔ اور  یہی حال پاور ہاوسسز کا ہے جہاں ملازمتوں میں بندر بانٹ  بجلی میں بندر بانٹ۔۔ظلم کیا ہوتا ہے? نا انصافی کیسی ہوتی ہے?، دہشت گردی کسے کہتےہیں?، عوام کو اندھیروں میں رکھ کر اثر رسوخ رکھنے  والے اور  عہدوں میں براجمان اشخاص  اپنے گھروں کو منور کریں ۔۔۔طاقتور اپنی طاقت کے نشے میں  حقدار کا حق غضب کرے۔  علاقائی سوچ اور تعصب پرستی میں  ملازمتیں مہیا کی جائیں اور ایک  منصوبے کا فنڈ ضد اور عداوت سے کسی اور مد میں خرچ کیا جائے ۔ جیسے کارگاہ پاور ہاوسسز کے لئے مختص فنڈز کو کئی بار  دوسرے مدمیں خرچ کیا گیا آخر کیو ں? کیا اس سے بڑی دہشت گردی کوئی ہو سکتی ہے ۔بم بارود کی   دہشت گردی سے تو چند جانیں چلی جاتی ہیں  مگر اس دہشت گردی میں تو پوری قوم اور نسل تباہ و برباد ہو جاتی ہے ۔۔۔    یہ کالی بھیڑیں اپنے مفادات کے لئے اور اپنے کرتوتوں کو چھپانے کے لئے  سادہ لوح عوام   کے  جذبات  سےکھیلنے  کا سلسلہ کب بند  کر دینگے ۔ اس کا سادہ جواب  یہی ہے کہ  یہ سلسلہ صرف اور صرف اجتماعی سوچ  کے بڑھاوے ہی سے بند ہو سکتا ہے اور اجتماعی سوچ یہ ہے کہ  گلگت بلتستان کے مفاد  کو سب سے پہلے مقدم سمجھا جائے ۔ ہینزل پراجیکٹ کے بارے میں ٹیکنیکل معلومات بھی مجھے مہیا ہیں لیکن میں اس بارے بحث میں نہیں الجھنا چاہتا۔ سیدھی سیدھی بات یہ ہے کہ یہ پاور پراجیکٹ  پاور سیکٹر کا بہت ہی اہم اور گلگت کے عوام کے لئے  بڑا ہی مفید منصوبہ ہے جس سے تقریبا” چھبیس میگاواٹ  بجلی کی پیداوار  بغیر کسی کمی بیشی کے سال بھر  پیدا  ہونے کی توقع ہے جس سے  گلگت میں موجود بجلی کے بحران پر قابو پانے کےعلاوہ  منصوبے کی تکمیل سے گلگت سے لیکر شکیوٹ تک کی ساری آبادی کی زندگی میں معاشی انقلاب  برپا ہوگا اور علاقے میں روزگار کے بہت سارے مواقع میئسرآئینگے ۔۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ آنے والے وقتوں میں بجلی کے سنگین بحران سے نمٹنے کے لئے  ہینزل پاور پراجیکٹ ایک روح کی حثیت رکھتا ہے اور روح جان کو قائم و دائم رکھنے کے لئے ضروری ہے اور ہینزل پاور پراجیکٹ  پاور سیکٹر میں ایک  روح ثابت  ہوگا ۔ اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ گلگت  میں اس وقت حلقہ نمبر ون سب سے ز یادہ پسماندہ  گائوں پر مشتمل حلقہ ہے  اور  آج تک جتنے  عوامی نمائندے ووٹ لیکر  منتخب ہوئے انہوں نے اس حلقے کو نظر انداز کیا اور صرف اپنی جیبوں کو بھرنے اور اقربا پروری اور مذہبی لڑائی  کے سوا کوئی کام نہیں کیا۔اور اوپر سے حکومتی ذمہ داران  بھی مختلف حیلے بہانوں اور اپنی نیتوں میں فتور رکھینگے تو  کون ان مظلوم عوام کا پرسان حال ہوگا۔لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ  حکومت وقت  جلدی سے ہینزل پاور پراجیکٹ  شروع کرنے کے احکامات صادر فرمائیں اس سے جہاں حکومت کو آنے والے وقت  میں  بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لئے مدد ملیگی وہاں  یہ منصوبہ  ان پسماندہ گائوں  میں  بسنے والے  مکینوں کے لئے  معشیت کی بہتری کا پہیہ  بن جائیگا  اور جب  معشیت کا یہ پہیہ چلے گا تو لازمی بات ہے کہ اس سے ہزاروں لوگوں کی روزی کا بندوبست ہو سکے گا اور جب روزی  کا سلسلہ چلتا ہے  تو اس سے کئی خاندانوں میں روح اور جسم یا جان کا رشتہ باقی رہتا ہے ۔۔ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ ہینزل پاور پراجیکٹ میں مزید تاخیر   مستقبل میں حکومت کے لئے  مسائل و  مشکلات کا باعث بن سکتا ہے ۔اس سے پہلے کہ یہ مسلہ  سیاسی یا کوئی اورصورت اختیار کرے حکومت ہینزل پاور پراجیکٹ کو ترجیحی بنیادوں پر فوقیت دیتے ہوئے روح اور جان کادرجہ  رکھنے والے  اس اہم  منصوبے کو فوری عملی جامعہ پہنائے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button