اگر شندور میں خون خرابہ ہوا تو اس کی ذمہ داری امجد آفریدی پر عائد ہوگی، ایم او یو کو مسترد کرتے ہیں، عمائدین چترال
چترال (بشیر حسین آزاد) چترال سے قومی اسمبلی کے رکن شہزادہ افتخارالدین اور پولو ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد ہ سکندر الملک اور لاسپور کے عمائیدین نے جشن شندور کے بارے میں خیبر پختونخوا حکومت اور گلگت بلتسان کے درمیان طے پاجانے والی مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے مشیر سیاحت امجد افریدی کا غیر ذمہ دارانہ فعل قرار دیتے ہوئے عمران خان اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے کی امن وامان کے بہترین مفاد میں اسے فی الفور منسوخ قرار دیا جائے۔ جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ جشن شندور کا منعقد ہونا چترال اور گلگت دونوں طرف عوام کے بہتر مفاد میں ہے لیکن موجودہ ایم او یو کے تحت کسی طور پرقابل قبول نہیں جوکہ شندور گراونڈ کی غیر متنازعہ حیثیت کو متنازعہ بنادیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس ایم او یو میں گلگت بلتستان ایڈمنسٹریشن کو فیسٹول کی انعقاد میں برابر کا حصہ دار بنانا شندور کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرنا ہے جبکہ اس سے قبل چترال اور گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے درمیان کوکوش لنگر کا چراگاہ کی ملکیت کا تنازعہ چلا آرہا ہے جوکہ پندرہ کلومیٹر گلگت کی طرف واقع ہے۔ انہو ں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ چترال کے ایم پی اے سردار حسین اور فوزیہ بی بی کی موجود گی میں اس مفاہمتی یاد داشت کو تیار کرکے صوبائی مشیر نے اس پر دستخط کردیا لیکن وہ خاموش رہے جس سے ان کی اس گیم میں ملوث ہونا ظاہر ہے ۔ شہزادہ افتخار الدین نے زور دے کرکہا کہ جشن شندور کو ہر حال میں منعقدہونا چاہئے لیکن اس کے لئے چترال کی جغرافیہ کی قربانی دینے کی حماقت نہ کی جائے۔ اس موقع پر موجود لاسپور ویلی کے عمائدین نے کہاکہ اگر شندور میں اس متنازعہ ایم او یو کی وجہ سے خون خرابہ ہوا تو اس کی ذمہ داری امجد افریدی، سردار حسین ،فوزیہ بی بی اور شندور ماہنامہ کے مدیر محمد علی مجاہد پر عائد ہوگی ۔