چترال میں چراگاہ تنازعہ پر امن طریقے سے حل، دس سال کے لیے چرائی پر پابندی لگادی گئی
چترال(بشیر حسین آزاد) صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں مقامی کمیونٹیوں کے درمیان تنازعات کے حل کے ذریعے پائیدار امن کے قیام کے لئے شروع کردہ پراجیکٹ CAMPاور Safer World کی چترال میں پارٹنرزکے آئی ڈی پی ، آئی ۔سی ۔ڈی۔پی اور ایل اے ایف ایچ نے اپر چترال کے ریشن گاؤں میں کئی دہائی سالوں پر محیط بکریوں کے تنازعے کو حل کردیا جس میں گاؤں کے باشندے دو گروہوں میں بٹ کر نہ صرف مقدمہ بازی میں وقت اور پیسہ ضائع کررہے تھے بلکہ علاقے میں مسلسل کشیدگی کا سبب بھی بنا ہوا تھا۔ گزشتہ دنوں علاقے میں دونوں فریقوں کے درمیان منعقدہ مذاکرات میں بکری پالنے کی حمایت کرنے والوں کی نمائندگی بلبل امان جبکہ اس کے خلاف دلائل سابق یو سی ناظم امیر اللہ خان نے پیش کی۔ دونوں طرف سے انتہائی بردباری اور صبر وتحمل سے ایک دوسرے کی دلائل اور اراء کو سننے کے بعدیہ تاریخی فیصلہ سامنے آیا کہ آئندہ دس سال تک ریشن کی عوامی چراگاہ میں بکری چرانے پر مکمل پابندی ہوگی تاہم اس کا اطلاق پرائیویٹ چراگاہوں یعنی بعض گھرانوں کے لئے پہلے سے مختص چراگاہوں پر نہیں ہوگی۔ اس بارے میں مزید تفصیلی شرائط بعد میں دونوں فریق آپس میں صلح مشورے سے طے کریں گے۔ اس موقع پر اہالیاں ریشن نے اس حساس نوعیت کی عوامی تنازعے کو پرامن اور پائیدار بنیادوں پر حل کرنے پر تمام این جی اوز کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ اس کے نتیجے میں گاؤں میں خوشی کی لہر دوڑگئی ہے کیونکہ اس تنازعے نے گاؤں کی اتحادو اتفاق اور امن وہم آہنگی کو پار ہ پارہ کردیا تھا۔