کالمز

خوش آمدید وزیراعظم صاحب لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔

Abul Rehman Bukhariمسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف گلگت بلتستان کا متعدد مرتبہ دورہ کرچکے ہیں اور آج بحثیت وزیر اعظم دوسری مرتبہ گلگت کے دورے پر تشریف لا رہے ہیں۔ ہم ان سطور کے ذریعے ان کو خوش آمدید کہتے ہوئے یاد دلانا چاہتے ہیں کہ وہ آج جس سر زمین پر قدم رکھنے آرہے ہیں یہ دنیا کا واحد خطہ ہے جو گزشتہ 68 سالوں سے ریاست پاکستان میں شامل ہونے کا منتظر ہے۔ بے پناہ وسائل سے مالامال اس خطے کے پندرہ لاکھ عوام آیئنی طور پر پاکستان کا حصہ بنا چاہتے ہیں میاں نواز شریف یقیناًگلگت بلتستان کی آینئی حیثیت سے واقف ہیں ۔ اور یہاں کی عوام کی خواہشات اور ان کو درپیش مسائل سے آگاہ ہیں۔ آج قدرت نے میاں صاحب اور ان کی جماعت کو ایک بار پھر موقع دیا ہے کہ وہ پاکستان کے وسیع تر مفاد اور گلگت بلتستان کے عوام کے امنگوں کے مطابق ان بے آیئن سرزمین کی قسمت کا فیصلہ کریں ۔ وزیر اعظم صاحب یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اُنہوں نے اپنے اقتدار کے کسی دور میں بھی اس خطے کے بنیادی مسلے کے حل کے لئے عملی کوشش نہیں کی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے اقتدار کے ہر دور میں اس خطے میں اصلاحات لانے ، اداروں کے قیام اور یہاں کے عوام کو حقوق دینے میں کھلے دل سے کام لیا جس کی وجہ سے یہاں کے عوام کے دلوں میں آج بھی ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید کے لئے نرم گوشہ ہے اگر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان کے عوام کے دلوں کو جیتنا چاہتی ہے تو اس خطے کے عوام کو اجتماعی مسائل کے حل پر توجہ دینا ہوگی۔ گلگت بلتستان کو اگر مسلہ کشمیر کی وجہ سے آئین پاکستان کا حصہ مستقل بنیادوں پر نہیں بنایا جاسکتا ہے تو مسلہ کشمیر کے حل تک مشروط بنیادوں پر قومی دھارے میں شامل کیا جاسکتا ہے اور اعبوری آئین دے کر بھی محرومیوں میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ دیگر صوبوں کی طرح یہاں کے عوام کو بھی حق حکمرانی 18 ویں ترمیم کی روشنی میں دیا جاسکتا ہے ۔ یہاں کے عوام کی معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے چھوٹے بڑے منصوبے شروع کئے جاسکتے ہیں ۔ معاشی طور پر اس خطے کو ترقی دینے کے لئے اقدامات اُٹھا ئے جاسکتے ہیں۔ وفاق سے گورنر مسلط کرنے اور پاکستان چین اقتصادی راہداری کا ٹرمینل حویلیاں میں بنانے جیسے فیصلوں اور گورننئس آرڈر کے تحت گلگت کو حاصل اختیارات اسلام آباد منتقل کرنے جیسے فیصلوں سے عوام میں حکمران جماعت سے متعلق کوئی خوشگوار تاثر نہیں اُبھارا ہے۔

قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان کے انتخابات میں اگر وزیراعظم اپنی جماعت کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کا آسان طریقہ یہی ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کے دلوں کو جیتا جائے۔ اور یہ اُس وقت ہی ممکن ہے جب یہاں کے عوام کے امنگوں کے مطابق آپ فیصلے کرینگے۔ میاں صاحب آج بال آپ کے کورٹ میں ہیں اور آپ کے پاس اقتدار بھی ہے آپ چاہے تو اگر وہ فیصلہ کرسکتے ہیں جو یہاں کے عوام کے مفاد میں ہے۔اسمبلی کے انتخابات میں آپ کی جماعت کا مقابلہ پی پی پی ،تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں سے ہے جن سے کامیابی حاصل کرنے کے لئے آپ کو عوامی امنگوں کے مطابق فیصلے کرنے ہونگے۔ آج مجھے وہ دن یاد آرہا ہے جب آپ متاثر ین عطا آباد سے ملاقات کے لئے میاں شہباز شریف کو لے کر ہنزہ تشریف لائے تھے اور راقم کے ایک سوال کی جواب میں آپ نے کہا تھا کہ اگر ہم اقتدار میں آئے تو گلگت بلتستان کی محرومیوں کا ازالہ کرینگے اور آج میاں صاحب آپ کے پاس اچھا موقع ہے آپ اس خطے کی68 سالہ محرومیوں کے خاتمے کا اعلان کر کے دلوں کو جیت کر جائیں تو یہاں کے عوام انتخابات میں آپ کی جماعت کو کامیاب بنا کر احسان کا بدلہ ادا کرینگے۔ بصورت دیگر گرانٹ کے نام پر چند سکے اور کسی ہوٹل میں بیٹھ کر منصوبوں کی تختیاں لگانے سے عوام کے دلوں کو آپ ہر گز جیت نہیں سکتے ہیں۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ آپ کا دورہ گلگت 68 سالوں حقوق سے محروم عوام کے لئے نئی نوید لے کر آئے۔ 

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button