کالمز

پھول رشتے

یار اس دنیا میں مجھے جس سے سب سے زیادہ ڈر لگتا ہے وہ میری ’’گھروالی‘‘ہے میں اپنے ساتھیوں کی محفل میں کہتا ہوں۔۔۔۔ساتھیوں میں سے ایک کہتا ہے۔۔۔ایک کار کی نیلامی ہورہی تھی۔ایک دولت مند آدمی نے کار کی حالت دیکھ کر پوچھا۔۔۔۔یہ کار اتنی خراب حالت میں کیوں ہے؟مالک نے کہا۔۔۔حضور !اس کا بیس دفعہ اکسیڈنٹ ہوا ہے مگر تعجب ہے ہردفعہ بیوی مری شوہر بچا۔۔۔پوچھنے والے نے چیخ کر کہا اس کے لئے 70لاکھ دونگا۔ساری محفل زعفران زار ہوتی ہے یہ لطیفے بھی ہیں اور حقیقت بھی ۔آج شادی کو بندھن کہنے والے تعلیم یافتہ لوگ انگریزوں کا یہ جملہ بار بار گنگناتے ہیں۔

Love is the down of life and Marriage is the Sunset of life

hayatیہی حال خواتین کا ہے۔جو دفتر جاتی ہیں وہاں پر شوہر موضوع بحث ہوتا ہے۔جوگھر میں محفل سجاتی ہیں وہاں پر بھی Topicیہی ہوتا ہے۔بحث کا نتیجہ یوں ہوتا ہے ۔۔۔کہ یاراس کو پہلے دن سے جوتی باندھ کر رکھنا چاہیئے۔۔۔۔سرتاج کو جوتی سے باندھ کر۔۔۔عقل والوں کے لئے یہ حیرانگی کا جملہ ہے۔۔۔آج کل قوانین کو’’حقوق ‘‘ملنے کی وجہ سے طلاق سے خلا آسان ہوگیا ہے۔آج شادی ہوئی کل شوہر پسند نہ آیا پرسوں عدالت پہنچی ترسوں آزادی ملی۔۔۔۔اگر طلاق کا حق عورت کے پاس ہوتی تو آج کوئی مرد بغیر طلاق یافتہ نہ ہوتا۔۔۔مسئلہ گھمبیر ہے سنجیدہ ہے۔جو گھر گاڑی کے دوپہیوں مرد اور عورت سے قائم تھا آج ٹوٹ رہا ہے۔افراتفری ہے۔نفرت ہے تنقید ہے شکوا شکایتیں ہیں۔حق جتانا ہے نیچا دیکھانا ہے معصوم بچے میدان کارزار میں ہیں۔۔۔۔ان کی تربیت کا قیمتی دور توتکار کی نذرہورہا ہے۔۔۔بچوں کی تربیت کے مرحلے میں ایسا ہوتا تھا کہ ماں بچوں کے سامنے شوہر کے کلمے پڑھا کرتی۔۔بچوں سے کہتی۔۔۔کہ تمہارے ابو ناراض ہوجائیں گے۔باپ بچوں کو ماں کے احترام کے بارے میں بار بار تاکید کرتے۔تب بچوں کو دونوں کی اہمیت محسوس ہوتی۔آج یہ سارے لطیفے جو ہم مزے مزے لے لے کے سنارہے ہیں یہ اصل ہیں۔ہم سب اس ٹنشن میں مبتلا ہیں اس لئے اپنا درد چھپانے کے لئے لطیفے سنارہے ہیں۔آج جب عورت لمحے میں بڑھکتی ہے تو لگتا ہے کہ ہائیڈروجن بم ہے ساری دنیا کو جلادے گی۔جب مرد کی باری آتی ہے تو وہ بھی کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھتا۔آج ہم اپنے آپ کو تعلیم یافتہ کہنے والے لوگ کس نہج پہ کھڑے ہیں ہم اپنے آپ کو تعلیم یافتہ اور بیدار کہتے ہیں کیا خاک بیدار ہیں دو عظیم رشتے ایک دوسرے کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں اللہ نے ان کو ایک دوسرے کے لئے راحت ،آرام اورآنکھوں کی ٹھنڈک تک کہا۔محمد مصطفےؐ نے فرمایا۔تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھروالوں کے لئے بہترین ہو۔۔تابعدار اور خدمت گار اور اپنے شرم وحیا کے محافظ عورت کو مجاہد کہا گیا ہے۔۔۔حضرت خدیجہ الکبرہؓ کو محمد مصطفےؐایک خواب کا حال سناتے ہیں۔فرماتے ہیں ۔خدیجہؓ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میری کئی بیویاں ہیں۔۔۔کائنات کی اس عظیم اور پاکیزہ ترین عورت کا جواب سنئے فرماتی ہیں۔۔۔۔کہ تمہیں پتہ نہیں کہ بادشاہ کی کئی بیویاں ہوتی ہیں۔تم بادشاہ ہو عام انسان تھوڑے ہو۔۔۔آج کی عورت اس’’جواب‘‘پہ سوچا کرے۔۔۔بات جتنی گھمبیر ہے اتنی معمولی بھی ہے بس ہم ایک دوسرے کا احترام کرنا سکھیں۔ہم ایک دوسرے کو دلوں میں جگہ دیں۔ہم اپنی محبتوں کے سوتے ایک دوسرے کی زات میں تلاش کریں۔ہم ایک دوسرے کی آنکھوں میں اُتر جائیں ایک دوسرے کی باہوں میں ٹک جائیں تو اس رشتے کی خوبصورتی کا اندازہ ہوگا۔ہماری مادہ پرستی ،سلستی سوچ اور انجام سے بے خبری نے ہمیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار کردیا ہے۔مرد کو مجازی خدا کہنے والی خود صنم بنی بیٹھی ہو تو اس رشتے سے عزت واحترام خود بخود صنفی ہوجائیں گے۔آج اس رشتے کی تقدس اور مضبوطی میں نہ میکے والوں کا کردار رہا ہے نہ سسرالیوں کا ۔۔۔دونوں دریا کے دوکنارے ہیں۔اس لئے ان سے متعلق لطیفے حقیقت بنتے جارہے ہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button