گلگت بلتستان

گلگت میں نصب واٹر فلٹریشن پلانٹس سے عوام کو آلودہ پانی فراہم کیے جانے کا انکشاف، چیف سیکریٹری نے سیل کرنے کا حکم دے دیا

گلگت( فرمان کریم) چیف سکرٹیری گلگت بلتستان نے گلگت شہر میں ناکارہ فلٹریشن پلانٹس کے زریعے عوام کو آلودہ پانی فراہم کرنے کے  انکشاف کے بعد معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اور تمام فلٹریشن پلانٹ سیل کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ غفلت برتنے والے احکام کے خلاف کاروائی کا حکم دیا ہے.

گلگت، ڈپٹی کمشنر اور سرکاری ماحولیاتی ادارے کا افسر میڈیا کو بریفنگ دے رہے ہیں
گلگت، ڈپٹی کمشنراجمل بھٹی  اور سرکاری ماحولیاتی ادارے کا افسر شہزاد شگری میڈیا کو بریفنگ دے رہے ہیں

تفصیلات کے مطابق، محکمہ واسا کی غفلت کے باعث کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر واٹر فلٹریشن پلانٹ کے باوجود بھی عوام زہر آلود پانی  پینے لگے ہیں۔ اسی سبب گلگت شہر میں مختلف موذی امراض پھیلنے کا خد شہ بھی ہے۔ پیر کے روز ڈپٹی کمشنر محمد اجمل بھٹی اور ڈائر یکٹر ای پی اے شہزاد شگری نے میڈیا کو بریفنگ دتیے ہوئے کہا کہ گلگت شہر میں نصب 57 واٹر فلٹریشن پلانٹ میں سے صرف دو پلانٹ (ایک قانون ساز اسمبلی کے احا طے میں اور دوسرا جاگیر بسین میں)پلانٹس فعال ہیں جبکہ باقی 55 واٹر فلٹریشن پلانٹ مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں ۔

اُنہوں نے تکنیکی تفصیلات بیان کرتے ہوے کہا کہ فلٹریشن پلانٹ میں 5 اہم پارٹس پانی کو صاف کرنے کے لئے کام کر تے ہیں جبکہ ان 55 پلانٹ میں یہی  پارٹس خراب حالت میں ہیں۔ جس کے باعث عوام آلودہ پانی استعمال کر رہے ہیں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ مستقل نہ کرنے اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کرتے ہوے شہر کے مختلف مقامات پر نصب واٹر فلٹریشن پلاںٹس پر محکمہ واسا کے ملازمین نے قبضہ کر رکھا ہے، لیکن ابھی تک ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں حوسکی ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ گلگت شہر میں عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کے لئے 200 ملین کی لاگت سے میگا پراجیکٹ درکار ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button