سیاست

فوجی عدالتوں کے قیام سے پہلے گلگت بلتستان کی پہچان واضح ہونی چاہیے، بالاورستان نیشنل فرنٹ

press

گلگت(سپیشل رپورٹر) بالا ورستان نیشنل فرنٹ کے مرکزی رہنماؤں صفدر علی ،محبوب ایڈوکیٹ ،جانان شاہ عبد اللہ عبد اللہ،وجاہت حسین وزیرریاض ،منیر اختر طارق و دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام سے پہلے ہماری پہچان واضح ہونا چاہئے ہم نے ہر دور میں ہر قسم کے غلط اقدام کی مزمت کی ہے اور آج وفاقی جماعتیں بی این ایف کے موقف پرآئے ہیں چائیناانڈیا پاکستان نے ہمارے رقبے کو قبضے میں رکھاہواہے جسکو ہم عالمی عدالتوں کے ذریعے خالی کرانے کی اپیل کرتے ہیں اس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان نے 6کیسسز گلگت بلتستان کے متنازعہ حیثیت کے حوالے سے پینڈنگ میں ہیں سابق وزراء اعظم اور موجودہ وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشیدنے واضح طور پر جی بی کومتنازعہ قراردے دیا ہے فوجی عدالتوں کے قیام اور اکیسویں ترمیم کا جی بی کیساتھ دور تک کا واسطہ نہیں ہے۔اس سے پہلے ہم خاموش رہے ہیں اب ہم خاموش نہیں رہینگے اور اپنے سیاسی حقوق کیلئے عالمی عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائینگے ہم کسی بھی ریاست کا حصہ نہیں ہیں ہم آزاد ریاست کے حامی ہیں اور یہاں پرآج مفادات کیلئے ایک دوسروں کولڑا کر عوام کو دبانے کیلئے اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں جو بھی دہشتگرد ہیں انکے خلاف موجودہ عدالتیں شفاف ٹرائل کریں انہوں نے مزید کہا کہجیسا کہ آپ لوگوں کے علم میں ہے کہ حکومت پاکستان نے پارلیمنٹ سے آئین پاکستان میں 21 ویں ترمیم منظور کیا ہے ۔جو کہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں فوری نافذالعمل ہوچکاہے ۔اس کے بعد وزیرا عظم پاکستان نواز شریف نے اس ترمیم کا دائرہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک دونوں کو نسلوں کی منظوری سے نا فذکرنے کی بات کہ ہے ہم سمجھتے ہیں کہ گلگت بلتستان پاکستان کے نہ تو جغرافیہ میں آتا ہے اور نہ ہی آئین میں گلگت بلتستان میں پاکستان کے جو قوانین نا فذکئے جاتے ہیں وہ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کے منظوری سے آتے ہیں لیکن گلگت بلتستان کو نام نہاد صوبے کا نام دیکر ان لوگوں کودبانے کے تمام حربے استعمال کئے جاتے ہیں جوکہ ہمیں قطعاً قابل قبول نہیں اور ہم ایسے تمام قوانین کو جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے استحصال کا باعث ہو مسترد کرتے ہیں اور \”UNO\”۔\” \”UNPO اوراس کے ذیلی اداروں انسانی حقوق کی کمیشنوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حکومت پاکستان کو ایسے اقدامات سے روکیں جوکہ ان محروم و محکوم عوام کے لئے و بال جان بنیں ۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ\”UNCIP\” یونا ئٹڈ نیشن کمیشن انڈیااینڈ پا کستان کی قرادادوں پرعمل در آمد کویقینی بنائیں ۔

21 ویں ترمیم کے تحت جب مجرموں کو پھانسی کی سزائیں ہونگی ان پر عمل در آمد کے لئے صدر پاکستان سے رحم کی اپیل جائے گی جن کو وہ منظور یہ مسترد کر دینگے یہ پاکستانی شہریوں کے لئے ہو گا جب کہ گلگت بلتستان کا کوئی شہری اپیل کا حق ہی نہیں رکھتا توایسے میں ان لوگوں کے ساتھ کس آئین کے تحت فیصلہ ہوگا ؟ پاکستان کے مقتدر حلقے اس بات کابرملا اعتراف کر چکے ہیں کہ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہے درج بالا حقائق کے تناظر میں حکومت پاکستان یکطر فہ طور پر کوئی بھی قانون مسلط نہیں کر سکتا اور اگر ایسا کیا گیا تو بالا ورستان نیشنل فرنٹ ہرمیدان میں اس قانون کی مخالفت کرے گی۔ اس کے علاوہ ہم گلگت بلتستان کونسل کے اراکین سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ غیر قانونی عمل کی مخالفت کریں اگر پھر بھی اس قانون کوبزریعہ کو نسل پاس کرانے کی کوشش کیا جائے تو اس کا بائیکاٹ کریںیا استعفے دیکر تاریخ میں امر ہوجائیں۔ تاکہ آئندہ آنے والی نسلوں کوعلم ہوجائے کہ ہمارے ساتھ کس قسم کا مزاق ہو رہا ہے۔ اس ضمن میں حالیہ وزراء کی بھرتیوں میں جس طرح نگراں وزیر اعلیٰ کو نظر انداز کیا گیا اس سے ظاہرہوتا ہے کہ کس قسم کا صوبہ ہے اور ان لوگوں کے اختیارات کیا ہیں؟ سابق وزیر اعلیٰ اس بات کا بر ملا اعتراف کر چکے ہیں کہ ان کو ان کے اختیارات کا علم نہیں تو نگراں وزیر اعلیٰ کو اختیارات کا کیا علم ہو گا اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ گلگت بلتستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کواس طرح کے دھوکوں میں آئے بغیر اپنے حقیقی مسئلے کو اجا گر کریں اور آئندہ آنے والے الیکشن میں نام نہاد صوبے کو مسترد کریں اور متنازعہ حیثیت کو سامنے رکھ کر فیصلے کریں تاکہ گلگت بلتستان کا مستقبل محفوظ ہو سکے اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ UNCIP\” \” کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button