موسمیاتی تغیر اور پانی کے ذخیرے
’’گلاف‘‘کانام گذشہ صدی میں عام لوگوں نے سنا بھی نہیں تھاآج یہ نام پہاڑی علاقوں میں ہرایک زبان پر ہے۔وجہ یہ ہے کہ عالمی حدت یا گرمائش کی وجہ سے برف کے پُرانے ذخیرے پگھل رہے ہیں۔ان کے پگھلنے سے بڑے بڑے سیلاب آتے ہیں چترال میں گذشتہ دس سالوں کے اندر ایسے چار سیلاب آگئے۔سیبوں کے باغات کے لئے مشہورگاؤں بریپ تباہ ہوگیا۔شہتوت اور خوبانی کے لئے مشہور گاؤں سنوغر تباہ ہوگیا۔سیبوں کے لئے مشہور دوسرا گاؤں بونی سیلاب میں بہہ گیا،خوبصورت باغوں والا گاؤں ریشن سیلاب کی نذر ہوگیا۔سائنسدانوں نیجائزہ لیا تو یہ چاروں سیلاب گلیشئر لیک آوٹ برسٹ فلڈ(Glacier Lake Outburst Flood)کے زمرے آتے تھے۔
اس مخفف (GLOF)گلاف پراجیکٹ کے زیر اہتمام چترال میں صحافیوں کے لئے تین روزہ ورکشاپ کا انتظام کیا گیااور پائلٹ پراجیکٹ کی سیر کرائی گئی۔یہ جگہ چترال ٹاون سے 65 کلومیٹر دور بندو گول گلیشئر کے مقام پر ہے۔یہ وادی بھی1919سے لیکر2010 گلیشئر جھیل کے پھٹنے کی وجہ سے9بار سیلاب کی زد میں آچکا ہیں جسکی وجہ سے 11اموات سمیت کئی گاؤں تباہ،نہریں اور زمینات کو بھی کافی نقصانات پہنچے تھے۔ پائلٹ پراجیکٹ کے لئے اس مقام کو منتخب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ قدیم برف زاروں یعنی پرانے گلیشئرز میں سے سب سے زیادہ قریب یہ گلیشئر ہے۔کچھ گلیشئر400کلومیٹر دور ہے۔بعض کا فاصلہ120کلومیٹر سے 300کلومیٹر تک ہے۔گلاف پراجیکٹ نے اس مقام پر تین بڑے کام کئے ہیں۔پہلا کام یہ ہے کہ مقامی آبادی کومنظم کیا گیا ہے۔اور تنظیم کے ذریعے لوگوں میں عالمی حدت،گرمائش اور برفانی ذخیرے کے ٹوٹنے اور پگھلنے کی صورت میں آنے والے تباکن سیلاب سے بچاؤکی سائنسی ،تحقیق،روک تھام اور ممکنہ نقصانات سے بچاؤ سےء آگاہی اور شعورکو اُجاگر کیا گیاہے۔دوسرابڑا کام یہ ہے کہ بندو گول(Bindo Gole )گلیشئر کے پگھلنے کے رفتاراور گلیشئر کے قریب وجوار میں گرمائش،بادل،بارش،سیلاب وغیرہ کی پیشگوئی کے لئے جدید آلات نصب کئے گئے ہیں۔ان آلات کو چترال تاون،پشاور اور اسلام آباد کے لئے موسمیاتی جائزے کے تحقیقی مراکز کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے کسی بھی واقعے کی پیشگی اطلاع پر بندو گول سے لیکرگہکیر،چترال،پشاور ور اسلام آبادتک ہرجگہ خبرداری سگنل پہنچ جاتے ہیں۔موسمیاتی پیشگوئی کے جدیدترین آلات کو دہی تنظیم کے تحویل میں دینے اور اس تجربے سے نتائج حاصل کرنے کا یہ پہلا موقع ہے۔تیسرا بڑا کام یہ ہے کہ ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کے لئے مقامی آبادی کی مدد کی جارہی ہے،حفاظتی پشتے بنائے جارہے ہیں،ممکنہ سیلاب کی صورت میں محفوظ پناہ گاہیں بنائی گئی ہیں گھروں اور باغات کو،جنگلات کو،فصلوں کو محفوظ کرنے کا انتظام کیا جارہا ہے۔
ورکشاپ میں میڈیاکے نمائندوں کو پراجیکٹ کی تفصلات سے آگاہ کیا گیا۔اور ہنگامی صورت حال میں رپورٹنگ کے طریقوں پر بریفنگ دی گئی۔آخری روزصحافیوں نے رپورٹیں پیش کیں۔مہمان خصوصی اے اے سی عبدالاکرم نے صحافیوں سرٹیفیکیٹ تقسم کیں۔اس موقع پر شاہ مراد بیگ،جہانگیر جگر،محکم الدین اور گل حماد فاروقی نے گلاف پراجیکٹ کے کام کو سراہافہد بشیر بنگش نے گلاف پراجیکٹ کی طرف سے صحافیوں کا شکریہ ادا کیا۔