وزیراعظم کے احکامات نظر انداز، چیف کورٹ کی عمارت کے لئے واحد گرین بیلٹ میں پچاس کنال اراضی الاٹ کرنے کی سمری وزیرقانون کو بھجوادی
فرمان کریم
انصاف کی عمارت تعمیر کرنے کے لئے حکومت نے چالیس سال عمر پوری کرنے والے ڈھائی ہزار درختوں کیساتھ ناانصافی اور انکو قتل کرنے کا منصوبہ پھر سے تیار کرلیا ہے۔ محکمہ قانون نے وزیراعظم پاکستان کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک بار پھر عدالت عالیہ چیف کورٹ ( ہائی کورٹ) گلگت بلتستان کی عمارت تعمیر کرنے کے لئے گلگت کا واحداور سب سے بڑا گرین بیلٹ میں پچاس کنال اراضی الاٹ کرنے کی سمری وزیرقانون کو بھجوادی ہے۔
سرکاری زرائع کے اس سمری کو وزیرقانون کو منظوری دینے کے لئے دباو بڑھ رہا ہے ۔اس سے قبل جب گلگت بلتستان حکومت نے یہ منصوبہ تیار کیا جس میں دوہزار چار سو سے زائد چالیس سال کی محنت سے تیار ہونے والے جنگل میں لگے چیڑ کے درخت کٹ جائینگے تو میڈیا نے اس اہم معاملے کو رپورٹ کیا ۔ جس پر وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف جو کہ گلگت بلتستان کونسل کے چیرمین بھی ہیں نے اجلاس میں عدالت عالیہ کی عمارت کی تعمیر کے لئے جنگل کاٹنے کے عمل کی مخالفت کی ۔ انہوں نے واضع ہدایت کی کہ عدالت کی عمارت کسی اور مقام پر تعمیر کی جائے ۔
وزیراعظم پاکستان کے احکامات کے باوجود اب ایک بار پھر جب گلگت بلتستان حکومت کی ہدایات پر سکریٹری قانون نے جوٹیال گلگت میں سوشل فارسٹری کے اس سب سے بڑے جنگل میں پچاس کنال اراضی دینے کی سمری تیار کرکے نگران وزیرقانون مشتاق احمد کو پہنچادیا ہے ۔ زرائع کے مطابق نگران وزیر قانون نے سمری کو وزیراعلٰی تک بھجوانے سے انکار کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ وزیراعظم پاکستان کے ہدایات اس حوالے سے موجود ہیکہ اس مقام پر عدالت عالیہ کے لئے کسی اور مقام پر زمین الاٹ کی جائے ۔ سینکڑوں درختوں کو قتل کرکے عمارت تعمیر کرنا خلاف قانون ہے ۔محکمہ جنگلات کے زرائع کا کہنا ہے کہ گلگت شہر کے علاقہ جوٹیال میں واقع یہ جنگل چالیس برس قبل لگایا گیا اور اس جنگل کو ٹینکرز کے زریعے پانی دینے کے لئے گزشتہ چالیس برس میں کروڑوں روپے خرچ ہوئے ہیں جوکہ گلگت شہر اور مضافاتی علاقوں کے موسم کو متوازن بنانے اور آکسیجن کا واحد زریعہ بنا ہوا ہے ۔
محکمہ جنگلات کے حکام نے بتایا کہ پچاس کنال زمین کی الاٹ ہونے اور یہاں عمارت کی تعمیر سے چوبیس سو درختوں کو کاٹنا پڑے گا ۔ وزیراعظم کی ہدایات کے باوجود خفیہ انداز میں پھر اس منصوبے پر کام کرنے کے حوالے سے مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے صوبائی صدر حفیظ الرحمان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزیراعظم کی ہدایات تحریری طور پر موجود ہیں اور ایک بار پھر ہم اس معاملے کو وزیراعظم کے سامنے پیش کرینگے۔ کسی صورت میں بھی جنگل کا قتل عام ہونے نہیں دینگے ۔
ماحولیات کے ماہرین نے اس سے حوالے بتایا کہ ایک جنگل کو تباہ کرکے سرکاری عمارت کی تعمیر ملک میں نافذالعمل ماحولیاتی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے