چترال

پی ٹی سی ایل کا مین کیبل سڑک کے کنارے کھلے آسمان تلے پڑا ہے، پہاڑی سے پھتر گرنے سے تار جگہہ جگہہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار۔ عوام فون کی سہولت سے محروم

6

چترال(گل حمادفاروقی) چترال سے 50کلومیٹر دور تاریحی قصبے دروش کے مضافات میں سویر، کلکٹک دیہات میں عوام فون اور انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔ ٹیلیفون کا نہایت قیمتی تار (کیبل) سڑک کے کنارے کھلا پڑا ہے جس پر ایک طرف پہاڑی سے بھاری پتھر گر کر اسے جگہہ جگہہ توڑا ہے جبکہ دوسری جانب نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سڑک کی کشادگی کے وقت اس کیبل کو بہت نقصان پہنچا یا تھا۔

علاقے کا معروف شحصیت پروفیسر سید توفیق جان کا کہنا ہے کہ دروش ٹیلیفون اکسچینج سے کلکٹک اور سویو گاؤں تک پانچ کلومیٹر کے فاصلے میں یہ تار زمین کے اوپر سے گزارا گیا ہے حالانکہ اسے زمین بوس لے جانا چاہئے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس تار میں 90 سے زیادہ جوڑ ہیں اور بارش کی صورت میں یہ لائن مکمل طور پر حراب ہوتی ہے جبکہ صاف موسم میں بھی اس میں بہت زیادہ جوڑوں کی وجہ سے بہت زیادہ شور آتا ہے اور صارفین کو کسی بات کا سمجھ نہیں آتا اور انٹر نیٹ بھی اس میں کام نہیں کرتا۔ پروفیسر جان کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ NHAحکام نے PTCL کو اس نقصان کا ازالہ کے طور پر ادائگی بھی کی ہے مگر انہوں نے ابھی تک نیا کیبل نہیں بچھایا

شہزادہ سریر الدین کا کہنا ہے کہ ہم نے بیس سال قبل ٹیلیفون کا کنکشن اس لئے لیا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں ترقی ہوگی اور ہمارے بچے بھی جدید سہولیات سے مستفید ہوں گے مگر حالت یہ ہے کہ اس تار میں اتنے جوڑ(joint) ہیں کہ اس میں نہ صرف ڈی ایس ایل ، انٹر نیٹ نہیں آتا بلکہ اس میں شور کی وجہ سے بات کی سمجھ بھی نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں 50 کنکشن تھے مگر لوگوں نے اس کی حراب کارکردگی اور PTCL کی کارکردگی سے مایوس ہوکر 22 کنکشن منقطع کئے۔

چند طلباء نے ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دور انفارمین ٹیکنالوجی کا دور ہے لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے ہر قسم معلومات سے باخبر رہتے ہیں مگر ہم اس کیبل کی حرابی کی وجہ سے ابھی تک DSL, Brand Bandانٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کیبل کو کہیں تو درخت کے اوپر چڑھاکر لایا گیا ہے اور کہیں زمین کے اوپر پڑا ہے جس پر نہ صرف بھاری پتھر گرتے ہیں بلکہ بعض لوگوں نے سیمنٹ کے بلاک بھی بناکر اس کے اوپر رکھے ہیں جس سے کیبل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اس سلسلے میں جب ہمارا نمائندہ پی ٹی سی ایل اکیسچینج دروش جاکر محکمے کے ترجمان کا موقف جاننے کی کوشش کی تو ٹیلیفون Exchange دروش میں صرف ایک سیکورٹی گارڈ موجود تھا جبکہ ابھی تک اس اکسچینج کا بورڈ بھی نہیں لگا ہے۔

دروش بازار میں کمپیوٹر اور انٹر نیٹ سے وابستہ ماہر نثار احمد نے بھی پروفیسر توفیق جان اور دیگر متاثرین کی شکایت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ پچھلے آٹھ سالوں سے کمپیوٹر اور انٹر نیٹ سے وابستہ ہیں کلکٹک اور سویر کے علاوہ اور بھی کئی علاقوں میں ٹیلیفون لائن کی حرابی کی وجہ سے لوگ انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں اور زیادہ تر طلبا و طالبات اپنی رزلٹ دیکھنے کیلئے بھی ان دیہات سے دروش آتے ہیں۔

سویئیر اور کلکٹک کے عوام پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ارباب احتیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے علاقے میں نیا کیبل زمین دوز بچھایا جائے تاکہ موسمی تغیر کے ساتھ ساتھ پتھر گرنے سے بھی بچ سکے اور ان کے علاقے میں بھی لوگ ڈی ایس ایل لگاکر انٹرنیٹ سے مستفید ہوسکے۔متاثرین کا کہنا ہے کہ اس جدید دور میں بھی وہ لوگ انٹرنیٹ استعمال کرنے کیلئے دروش بازار جاتے ہیں اگر اس علاقے میں نیا کیبل بچھایا جائے تو نہ صرف عوام کو سہولت ہوگی بلکہ محکمے کو بھی بہت فایدہ ہوگا زیادہ سے زیادہ لوگ DSLکی کنکشن لیکر محکمے کو ماہوار لاکھوں روپے کی آمدن ہوسکتا ہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button