غیر مقامی گورنر کی تعیناتی سے غذر میں مسلم لیگ کے کارکن مایوس ہیں
گلگت (نعیم انور) سلطان مدد کی جگہ بر جیس طا ہر کو گو رنر مقرر کرنے پر مسلم لیگ (ن) غذر کے کا رکنوں میں ما یو سی پھیل گئی،پا رٹی کیلئے پچیس سال مسلسل قربا نیا ں دینے کے با وجود دیوار سے لگا نا ،پا رٹی کا رکنوں کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے ،مسلم لیگ (ن) واحد جما عت ہے جس میں پا رٹی ورکرر ز کی قربا نیوں کا کوئی صلہ نہیں ملتا ،سلطا ن مدد وہ شخصیت ہے جس نے میا ں صاحبان کی جلا وطنی اور قید و بند کی اُس مشکل گھڑی میں نہ صرف ضلع غذر میں بلکہ پو رے گلگت بلتستان میں پا رٹی کو زندہ رکھا تھااور مشرف کے دور حکومت میں مشیری سمیت کئی اہم عہدو ں کی لا لچ کو ٹھو کر ادیا تھا انہوں نے اپنی ساری زندگی مسلم لیگ (ن) کو مضبوط اور مستحکم بنانے کیلئے وقف کی تھی۔
25 سال مسلسل جدو جہد کرنے کے باوجود لیگی کا رکن کی خواہش کو مسلم لیگ (ن)کی قیادت نے مسترد کر کے وفاقی وزیر کو بطور گورنر گلگت بلتستان تعینات کرنا لیگی کا رکنوں کو دیوار سے لگا نے کے مترادف ہے۔بر جیس طا ہر کو گو رنر تعینا ت کرنے کے بعد ضلع غذر میں لیگی کا رکنان نہ صرف پارٹی پا لیسیوں سے ما یوس ہیں بلکہ سلطان مدد کی متوقع سیاسی اہم فیصلے کی بے چینی سے انتظا ر کیا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ (ن)کی قیا دت کی طرف سے حالیہ فیصلے کے بعد ضلع غذر میں مسلم لیگ (ن) کی عوامی مقبولیت میں کمی آنے کے ساتھ ساتھکا رکنوں میں بے چینی اور تشویش کی لہر دوڈ چکی ہے کیو نکہ کچھ دنوں قبل مسلم لیگ (ن) غذر نے سلطا ن مدد کو گورنر بنانے کے حق میں متفقہطور پر قراداد پا س کر کے پا رٹی کی اعلیٰ قیا دت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا مگر پا س کردہ قراداد ردی کی ٹھوکری کی نظر ہو گئی۔
پارٹی قیادت کی طرف سے لیگی کا رکنوں کو نظر انداز کرنے کے بعد ضلع غذر میں مسلم لیگ (ن) کا گراف تیزی کے ساتھ کم ہو تا نظر آرہا ہےان حالات میں سلطا ن مدد جیسے قدآورسیا سی شخصیت کا متوقع سیاسی وفاداری کی تبدیل کا اعلان ضلع غذ رکی سیاست میں ہلچل مچا سکتا ہے مگر سلطان مدد کی مسلم لیگ (ن) چھوڈنے کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے تا ہم پا کستان پیپلز پا رٹی او رتحریک انصاف کی اعلیٰ قیا دت کی طر ف سے سلطا ن مدد کو پا رٹی میں شامل کرنے کی کو ششیں تیز ہو چکی ہیں تا ہم حتمی فیصلہ آنے والے کچھ دنوں میں متوقع ہے۔