تو قادرو مطلق ہے مگر تیرے جہاں میں، ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
شمس الحق قمر ؔ
بونی، حال گلگت
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’ اے انسان تمیں سخت محنت اور مشقت کرنی ہے کیوں کہ تمہیں اپنے پرروردگار کے پاس جانا ہے ‘‘ ارشاد باری تعالیٰ سے یہ صاف ظاہر ہے کہ محنت مشقت کرکے اپنی زندگی کو سنوارنے والے ا للہ تعالیٰ کے نزدیک بہت ہی محترم ہوتے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ کا بھی یہی فرمان ہے کہ ’’ دنیا میں سب سے بہتر اور حلال رزق وہ ہے جو ایک انسان اپنی جسمانی محنت اور مشقت سے کماتا ہے ‘‘
آپ سب جانتے ہیں کہ آج یوم مزدور کے نام سے دنیا کے اکثر و بیشتر ممالک میں دن منایا جاتا ہے اور تمام سرکاری و غیر سرکا ری ادارے بند رہتے ہیں ۔ میں یہاں پر اس کا تاریخی پس منظر آپ کو نہیں بتا رہا ہوں کیوں کہ اس دن کی اہمیت بیان کرنے کے لئے بہت سارے لوگ بیٹھے ہیں جو کہ اس دن کی اہمیت ، تاریخ اور ضرورت پر ریڈیو ، ٹی وی اور اخبارات میں انتہائی متانیت اور فصاحت و بلاغت کے ساتھ بولتے اور لکھتے رہتے ہیں۔ مجھے مزدور کے سلسلے میں ہونے والا یہ اہتمام دیکھ کے صرف ایک سوچ دامن گیر ہوتی ہے کہ آج یوم مزدور ہے لیکن کیا کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ آج کے دن کوئی مزدور اپنی آج کے دن کی مزدوری کی دھیاڑی اپنے مالک سے حاصل کر کے اپنے گھر میں اس مسرت کے ساتھ بیٹھا ہے کہ آج اُسی کی مشقت اور آنتھک محنت کے اعتراف میں اُسے آج کے دن کی تنخواہ مفت ملی ہے ؟ یہ سوال بہت بڑا ہے اور اس سوال کے تمام پہلو سب پر عیاں ہیں لیکن اسے چھیڑنے سے لوگ ڈرتے ہیں کہ کہیں مزدور کو مفت میں پیسے نہ دینے پڑیں۔ ہم عجیب و غریب قوم ہیں ہم دوسروں کا استحصال کرتے ہوئے آسودگی محسوس کرتے ہیں ۔ اس کی سب سے بڑی مثال آج کی چھٹی ہے ۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ آج کون لوگ چھٹی منا رہے ہیں؟ ان چھٹی منانے والے مگرمچھوں کو تھوڑا سا بھی احساس نہیں ہے کہ وہ ایک طرف مزدور کا خون چوستے ہیں تو دوسری طرف اُن کے نام پر خود چھٹیا مناتے ہیں کیا یہ سراسر مزدور کے جذبات سے خون کی ہولی کھیلنے کا مترادف نہیں ہے ؟۔ ہم عبادت گاہوں میں اور میڈیا پر نبی کریم ﷺ کییہ حدیث پاک بار بار سنتے اور سناتے ہیں کہ’’ ایک مزدور کا معاوضہ یا اجرت اُ س کے پسینے خشک ہونے سے پہلے اُسے ادا ہونی چاہئے ‘‘ کیا ہم واقعی اس پر عمل بھی کرتے ہیں ؟ ۔ دوستو ! میری نظر میں کسی مزدور کا معاوضہ پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرنا تو دور کی بات ہے ہم نے تو یہاں تک دیکھا ہواہے کہ اکثر مزدور اپنے کام کی اُجرت کے انتظار میں اپنی زندگی تمام کرتے ہیں لیکن اُس کے پسینے کا معاوضہ ہمیشہ کیلئے ادھورا رہ جاتا ہے ۔ معاوضے کا نہ ملنا بھی کوئی اتنی بڑی بات نہیں بلکہ دل دھلانے والی بات یہ ہے کہ بعض اوقات غریب مزدور کی عزت نفس بھی اپنے مالکان کی غیر انسانی سلوک کی وجہ سے اتنی مجروح ہوتی ہے کہ وہ ایسی ذلت کی زندگی پر موت کو مقدم جانتے ہیں۔ کونسا کارخانہ دار ا اور کونسا ٹھیکہ دار ایسا ہے جو آج اپنے مزدور کو ایک دن کی چھٹی تنخواہ کے ساتھ دینے کا تہیہ کر رکھا ہے ؟ یہ سب ڈھکولا ہے ، جھوٹ ہے ، فریب ہے ، دھوکہ ہے ۔ میری نظر میں آج کا دن مزدور کی تذلیل اور توہین کا دن ہے ۔ میں یہ سب کچھ اس لئے کہہ رہا ہوں کہ پچھے دنوں مجھے ایک مقامی الیکٹرونک میڈیا کے لئے اسی دن کے حوالے سے فیچر لکھنے کو کہا گیا تو مجھے مزدور طبقے کے کئی ایک لوگوں سے انٹرویوو کی غرض سے قریب سے دیکھنے اور انہیں اپنے اندر محسوس کرنے کا موقعہ ملا ۔ ایک مزدور نے مجھے یہ بتایاکہ پچھلے سال اس کا بچہ شدید بیمار ہوا تو اپریشن کے لئے اپنے مالک سے پچاس ہزار روپے قرض لئے مالک اتنا دولت مند تھا کہ اُس کے ایک مہینے کا جیب خرچ پچاس ہزار روپے سے کم نہ تھا ۔ مالک نے یہ قرض پانچ مہینے میں واپس چکانے کے وعدے پر دیا تھا لیکن پانچ مہینے بعد مزدور اپنی ساری جمع پونجی کے ساتھ آیا تو مالک نے یہ پیسے لینے سے انکار کیا اس لئے نہیں کہ وہ اس مزدور پر رحم کھا رہا تھا بلکہ اس لئے کہ وہ اپنی دی ہوئی رقم پر پچاس فیصد سود بھی مانگ رہا تھا ۔ اُس نے اپنے مزدور کو واشگاف الفاظ میں بتایا کہ اگر اُس نے اصل رقم کے ساتھ شرح سود ملا کے نہیں دیا تو مزدور کو پولیس کے حوالہ کیا جائے گا ۔ مزدور کو معلوم تھا کہ ایک دفعہ پولیس کے ہتھے چڑھنے کے بعدایک غریب مزدور کی واپسی ناممکن ہے ۔ لہذا اُس نے تہیہ کیا کہ وہ اپنا ایک گردہ بیچ کر انسان نما درندے کا قرص چکائے گا ۔ یہ جملہ مکمل نہیں ہوا تھا کہ مزدور کے ضبط کا پیمانہ لبریز ہوگیا ۔ میں نے اپنے دامن سے اُس کے آنسو پونچے اور سوچا کہ یہ کہانی مہربان دوستوں سے بانٹوں ۔ آپ بھی سوچیے!