لواری ٹاپ برف باری کے باعث ٹریفک کیلئے بند, ہفتے میں دو دن مسافروں کیلئے کھول دیا جائے گا۔ جنرل منیجر این ایچ اے عبد الصمد خان۔
چترال(گل حماد فاروقی) چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ لواری ٹاپ کے مقام پر شدید برف باری کے باعث ہر قسم ٹریفک کیلئے بند ہوا ہے جبکہ ساڑھے دس ہزار فٹ اونچے پہاڑی لواری ٹاپ کے بیچ میں سے لواری سرنگ کے نام سے جو ٹنل بنا ہے اسے ہفتے میں دو دن یعنی ہفتہ اور اتوار کو مسافروں کیلئے کھول دیا جائے گا۔ لواری ٹنل (لواری سرنگ) تک دیر اور چترال دونوں جانب شدید برف باری ہوئی ہے تاہم پاکستان آرمی 101 انجنیرینگ بٹالین نے لواری ٹنل کے لنک روڈ سے برف ہٹاکر اسے ٹریفک کیلئے کھول دیا ہے۔ ہمارے نمائندے سے پشاور سے فون پر باتیں کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جنرل منیجر عبد الصمد خان نے کہا کہ لواری ٹاپ اور لواری ٹنل کے لنک روڈ سے برف ہٹانے کا ٹھیکہ بھی پاک فوج کے انجنرینگ کو دیا گیا ہے تاکہ وہ بر وقت کاروائی کرکے راستے کو ہر وقت ٹریفک کیلئے کھلا رکھے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امسال جنوری کے درمیان تک لواری ٹاپ کا راستہ ہر قسم ٹریفک کیلئے کھلا تھا۔ انہوں نے مسافروں سے ہدایت کی ہے کہ وہ صبح دس بجے تک لواری ٹنل کے سامنے پہنچ جائے اور شام پانچ بجے کے بعد کوئی مسافر نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ سامبو کمپنی عام دنوں میں چار بلاسٹنگ کرتے ہیں جبکہ ہفتہ اور اتوار کے دن چونکہ لواری ٹنل سے مسافر گاڑیاں گزرتی ہیں اس لئے اس دن اس میں صرف دو بلاسٹنگ کی جاتی ہے۔ مسافروں کو سہولیات پہنچانے کیلئے ضلع دیر بالا اور چترال کے انتظامیہ بھی اپنی طور پر کوششیں کر رہی ہیں۔ چترال کی جانب سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر دروش بشارت خان اور دیر کی جانب سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر حیات شاہ چترالی ہفتے اور اتوار کو لواری ٹنل کے سامنے موجود ہوکر مسافروں کو ترتیب سے ٹنل کے اندر چھوڑتے ہیں۔ تاہم مسافروں کا کہنا ہے کہ علی الصبح اور سہہ پہر کے بعد لواری ٹنل کے لنک روڈ پر پگھلی ہوئی برف اور پانی جم کر برف بنتی ہے اور اس پر چلنا دشوار ہوجاتا ہے۔ چترال کے لوگ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ لواری ٹنل کے دونوں جانب سڑک سے برف ہٹانے کے ساتھ ساتھ اس پر نمک یا مٹی ڈال دے تاکہ برف جم کر گاڑیوں کے پھسلنے کا باعث نہ بنے۔ مسافروں نے یہ بھی شکایت کی کہ لواری ٹنل تک پہنچتے کم از کم چار پانچ مقامات پر چیکنگ ہوتی ہے اور عشریت پولیس چوکی پر ایک بار پھر مسافر کئی گھنٹے انتظار کرکے چیکنگ کے مرحلے سے گزرتے ہیں جس میں ایمبولنس بھی لمبی قطار میں کھڑا ہوا دیکھا گیا اور بعض سرکاری افسران بھی اتنظار کے اس کٹھن مرحلے سے گزرتے ہیں۔ اس سلسلے میں جب عشریت پولیس سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس عملہ نہایت کم ہیں اور سڑک میں کراسنگ کیلئے بھی کوئی جگہہ نہیں ہے۔ اگر عشریت پولیس پوسٹ میں مزید عملہ تعینات کی جا ئے تو وہ محتلف مقامات پر کھڑے ہوکر مسافر گاڑیوں کو چیک کرکے دیگر ضروری اور ایمرجنسی گاڑیوں کو جانے دیں گے۔