چترال کے عوام دینی سیاسی جماعتوں کی اتحاد کے منتظر تھے۔جے یو آئی ،جماعت اسلامی مشترکہ پریس کانفرنس
چترال (بشیر حسین آزاد ) آنے والے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے انتخابی اتحاد کرکے سیاسی ماحول میں ہلچل مچادی اور دوسری جماعتوں کے رہنماؤں کی نیندیں حرام کرنے کاباعث بن گئے ۔ بدھ کے روز چترال پریس کلب میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر مغفرت شاہ، جمعیت علمائے اسلام کے امیر قاری عبدالرحمن قریشی نے کہاکہ چترال کے عوام دینی سیاسی جماعتوں کی اتحاد کے منتظر تھے ا ور یہ چترال کی سیاسی تاریخ میں مضبوط ترین اتحاد ثابت ہوگااور ایم ایم اے کی طرح نتائج کا حامل ہوگا۔ جماعت اسلامی کے مولانا شیر عزیز، مولانا اسرارا لدین الہلال اور جے یو آئی کے رہنما سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمن اور مولانا عبدالشکور کی معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ضلعے کے چوبیس یونین کونسلوں میں سے سولہ یونین کونسلوں کو ٹارگٹ بناتے ہوئے آٹھ آٹھ یونین کونسل دونوں جماعتوں میں تقسیم کئے گئے۔ یونین کونسلوں کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کو ارندو، دروش ٹو، ایون، چترال ون ، دنین، کوشٹ ، موڑکھو اور شاگرام جبکہ جے یو آئی کو عشریت، شیشی کوہ، دروش ون، بروز، چترال ٹو، کوہ، اویراور تریچ کے یونین کونسل مل گئے جن میں وہ ضلع کونسل کے لئے امیدوار نامزد کریں گے ۔بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ یہ اتحاد برقراررہے گااور جس جماعت کی ذیادہ نشستیں آئیں گے ، اسی کو تحصیل یا ضلع میں حکومت سازی کا حق ہوگا اور کم نشست جیتنے والی جماعت ان کی حمایت کا پابند ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ دینی سیاسی جماعتوں کا اتحاد وقت کا تقاضا تھا کیونکہ گزشتہ کئی سالوں سے چترال کے عوام گوناگون مشکلات سے دوچار ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اتحاد کے حوالے سے جو متفقہ فارمولا طے ہوا ہے ،اس پر دونوں جماعتیں خلوص دل اور پوری ایماندار ی سے عمل کرکے مطلوبہ نتیجہ حاصل کریں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت میں کوئی اختلاف موجود نہیں اور ماضی میں اگر کوئی تلخی ہوئی بھی ہو،تو اسے بھلادیا ہے۔ ویلج کونسل کے لیول پر اتحاد کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں دونوں جماعتوں کی مقامی لیڈرشپ آپس میں فارمولا طے کریں گے ۔ اس سے قبل دونوں جماعتوں کے سینکڑوں کارکنان نے شاہی بازار کے جامع مسجد سے ایک جلوس نکالا جو پریس کلب میں اختتام پذیر ہوئی۔