جگلوٹ کا رہائشی مبینہ طور پر پولیس تشدد کا شکار شخص دکھ بھری داستان لئے میڈیا تک پہنچ گیا
گلگت( سٹاف رپورٹر) پولیس تشدد سے متاثر ہونے والاشخص سیلم اللہ ساکن برمس جگلوٹ اپنی دکھ بھری داستان کے ساتھ میڈیا کے پاس پہنچ گیا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے الزام لگایا کہ جگلوٹ تھانے کے ایس ایچ او رضی اللہ، حوالدار شوکت، حوالدار مشتاق اور حوالدار عابدنے بلاوجہ ان پر تشدد کیا اور ایک ماہ کے لئے جیل بھیج دیا۔
انہوں نے کہا کہ جیل سے بازیاب ہونے کے بعد بھی مجھے بغیر ایف آئی آر کے ایک ہفتہ تھانے میں بند کردیا۔ اُنہوں نے کہا کہ میں ایک غریب آدمی ہوں مویشی کا کاروبار کر کے اپنے خاندان کا پیٹ پال رہا ہوں ۔ میرے مخالفین نے میرے اوپر جھوٹے الزامات لگا کر مجھے تھانے میں بند کرایا جہاں ان پولیس اہلکاروں نے مجھے ننگا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور میرے خاندان کے سامنے رسواء کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او اوران کے اہلکاروں نے میرے مخالفین سے 50 ہزار روپے رشوت لے کر مجھے تھانے میں بند کردیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیم بے ہوشی کی حالت میں ان سے طلاق نامہ پر دستخط کروایا گیا اور ان کے بقول ان ہلکاروں نے انکا گھر اجاڑ دیا ہے اور خاندان کو تباہ کردیا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ان پولیس اہلکاروں کی وجہ سے محکمہ پولیس بدنام ہورہی ہے۔ اس طرح کی پرتشدد کاروائی سے دہشت گردی کو فروغ ملنے کا خدشہ ہے۔ اسلحہ کی نوک اور سرکاری وردی کے غلط استعمال سے غریب لوگوں پر تشدد کرنا مہذب معاشرے کی روایات نہیں ہے۔
اُنہوں نے چیف سیکرٹیری گلگت بلتستان ، آئی جی پی گلگت بلتستان اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان اہلکاروں کے خلاف کاروائی کر کے مجھے انصاف دلوائی جائے۔