کالمز

امیدوارانِ ممبر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان سے عوام کی اپیل

سید قاسم علی
سید قاسم علی

گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کی گو ابھی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ہے لیکن تمام امیدواراس وقت عوامی رابطہ مہم میں مصروف ہیں آپ کے تمام تر بیانات جو پریس میں چھپ چکے ہیں۔ ان میں دے رہے ہیں تو دوسری طرف کچھ لوگ اس کو ایک دھوکے سے تعبیر کر رہے ہیں۔ بحیثیت انٹرنیشنل ریلیشنز اور سیاسیات کے ادنیُٰٗ سا طالب علم میں یہ ابھی تک وہی گھسے پٹے جملے ہی نظرآ رہے ہیں جو کہ پچھلے کئی نتخابات میں آپ دہرا رہے ہیں۔ پالیسی سطح پر ابھی تک نہ کسی سیاسی جماعت اور نہ کسی سیاسی شخصیت کی طرف سے کوئی لائحہ عمل سامنآایا ہے ۔ یہی اہل گلگت بلتستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ چند حضرات گورننس ٓارڈر ۲۰۰۹ کو گلگت بلتستان کے عوام کے ۶۲ سالہ محرومیوں کا ازالہسمجھتا ہوں کہ گورننس ٓارڈر ۲۰۰۹ ہماری منزل تو نہیں البتہ منزل کی طرف ایک پڑاو ضرور ہے۔ اسی پڑاو سے ہی ہم نے سفرجاری رکھنا ہے اور یہ بات اسلامآاباد کے صاحب ارباب اختیار والوں کو بھی نظر میں رکھنا چاہیے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ خطہ اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق ایک متنازعہ خطہ ہے۔ اسی بات کو سمجھے بغیر کچھ کشمیری دوست ہمیں بھی کشمیر کا حصہ گردانتے ہیں۔ ہم کشمیر کا حصہ تو نہیں البتہ تنازعہ کشمیر کا فریق ضرور ہے۔ یہیں سے میں موضوع کی طرف ٓاتا ہوں چونکہ ٓاپ لوگ عملی سیاست میں ہیں اس لیے خدارا سیاست کو پڑھ کر اور سمجھ کر کریں۔ ٓا پ دنیا کے دیگر متنازعہ علاقوں کا مطالعہ کریں اور ان تنازعات کے بارے تو ضرور مطا لعہ کریں جو کہ حل ہو چکے ہیں۔ ٓاپ یہاں زندہ باد اور مردہ باد کے نعروں میں مگن نہ رہیں ٓاپ انتخابات میں ضرور جائیں لیکن ایک منشور کے ساتھ ایک مدلل اور مکمل لائحہ عمل کے ساتھ۔ ابھی تک ٓاپ تمام تر قدرتی وسائل سے مالا مال اس خطے کہ اس کی پہچان دینے سے قاصر ہیں۔آپ سمجھتے ہوں گے کہ بس شمالی علاقہ جات سے گلگت بلتستان نام ملنے پر اپ کی پہچان مکمل ہو گئی نہیں ایسا نہیں ہے۔ ابھی تک پائی پائی کے لیے ٓاپ وفاق کے محتاج ہیں۔ ابھی تک کے عوامی نمائندے وافاق سے ملنے والے بجٹ سے چند ایک منصوبے مکمل کرنے کو بڑی کامیابی سجھتے چلے ٓا رہے ہیں اور ان کے خیال میں ان کی ذمے داریاں مکمل ہو گئیں۔ ذمہ داریاں زیادہ ہیں احساس ذمہ داری بہت کم۔یہ تو روزروشن کی طرح واضح ہے کہ بہتر معیشت کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ پہلے طے کریں کہ معیشت کہ بہترکیسے بنانا ہے۔ اس سلسلے میں کچھ اقدامات اٹھائیے۔ آپ جانتے ہیں کہ اس وقت پورا ملک بجلی بحران سے دوچار ہے اور گلگت بلتستان میں بجلی پیدا کرنے کے مواقع زیادہ ہیں۔ آپ منشور بنائیں اور اس میں بجلی پیدا کرنے کے لیے بڑے منصوبوں کو شامل کریں۔ اس کے لیے آپ کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کار ڈھونڈنے ہوں گے کیونکہ مقامی حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ اپنے طور پر یہ منصوبے مکمل کرے۔ اس طرح آپ کی معیشت کو سہارا ملے گا۔ دوسرے نمبر پر آپ کے پاس زراعت کا شعبہ ہے۔ خطے میں بنجر زمینیں ہیں پانی ہے بجلی آپ پیدا کریں گے لہذا زراعت کی ترقی کو اولیں ترجیح دیں۔ بنجر زمینوں کی آباد کاری سے علاقے کی agriculture اور horticulture دونوں کو ترقی ملے گی۔ زراعت بہتر ہو گی تو آپ کے بجٹ کا جو گندم کے سبسڈی کی مد میں وفاق کو ادا کرتا ہے وہ بچ جاے گا دوسری طرف cash crops سے لوگوں کی آمدنی بڑھے گی۔ پھلوں کے پیدا وار میں اضافے سے آپ یہاں پھلوں کو قومی اور بین الاقوامی منڈیوں میں متعارف کرا سکیں گے جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ تیسرا شعبہ سیاحت کے شعبے کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ علاقے کے امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کو منشورمیں شامل رکھیں اس طرح سیاحت کے شعبے کو ترقی ملے گی۔ زیادہ سے زیادہ سیاح علاقے کا رخ کریں گے اور آپ کی معیشت بہتر ہو گی۔ زرا سوچیں نیپال کے پاس دنیا کی بلند ترین چوٹی ہے نیپال کی معیشت سیاحت پر زیادہ انحصار کرتی ہے ہمارے پاس دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے ۔ اب یہ آپ پر انحصارکرتی ہے کہ قدرت کے دیے ہوے وسیلے سے کتنا فائدہ اٹھاتی ہے۔ چھوتھا سکردو کرگل روڈ کو منشور کا حصہ بنایئے اگر آپ یس روڈ کو کھولنے میں کامیاب ہو جاے تو سکردو تجارتی مرکز بن جاے گا۔ گلگت سوست بارڈر کی وجہ سے پہلے ہی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ آپ کی معیشت کو کم عرصے میں مضبوط بناے گی۔ جب یہ اقداما ت اٹھایءں گے تو آپ کے ہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا ۔ خطے کے لوگوں کی معیار زندگی بلند ہوں گے۔ لیکن ایک شرط پر کہ جب آپ میرٹ کی بالا دستی کو یقینی بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ بدعنوانی اور اقرباپروری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا۔ اہل اور موزوں لوگوں کے ہاتھوں میں اختیارات دینے ہوں گے ۔ ذاتی مفاد پرستی سے اجتناب کرنا ہو گا۔ پھر دیکھیں ترقی کیسے نہیں ہوتی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button